ملیر: ایجوکیشن سٹی کے نام پر مقامی باشندوں کی زمینوں پر قبضے کے خلاف ایس آئی آر اے کا اجتماع

نیوز ڈیسک

گزشتہ روز ایجوکیشن سٹی اور دیگر نام نہاد منصوبوں کے نام پر مقامی لوگوں کی زرعی زمینوں پر قبضہ اور ہزاروں سال سے آباد مقامی لوگوں کو اپنے ہی گھروں اور زمینوں سے بیدخل کرنے کے خلاف سیاسی اور قانونی لائحہ عمل طے کرنے کے لیئے ایک اجتماع عام منعقد کیا گیا

اس اجتماع میں سیکڑوں کی تعداد میں ملیر کے مقامی لوگ شریک ہوئے، اس موقع پر مختلف سیاسی اور سماجی رہنماؤں نے شریک ہو کر ملیر کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا، سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کے لیگل کمیٹی انڈیجینئس لیگل کمیٹی کے وکلا بھی شریک تھے

اس موقع پر اکرم جوکھیو نے آئے ہوئے سب معزز مھمانوں کو خوش آمدید کہا اجلاس کی میزبانی سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس اور عوامی ورکر پارٹی کے رہنما حفیظ بلوچ نے ادا کیئے

اس موقع پر مقریرین نے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملیر کے لوگوں نے ہمیشہ پیپلزپارٹی کے امیدواروں کو منتخب کر کے ایوانوں میں بیجھا، مگر پیپلزپارٹی سرکار نے ہمیشہ ملیر دشمن رویہ اپنایا ہے، ملیر کراچی کا گرین بیلٹ ہے مگر اسے برائے فروخت کے لیئے رکھا گیا ہے، ملیر کے لوگوں کو زندگی کی بنیادی سہولتیں اور ملیر کی زراعت کو فروغ دینے کے بجائے ملیر کو ایم ڈی اے جیسے ادارے، ڈی ایچ اے، بحریہ ٹاؤن، سیکڑوں دیگر کمرشل ہاؤسنگ پراجیکٹس، ملیر ایکسپریس اور ایجوکیشن سٹی جیسے منصوبوں کے ذریعے قبضہ مافیا، ریتی بجری مافیا اور بلڈر مافیا کے حوالے گیا ہے

مقررین کا کہنا تھا کہ ملیر جو کہ کراچی کے مضافات میں کراچی کے ماحولیاتی تحفظ دینے کا بچا ہوا زرعی بیلٹ ہے، یہی ملیر پورے کراچی کو پانی مہیا کرتا تھا، تازہ سبزیاں اور فروٹ مہیا کرتا تھا، اگر ملیر کی زراعت کے لیئے قانونی سازی ہوتی سبسڈی دی جاتی، یہاں کے مقامی لوگوں کے لیئے ہاسپٹل، تعلیمی ادارے بنائے جاتے تو ملیر آج کراچی کا کشمیر ہوتا مگر ریاست کے شروع دنوں سے ملیر ندی کو ریتی بجری کے مافیا کے ہاتھوں سونپ دینے کے بعد ملیر بجر بنتا جا رہا ہے، حالانکہ ریتی بجری اٹھانے مائیننگ کرنے کے لیئے قانون بنائے گئے سندھ ہائی کورٹ کے واضع آڈر ہونے کے باوجود یہ دھندہ جاری ہے، بحریہ ٹاؤن کراچی، ڈی ایچ اے کراچی ملیر کے کوہستانی بیلٹ کھیرتھر رینج میں بنائے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے ملیر کے پہاڑ ندیاں تباہ ہو رہی ہیں، اب تو بحریہ ٹاؤن کراچی کھیرتھر نیشنل پارک میں کنسٹرکشن شروع کر چکا ہے، جس کے نتائج ملیر اور کراچی کے لیئے بہت بھیانک ہوں گے

رہنماؤں نے مزید کہا کہ ملیر کے زرعی زمینوں کو بےدریغ تباہ کیا گیا، پہلے زرعی علائقوں اور صدیوں سے آباد مقامی لوگوں کے گوٹھوں کے قریب مختلف فیکٹریاں لگا کر زمینوں اور ملیر ندیوں کو زہر آلودہ کیا گیا اب ایجوکیشن سٹی کے نام پر مقامی لوگوں کی زمینوں کو سرمایہ داروں کو سونپا جا رہق ہے، اس ایجوکیشن سٹی کے اندر 29 قدیمی گوٹھ آتے ہیں جو آج بےیقینی کا شکار ہیں، سیکڑوں زرعی زمینیں آتی ہیں۔ پہلے ایجوکیشن سٹی کو دو ہزار ایکڑ دے دیئے گئے تھے اب نو ہزار ایکڑ پر پھیل گیا ہے، ابھی تک ایجوکیشن سٹی پر جتنے بھی انسٹیٹوٹ بنائے گئے ہیں، وہ سارے کمرشل بنیاد پر بنائے گئے ہیں جہاں ملیر کے غریب بچے داخلہ نہیں لے سکتے نہ ہی مقامی لوگوں کو نوکریاں دی جاتی ہیں، ان انسٹیٹیوٹس میں کراچی کے امیر بچے پڑھنے آتے ہیں اور غیرمقامی لوگوں کو نوکریاں دی جاتی ہیں

مقررین نے کہا کہ یہ کیسی ترقی ہے، جس سے مقامی لوگ مستفید ہی نہیں ہو سکتے، ملیر کا تعلیمی نظام تباہ ہے، کوئی تعلیمی ادارہ نہیں جو ملیر کے غریب بچوں اور بچیوں کے لیئے ہوں،  ملیر میں صحت کا کوئی نظام نہیں اور بحریہ ٹاؤن، ڈی ایچ اے، ایجوکیشن سٹی اور سیکڑوں کمرشل ہاؤسنگ اسکیموں کے اندر جتنے تعلیمی ادارے اور ہاسپٹل بنیں گے وہ کمرشل بنیاد پر بنیں گے وہاں بغیر سرمایئے کے غریب کے بچے کیسے پڑھیں گے اور کیسے غریب اپنا علاج کرا سکیں گے، تو یہ کیسی ترقی ہے جو اہل ملیر کے اوپر مسلط کی جا رہی ہے، اب انہی ہاؤسنگ پراجیکٹس، فیکٹریوں اور ایجوکیشن سٹی کو شہر کے پوش علائقے ڈیفینس اور کلفٹن سے ملانے کے لیئے ملیر ایکسپریس وے ملیر ندی کو اور ملیر کے بچے ہوئے گرین بیلٹ کو تباک کر کے بنیایا جا رہا ہے، اسی ملیر ایکسپریس وے کی وجہ سے ملیر ندی کا پورا ایکو سسٹم، جس میں چرند پرند، انڈیجینئس پالولیشن اور کراچی کو ماحیاتی تحفظ دینے والا گرین بیلیٹ تباہ ہو جائے گا، جس سے کراچی میں سانس لینا دشوار ہوگا ہی اور ملیر میں صدیوں سے آباد مقامی لوگ کچی آبادیوں میں تل تل مریں گے

سیاسی اور سماجی رہنماؤں نے کہا وقت کی ضرورت ہے کہ ہم ملیر واسی متحد ہو کر اس تباہی کا مقابلہ کریں، ذات برادری اور نسل زبان سے بالاتر ہو کر ملیر کو بچانے کے لیئے مل کر جہدوجہد کرنا ہو گا، رہنما،ں نے مزید کہا کہ یہ اجلاس پہلا.قدم ہے اس کو رکنا نہیں چاہیئے ـ ملیر کے لوگوں کے پاس سوائے مزاحمت کے اور کوئی رستہ نہیں اور ہم مزاحمت کریں گے

سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کے رہنماؤں محترم خالق جونیجو اور سائیں خدا ڈنو شاہ نے خطاب کرتے ہوئے ملیر میں اتفاق اور یکجہتی پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ ہم ملیر کے زمینوں پر قبضے کے خلاف شروع کے دنوں سے میدان عمل میں ہیں اور مزاحمت کرتے آ رہے ہیں، اب ملیر کے لوگوں کو متحد ہو کر مزاحمت کا رستہ اختیار کرنا ہوگا اس کے سواہ اور کوئی رستہ نہیں، انہوں نے اعلان کیا کہ عید کے بعد ایسا اجلاس ملیر میں منعقد کیا جائے گا، لوگوں سے رابطے بڑھائے جائیں گے جو جہدوجہد بحریہ ٹاؤن اور ڈی ایچ اے کی زمینوں کے قبضے کے خلاف شروع ہوئی وہ اب سندھ میں زمینوں پر قبضے کے خلاف جہدوجہد کی علامت بن چکی ہے یہ طویل جنگ ہے اور یہ جنگ ہم مل کر لڑیں گے ـ اور اس جہدوجہد کو مزید وسعت دیں گے

اس موقع پر انڈیجینئس رائیٹس لیگل کمیٹی کے اراکین قانونی ماہر پروفیسر میڈم عبیرا اشفاق، ایڈوکیٹ کاظم  حسین مہیسر اور ایڈوکیٹ شکیل راجپر نے اکرم جوکھیو سمیت دیگر مقامی لوگوں کے زمینوں کے کاغذاتوں کا معائنہ کیا اور طے کیا کہ انڈیجینئس رائیٹس الائینس مقامی لوگوں کے سروے زمینوں پر قبضے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کریں گے، لیز زمینوں ایکسٹینشن کے لیئے عدالت سے رجوع کریں گے اور جن کی لیز زمینیں سرمایہ داروں کو یا اداروں کو دے دیئے گئے ہیں ان کے لیئے قانونی جنگ لڑیں گے کیونکہ پہلا حق اسی مقامی زمیندار کا ہے، اور اگر سرکار کو کوئی زمین پبلک انٹرسٹ کے لیئے درکار ہو تو ہم کوشش کریں گے، جو قائدے اور قوانین بنائے گئے ہیں ان پر عمل درآمد ہو ـ

اس موقع پر ایڈوکیٹ پروفیسر عبیرا اشفاق نے ملیر ایکسپریس وے کے خلاف ایشیئن ڈویلپمنٹ بینک میں کیئے جانے والے کیس اور اس کے کاروائی کے بارے میں شرکاہ کو آگاہ کیا، انہوں نے کہا سندھ سرکار کے پاس پراجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیئے پیسے نہیں اور انہوں نے ایشیئین ڈویلپمنٹ بینک سے قرضہ لینا تھا، ہم نے اس کے خلاف کیس اے ڈی پی بینک میں فائل کیا کے کہ ملیر ایکسپریس وے  اے ڈی پی بینک کے بنائے ماحولیاتی تحفظ قوانین کے خلاف بنایا جا رہا ہے، میرے ساتھ ملیر ایکسپریس وے کے متاثرہ زمیندار عظیم دہکان اور اسلم بلوچ نے اس بات کی گواہی دی، اے ڈی پی بینک نے ہمارے کیس کو منظور کیا ہے اور اس کا پانچ رکنی وفد پاکستان آ ریا ہے ـ

انہوں نے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کو مخاطب ہو کر کہا کہ ہم نے آپ کے پیسے رکوا دیئے اب آپ ملیر ایکسپریس وے کے لیئے پیسے کہاں سے لاؤ گے، انہوں نے ماحیات کے وفاقی وزیر شیری رحمان کو مضاطب ہو کر کہا کہ بین القوامی دنیا میں کیسے پاکستان کے ماحولیاتی تباہی کا کیس لڑو گی آپ کی اپنی سندھ سرکار ماحیاتی تباہی کے منصوبے بنا رہی ہے ـ

اس اجلاس میں متفقہ طور پر یہ قراردادیں منظور کیں ـ
1 ـ ملیر کو زرعی اور دیہی علائقہ قراد دے کر تمام غیرقانونی کمرشل ہاؤسنگ اسکیمیں اور مِلیں رد کر دیئے جائیں ـ
2 ـ ملیر کے تمام قدیمی گوٹھوں کو قانونی طور پر تحفظ فرائم کیئے جائیں ـ
3 ـ 30 سالہ 90 سالہ لیز زمینیں مقامی لوگوں پھر سے الاٹ کیئے جائیں اور باقائدہ قانون سازی کر کے ان زمینوں کو ان ملکیت میں ان کے نام کر دیئے جائیں ـ
4 ـ ایم ڈی اے اور ایجوکیشن سٹی کو ختم کر دیا جائے ـ
5 ـ بحریہ ٹاؤن کراچی کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق 16820 ایکڑ میں محدود کر دیا جائے اور بحریہ ٹاؤن کراچی 2 کو ختم کر دیا جائے ـ
6 ـ سندھ کی تمام زرعی زمینو‍ں کی تحفظ کو یقینی بنایا جائے ـ

اجلاس میں سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کے مرکزی رہنماؤں محترم خالق جونیجو، سائیں خدا ڈنو شاہ، علی نواز جوکھیو اور حمزہ پھنور سمیت ایس یو پی کے مرکزی نائب صدر  اعجاز سامٹیو ایس یو پی کے ملیر کے رہنماؤں فیض حسین ھیسبانی، اصغر کھوسو، ڈاکٹر علی نواز گبول، فاروق بنگوار اور محبوب کھوسو شامل تھے، عوامی تحریک کے رہنما ایڈوکیٹ رستم علی میرانی، خالد تنیو میر نوروز خان، ایڈوکیٹ فتح عمر بلوچ، علی محمد کلمتی شامل تھے، جیئے سندھ محاذ کے ملھار خان جتوئی، ڈبلیو ڈی ایف کے وفد نے کامریڈ نورین کی قیادت میں شریک ہوئے، حاجی عبدالحفیظ جوکیو پاکستان تحریک انصاف گڈاپ ٹاؤن شریک تھے، ماحولیاتی تحفظ کے احمد شبر شریک تھے ـ  ماڈل کالونی سے آل ساتلانی ویلفیئر ایسوسیئیشن اور آل پاکستان سندھ پیرا میڈیکل سندھ کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری قائم علی جوکیہ شریک ہوئے ـ   اس کے ساتھ منشء الہی بخش بروھی گوٹھ منگوپیر کے بلڈر مافیا سے متاثرہ لوگ بھی عبدالخالق بروھی کی قیادت میں شریک تھے ـ
سیاسی اور سماجی رہنماؤں کے ساتھ وائیلڈ لائیف فوٹوگرافر سلمان بلوچ، ایکسپریس وے سے متاثرہ زمیندار عظیم دہکان، عرصہ تیس سال سے ریتی بجری مافیا کے خلاف جہدوجہد کرنے والے ملیر بزرگ رہنما سر صدیق بلوچ، ایجوکیشن سٹی سے متاثرہ زمیندار علائقے بزرگ ماما الیاس رند، انڈیجینئس رائیٹس لیگل کمیٹی کے ایڈوکیٹ کاظم مہیسر، انڈیجینئس رائیٹس لیگل کمیٹی کے ساتھ عوامی ورکر پارٹی، ڈبلیو ڈی ایف اور کراچی بچاؤ تحریک سے وابسطہ قانونی ماہر پروفیسر ایڈوکیٹ عبیرا اشفاق، پیپلزپارٹی کے سلیم سالار جوکیہ، جیئے سندھ محاذ کے ملھار جتوئی، عوامی تحریک کے علی محمد کلمتی، ماحیاتی تحفظ کے احمد شبر اور مقامی نوجوان نوید رسول کلمتی، ساجد غلام  نے خطاب کیا ـ

آخر میں میزبان سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس اور عوامی ورکر پارٹی کے رہنما حفیظ بلوچ نے سب آئے ہوئے مہمانوں، رہنماؤں صحافیوں اور اجلاس کے منتظمین کا شکریہ ادا کیان

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close