عالمی ایئرلائنز کی تجارتی ایسوسی ایشن ’انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن‘ (آئی اے ٹی اے) نے گزشتہ روز معاشی بحران کے شکار پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ نقد ادائیگیوں میں مسلسل رکاوٹ کی وجہ سے غیر ملکی ایئرلائنز ان کے ملک میں اپنا آپریشن بند کر سکتی ہیں۔ دوسری جانب پاکستان نے اپنے تین بڑے ہوائی اڈوں پر آپریشنز اور زمینی اثاثوں کی آؤٹ سورسنگ شروع کر دی ہے، جس کے بعد ان ایئرپورٹس کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جائے گا
ایک بیان میں ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ پاکستان نے جنوری تک غیر ملکی ایئرلائنز کو تقریباً 290 ملین ڈالر کی ادائیگیاں کرنی تھیں۔ واضح رہے کہ افریقی ملک نائیجیریا کے بعد پاکستان دوسرے نمبر پر ہے، جسے اتنی بڑی رقم ادا کرنی ہے
آئی اے ٹی اے کے ایشیا پیسیفک کے علاقائی نائب صدر فلپ گوہ کا کہنا ہے کہ اگر حالات کسی ملک میں فضائی آپریشن کے اخراجات کو پورا کرنے کے قابل نہ ہوں، تو ایسے میں ایئرلائنز سے توقع رکھنی چاہئے کہ وہ اپنے قیمتی ہوائی جہاز وں کے اثاثوں کو کسی اور منافع بخش جگہ پر استعمال کریں
فلپ گوہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ورجن اٹلانٹک ایئرویز نے حال ہی میں پاکستان کے لیے پروازیں معطل کی ہیں۔ پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر حال ہی میں کم ہو کر تقریباً 4.6 بلین ڈالر کی کم ترین سطح پر آ گئے ہیں، جو چار ہفتوں کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے بمشکل کافی ہیں اور جس کی وجہ سے مرکزی بینک کو ملک سے باہر ڈالر بھیجنے میں مشکلات کا سامنا ہے
آئی اے ٹی اے کا کہنا ہے کہ پاکستان کا غیر ملکی زرمبادلہ پر کنٹرول غیر ملکی کمپنیوں کے لیے اپنی رقوم واپس لینے اور ضروری ادائیگیاں کرنے کو انتہائی دشوار بنا رہا ہے ۔ ایاٹا نے توجہ دلائی کہ کچھ ایئرلائنز کے پاکستان میں 2022ع میں کی گئی سیلز کے فنڈز ابھی تک پھنسے ہوئے ہیں۔ اس رقم کا حصول ایک مشکل اور طویل عمل ہے
بیان میں کہا گیا کہ ایئر لائنز کو ہر ترسیل کے ساتھ ایک آڈیٹر کا سرٹیفکیٹ پیش کرنے کے لیے لازمی طور پر ایک مہنگے ماہانہ آڈٹ سے گزرنا پڑتا ہے
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت قائم ہونے کے بعد ملک کے معاشی حالت بدترین بحران کا شکار ہیں۔ حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے تاکہ قرض فراہم کرنے والے آئی ایم ایف کو آمادہ کیا جا سکے کہ وہ 2019ع میں طے پانے والے 6.5 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام سے دوبارہ ادائیگی شروع کرے
آئی اے ٹی اے کے ایشیا پیسیفک کے علاقائی نائب صدر فلپ گوہ نے تقریباً بائیس کروڑ آبادی والے ملک پاکستان میں ایئر لائنز کے لیے کام کرنے کے موجودہ حالات کو انتہائی مشکل قرار دیا۔ اس وقت تقریباً اٹھائیس غیر ملکی ایئر لائنز پاکستان میں آتی ہیں۔ حکومت نے پریمیم مسافروں کے لیے ہوائی ٹکٹوں پر پہلے ہی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی ہوئی ہے اور وہ اسے مزید بڑھانا چاہتی ہے۔ اس سے سفر کرنا مزید مہنگا ہو جائے گا اور ہوائی سفر کی مانگ کم ہو جائے گی
پانچ سال قبل ایاٹا کی ایک تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ پاکستان 2038 تک ہوائی سفر کرنے والوں کی تعداد کو موجودہ 11 ملین سے سالانہ 35 ملین تک بڑھا دے گا ، اور اس طرح ملک کے جی ڈی پی میں 9.3 بلین ڈالر کا حصہ ڈالے گا اور تقریباً آٹھ لاکھ نئی ملازمتیں پیدا ہونگی
لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ آنے والی حکومتوں نے طویل عرصے سے ملک کی ہوا بازی کی صنعت کو نظر انداز کیا ہے۔ پاکستان میں غیر ملکی کرنسی کی کمی اور مقامی کرنسی کی گرتی ہوئی قدر دیگر اہم شعبوں کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔ کئی کار مینوفیکچررز نے معاشی حالات کی وجہ سے پیداوار روک دی ہے
تین ہوائی اڈوں پر آپریشنز، اثاثوں کی’آؤٹ سورسنگ‘ کا آغاز
پاکستان نے اپنے تین بڑے ہوائی اڈوں پر آپریشنز اور زمینی اثاثوں کی آؤٹ سورسنگ شروع کر دی ہے، جس کے بعد ان ایئرپورٹس کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جائے گا
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق وزارت خزانہ نے اپنے جاری بیان میں اس اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آؤٹ سورسنگ کا اقدام بحران کا شکار معیشت کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر پیدا کرنے کے لیے کیا گیا ہے
وزارت خزانہ نے بیان میں کہا کہ پاکستان نے آؤٹ سورسنگ کے عمل کے لیے عالمی بینک کی انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کو بطور مشیر شامل کیا ہے
وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ تین ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے دائرہ کار کے تحت شروع کی گئی ہے تاکہ نجی سرمایہ کار/ایئرپورٹ آپریٹر کو مسابقتی اور شفاف عمل کے ذریعے شامل کیا جا سکے
بیان کے مطابق اقدام کا مقصد ہوائی اڈوں کے اثاثوں کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے بہتر بنانا اور زیادہ سے زیادہ آمدنی حاصل کرنا ہے
وزارت خزانہ کی جانب سے شراکت داری کی کوئی تفصیلات یا کسی معاہدے کو سرکاری نہیں بنایا گیا
تاہم حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت اسلام آباد، کراچی اور لاہور کے ایئرپورٹس ٹرمینلز مشترکہ طور پر چلانے کے لیے قطر کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے
وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک کے توانائی اور ہوا بازی کے شعبوں میں قطری سرمایہ کاری لانے کے لیے گزشتہ سال کے آخر میں دوحہ کا دورہ کیا تھا، جس کے بعد قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کی جانب سے پاکستان میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد کئی مہینوں سے پاکستان تاحال قطر کے ساتھ اس معاہدے پر بات چیت اور مذاکرات کر رہا ہے
پاکستان کا ہوابازی کا شعبہ شدید خسارے کا شکار ہے جب کہ قومی ایئر لائن تقریباً 400 ارب روپے کے خسارے سے دوچار ہے۔ پاکستان کو ادائیگیوں کے عدم توازن کے باعث شدید مالی بحران کا سامنا ہے جب کہ اس کے مرکزی بینک کے ذخائر اتنے کم ہیں کہ صرف چار ہفتوں کی درآمدات کو بھی مشکل سے ہی پورا کر پارہے ہیں
پاکستان تاحال عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اشد ضروری فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے ناکام مذاکرات میں مصروف ہے۔