پاکستان میں آئی-ٹی کی اہمیت اور مستقبل کے حوالے سے گیلپ سروے کیا کہتا ہے؟

گیلپ کے ایک سروے کے مطابق پاکستان میں آئی ٹی کے شعبے میں ڈگری رکھنے والے 10 فیصد طلبا کو نوکری کے لیے اہل سمجھا جاتا ہے.

سنگت میگ جاری کیے جانے والے اس سروے کے اہم نکات یہاں پیش کر رہا ہے.

گیلپ سروے میں بنیادی طور پر اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ خود پاکستان میں، پاکستانی یونیورسٹیوں سے آئی ٹی میں حاصل کی گئی ڈگری کی کیا اہمیت ہے؟
سروے کے نتائج کے اعتبار سے آئی ٹی ڈگری ہولڈرز کے صرف دس فیصد کو پاکستان میں کام کرنے والی بڑی کمپنیاں ملازمت کے لئے اہل سمجھتی ہیں، جب کہ باقی ماندہ نوے فیصد میں سے آدھے طلباء چھوٹے سافٹ ویئر ہاؤسز میں نوکری کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

گیلپ سروے میں سامنے آنے والی اکثریتی رائے کے مطابق پاکستان میں صرف ڈگری یافتہ لوگوں کی تعداد بڑھانے کی بجائے ہنرمند افراد پیدا کرنے کی ضرورت ہے، اسی صورت میں ہی  مہارت کے خلا کو پُر کیا جا سکتا ہے.

سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں نوکری حاصل کرنے کے لیے ڈگری کے ساتھ انگریزی زبان میں مہارت ضروری ہے، بڑے اداروں میں کمزور انگریزی والے قابل افراد کو اہمیت نہیں دی جاتی.

ایک اندازے کے مطابق پاکستانی یونیورسٹیوں سے ہر سال25 ہزار طلبہ آئی ٹی کی ڈگری لیتے ہیں، جن میں سے تقریباً پانچ ہزار کو اچھی سافٹ ویئر یا ٹیک کمپنی میں نوکری ملتی ہے، جب کہ زیادہ تر لوگ اس ڈگری سے پہلے حاصل کی گئی اپنی غیر متعلقہ تعلیم کی وجہ سے رہ جاتے ہیں۔

سروے میں سامنے آنے والی سفارشات کہ مطابق اس حوالے سے پاکستانی وزارت انفارمیشن  ٹیکنالوجی اور ٹیلی مواصلات کو آئی ٹی کی تعلیم کے نصاب کو از سر نو تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔

سب سے پہلے پاکستانی یونیورسٹیوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو متفقہ طور ہر ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) پر اس بات کے لئے زور دینے کی ضرورت ہے کہ ملک کی پیشہ ورانہ اور تکنیکی ضروریات سے نمٹنے کے لئے نصاب اپ ڈیٹ کیا جائے۔

دوسرے نمبر پر آئی ٹی انڈسٹری کو سافٹ ویئر سے متعلق ضروری ہنر سیکھانے کی ضروریات ہے اور آئی ٹی سے متعلق ان شعبوں کی اہمیت پر زور دینے کی ضرورت ہے جن کو پسِ پشت ڈال کر صرف چیدہ چیدہ معاملات سے متعلق پڑھا دیا جاتا ہے۔

تیسرے نمبر پر آئی ٹی کی صنعت کے ساتھ نچلے درجے کی یونیورسٹیوں کے انضمام کو بہتر بنانے کے لئے بھی ایک بہتر طریقہ کار طے کرنے کی ضرورت ہے۔

اس کا طریقہ کار یہ ہو سکتا ہے کہ سافٹ ویئر ہاؤسز اور ٹیک کمپنیز سے ماہرین کی خدمات حاصل کرکے بچوں کو ڈگری کے دوران وہ چیزیں سکھائی جائیں، جن کا عملی زندگی میں پہنچ کر فائدہ ہو، اس ضمن میں ایچ ای سی کو بھی توجہ دینی چاہیے۔

کورونا کی وبا کے دوران یہ حقیقت بھی کھل کر سامنے آئی کہ ہمارے ملک میں اعلی’ درجے کے آئی ٹی ماہرین کی کتنی شدید ضرورت ہے، اس کمی کو موجودہ طریقہ کار اور نصاب کی مدد سے پُورا نہیں کیا جا سکتا۔

اب ایچ ای سی کے لئے ضروری ہے کہ وہ مندرجہ ذیل نکات پر توجہ دے:
عصری ٹیکنالوجی کے پلیٹ فارم پر کوڈنگ کس طرح سے کرائی جاتی ہے۔
طلبہ کی انگریزی پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔
غیر ملکی گاہکوں کے خدشات کو دور کرنے سے متعلق فہم دینا چاہیے۔
طلبہ کو سافٹ ویئر بنانے، ٹیلی مواصلات اور دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر بطور ٹیم کام کرنا آنا چاہیے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close