دماغی ساخت احساس، رویے اور خیالات پر اثر انداز ہوتی ہے، نئی تحقیق میں انکشاف

ویب ڈیسک

ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ دماغ کی ساخت ہمارے احساس، رویے اور جسم کے مواصلاتی نظام پر اہم کردار ادا کرتی ہے

اس تحقیق کے نتائج ’نیچر‘ نامی جریدے میں شائع ہوئے ہیں، جو آسٹریلیا کے میلبورن میں یونیورسٹی آف موناش کے سائنسدانوں نے کی ہے، جس سے معلوم ہوا ہے کہ ہماری دماغی ساخت ہمارے سوچنے، محسوس کرنے اور برتاؤ کے طریقے پر بہت زیادہ اثر انداز ہو سکتی ہے

تحقیق کے مطابق دو سو پچپن افراد کے دماغ کا ایم آر آئی اسکین کیا گیا، اس دوران انہیں مختصر وقت کے لیے تصاویر دکھائی گئیں اور بعد میں ان سے تصاویر سے متعلق سوالات پوچھے گئے

بعد ازاں محققین نے دنیا بھر میں کیے جانے والے ایک ہزار سے زائد تجربات سے حاصل ہونے والے دس ہزار انسانی دماغ کے سی ٹی اسکین کا جائزہ لیا، جس میں موازنہ کیا گیا کہ دماغ کی ساخت کا ان کے مختلف کرداروں پر کیا اثر پڑتا ہے؟

آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے ریسرچ فیلو اور مطالعے کے مصنف جیمز پینگ نے کہا ”دماغ کا سائز اور ساخت دماغی لہر کے تعین کرنے میں مدد دیتی ہے“

انہوں نے بتایا کہ دماغی ساخت انسانی رویوں اور سوچ کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہے کیونکہ یہ دماغی لہر کو سوچنے میں رہنمائی فراہم کرتی ہے، جس کا تعلق ان انسان کی سرگرمیوں سے ہوتا ہے جو وہ مختلف اوقات میں سرانجام دیتے ہیں

واشنگٹن یونیورسٹی میں نیورو سائنس کے پروفیسر ڈیوڈ وان ایسن نے کہا ”دماغ کی ساخت کی تھیوری پر ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے تحقیق کی جارہی ہے، لیکن زیادہ تر سائنسدان اب بھی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دماغ کے تقریباً ایک کھرب اعصابی خلیات میں ’ایکسون‘ ہوتا ہے، جو دوسرے خلیات تک معلومات لے جانے کا کام کرتا ہے، اس طرح دماغ کے خلیے یا نیورونز نہ صرف آپس میں نئے کنکشن یا ربط بنا لیتے ہیں، بلکہ نیورونز نئے انداز سے کام کرنا شروع کر دیتے ہیں“

وہ کہتے ہیں ”اس نئی تحقیق میں نیورون کے درمیان رابطے کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا گیا بلکہ یہ بتایا گیا ہے کہ دماغ کی ساخت دماغ کے کام میں زیادہ اہم کردار ادا کرتی ہے“

پروفیسر ڈیوڈ وان کا کہنا ہے ”دماغی ساخت انسانی احساسات، رویے اور کام میں اثر انداز ہوتی ہے لیکن اس عمل میں نیورون کے کام کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا“

مطالعے کے مصنف جیمز پینگ کے مطابق یہ تھیوری سائنسدانوں کو دماغی ساخت کے ماڈلز پر غور کرکے ڈیمنشیا، شیزوفرینیا یا ڈپریشن جیسی بیماریوں اور اس کے اثرات کو سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close