بلوچستان کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بارکھان میں کنوئیں سے ملنے والی لاشوں کی ڈی این اے رپورٹ جمع کرا دی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ لاشیں گراں ناز بی بی کے بیٹوں کی تھیں
یاد رہے کہ تینوں لاشیں، جن میں ایک خاتون بھی شامل تھیں، رواں برس کے اوائل میں حکومت بلوچستان کے موجودہ وزیر سردار عبدالرحمٰن کھیتران کے گاؤں کے قریب سے ملی تھیں
پولیس کا ابتدائی طور پر خیال تھا کہ تین لاشیں گراں ناز بی بی اور ان کے دو بیٹوں کی ہیں
پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیاض نے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا تھا کہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ خاتون گراں ناز بی بی نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سترہ سالہ لڑکی کی لاش ہے، جن کا چہرہ اور گردن تیزاب سے جھلسی ہوئی ہے اور وہ ناقابلِ شناخت ہیں
بعد ازاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے سردار عبدالرحمٰن کھیتران کی گرفتاری کے بعد گراں ناز بی بی کو کوہلو میں ڈھونڈ نکالا تھا اور وہ واقعی میں زندہ ہیں، کوہلو ضلع بارکھان کا قریبی علاقہ ہے
کنوئیں سے ملنے والی تینوں لاشیں سول ہسپتال کوئٹہ میں پوسٹ مارٹم کے بعد مری قبیلے کے حوالے کردی گئی تھیں
گراں ناز بی بی اور تینوں لاشوں کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے لاہور میں قائم فورنزک لیبارٹری بھیج دیے گئے تھے تاہم خاتون لاش کی شناخت تاحال نہیں ہوئی
سردار کھیتران کے آبائی گاؤں کے قریب سے تین لاشیں ملنے کے واقعے سے پورے خطے میں غم اور غصہ دیکھنے کو ملا، قبائلی سرداروں کی جانب سے عوام کو غیرقانونی طور پر حراست میں رکھنے کے حوالے سے قوم کو آگاہ کرنے کے لیے چند ہفتوں تک دھرنا بھی دیا گیا
دوسری جانب حکام نے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمٰن کھیتران کی سیکیورٹی بھی بڑھا دی ہے، اس سے قبل رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ان کا نام ہٹ لسٹ میں رکھا ہے
بارکھان میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) نے خطرے کا الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹی ٹی پی سردار کھیتران پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔