دبئی میں چار ارب ڈالر کی لاگت سے پہلے ’کیسینو‘ کی تعمیر۔۔۔

ویب ڈیسک

امریکہ کی مشہور انٹرٹینمنٹ اور کیسینو آپریٹر کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ چار برسوں میں متحدہ عرب امارات کا پہلا ’گیمنگ‘ ریزورٹ کھول دیا جائے گا اور اس کی تعمیر پر 3.9 بلین ڈالر لاگت آئے گی

وین ریزورٹس نے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ دبئی میں ’غیر معمولی تفریح اور گیمنگ کی سہولیات‘ میسر ہوں گی

واضح رہے کہ مشہور امریکی کمپنی وین لاس ویگاس اور بوسٹن کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ کے قریب چینی علاقے میکاؤ میں کیسینو (قمار بازی کے اڈے) چلاتی ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بیان میں لفظ ’کیسینو‘ استعمال نہیں کیا گیا، کیوں کہ تیل کی دولت سے مالا مال اس خلیجی ریاست میں اسلامی قوانین کے تحت جوا کھیلنا ممنوع ہے

تاہم اس گیمنگ اور غیر معمولی تفریح سے مزین منصوبے کی نوعیت کیا ہوگی، اس حوالے سے جاری اعلامیے میں کچھ وضاحت موجود ہے

وین ریزورٹس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ”وین المرجان جزیرے‘‘ پر ابتدائی تعمیراتی کام شروع ہو چکا ہے۔ یہ ان جزیروں میں سے ایک ہے، جو قدرتی نہیں ہیں اور دبئی حکومت نے خود تیار کروائے تھے

کمپنی نے کہا ہے کہ پہلے اس کی تعمیر سن 2026 میں مکمل ہونا تھی لیکن اب اسے سن 2027 میں مکمل کیا جائے گا۔ اس ریزورٹ میں سپا کی سہولیات کے ساتھ ساتھ پندرہ سو کمرے اور چوبیس ڈائننگ اور لاؤنج ایریاز بھی بنائے جائیں گے

علاوہ ازیں دنیا کے مہنگے ترین برانڈز اور شاپنگ سینٹروں کے ساتھ ساتھ رات کے ’لیزر اینڈ لائٹ شوز‘ بھی اس مقام کو پرکشش بنائیں گے

وین ریزورٹس کے سی ای او کریگ بلنگز نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ”ہم نے گزشتہ سال احتیاط سے منصوبہ بندی کرتے اور وین المرجان جزیرے کے تصور میں گزارا ہے، خاص غور کرتے ہوئے اس منفرد مقام کا انتخاب کیا گیا ہے۔‘‘

لاس ویگاس اور بوسٹن کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ کے قریب چینی علاقے میکاؤ میں کیسینو چلانے والی مشہور امریکی کمپنی وین ریزورٹس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں اس ’گیمنگ‘ ریزورٹ کی دیگر سہولیات کی وضاحت نہیں کی گئی، نہ تو وین ریزورٹس اور نہ ہی راس الخیمہ کے میڈیا آفس نے اس حوالے کوئی مزید تبصرہ کیا ہے

متحدہ عرب امارات، جس کی آبادی نوے فیصد غیر ملکی ہے، نے ’لبرلائزیشن‘ کی نئی کوششیں شروع کر رکھی ہیں۔ متحدہ عرب امارات کو سیاحت کے حوالے سے بڑھتی ہوئی علاقائی مسابقت کا سامنا ہے۔ اس کے پڑوسی ممالک سعودی عرب اور قطر بھی اس دوڑ میں شامل ہو چکے ہیں

گزشتہ سال متحدہ عرب امارات نے ہفتے اور اتوار کا ویک اینڈ متعارف کرایا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ یو اے ای غیر شادی شدہ جوڑوں کے ایک ساتھ رہنے پر پابندی بھی ہٹا چکا ہے جبکہ الکوحل پر پابندیوں میں نرمی اور طویل المدتی رہائشی ویزوں کی پیش کش کا سلسلہ بھی شروع کر چکا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close