کولمبیا طیارہ حادثہ: چالیس دن بعد ملنے والے لاپتہ بچوں کی کہانی

ویب ڈیسک

لاطینی امریکہ کے ملک کولمبیا میں ان چار بچوں کو زندہ حالت میں ڈھونڈ لیا گیا ہے، جو ایک طیارہ حادثے کا شکار ہونے کے بعد کئی ہفتے تک ایمازون کے گھنے جنگلات میں کھو گئے تھے

حیران کن بات یہ ہے کہ ان بچوں میں سے ایک بچے کی عمر صرف گیارہ ماہ ہے، جبکہ باقی بچوں میں سے ایک چار سال، ایک نو سال اور ایک تیرہ سال کی عمر کا ہے

کولمبیا کے صدر گُستاوو پیٹرو نے جمعہ کو اس خبر کا اعلان کیا۔ انہوں نے اسے پورے ملک کے لیے خوشی کا موقع قرار دیا ہے، ”آج ہم نے ایک جادوئی دن گزارا ہے۔‘‘

صدر گستاوو پیٹرو نے اعلان کیا ہے کہ طیارے میں وہ چار بہن بھائی، جو طیارے کے زمین پر گر کر تباہ ہو جانے کے بعد ایمازون کے برساتی جنگلات میں لاپتہ ہو گئے تھے، زندہ بچ گئے ہیں اور انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے

پیترو نے ٹویٹ کیا ”یہ پورے ملک کے لیے خوشی کی بات ہے۔ وہ چار بچے جو چالیس دن قبل کولمبیا کے جنگل میں گم ہو گئے تھے، زندہ پائے گئے“

صدر گسٹاو پیترو نے بچوں کے ملنے پر اسے ’بقا کی علامت‘ قرار دیتے ہوئے کہا ”وہ تنہا تھے اور انہوں نے خود سے زندہ رہنے کی ایسی مثال قائم کی، جو تاریخ میں باقی رہے گی“

ان کا کہنا تھا کہ بچے کمزور ہو چکے ہیں اور ڈاکٹر ان کا معائنہ جاری رکھے ہوئے ہیں

صدر گستاوو نے بتایا ہے کہ تمام بچوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے اور ان کی بچوں کے دادا سے بات ہوئی، جن کا کہنا تھا ’جنگل نے ان بچوں کو لوٹا دیا ہے‘

سرچ آپریشن کی قیادت کرنے والے جنرل پیڈرو سانچیز نے بچوں کی تلاش کا سہرا ریسکیو کی کوششوں میں شامل قدیم نسل کے مقامی لوگوں کے سر رکھا ہے۔ انہوں نے نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ”ہمیں بچے مل گئے ہیں۔ یہ معجزہ ہے، معجزہ ہے، معجزہ ہے۔‘‘

بچے، تیرہ سالہ لیسلی جیکبومبیئر میوکوتی، نو سالہ سولینی جیکبومبیئر میوکوتی، چار سالہ ٹائن نوریل رونوک میوکوتی اور گیارہ ماہ کے کرسٹن نیری من رونوک میکوتی سیسنا 206 قسم کے چھوٹے طیارے میں سفر کر رہے تھے، جو یکم مئی کو صوبہ گوویئر میں گر کر تباہ ہو گیا

یہ حادثہ پیش آنے سے پہلے پائلٹ کی طرف سے ایک انجن خراب ہونے کا پیغام بھیجا گیا تھا

جب امدادی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچیں تو پائلٹ، بچوں کی ماں اور ان کے ساتھ طیارے پر سوار مقامی قدیم نسل کے قبائلی رہنما ہلاک ہو چکے تھے، جبکہ یہ چھوٹا جہاز درختوں کے درمیان اٹکا ہوا تھا

کولمبیا کی فضائیہ کے مطابق بچوں کی والدہ میگدالینا میوکوتی، طیارے کے پائلٹ، اور ایک اور مسافر اس حادثے میں جان سے گئے، لیکن بچوں کا کہیں پتہ نہیں چل رہا تھا

ایک چھوٹے طیارے کے حادثے کے بعد لاپتہ ہونے والے ان چار بہن بھائیوں کے لیے بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا تھا۔ حادثے کے بعد 160 فوجیوں اور 70 مقامی لوگوں پر مشتمل سرچ ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں۔ یہ سبھی لوگ جنگل کے بارے میں گہری معلومات رکھتے تھے۔ اس کیس کو عالمی توجہ حاصل ہوئی

صدر نے چالیس دن سے لاپتہ بچوں کی بازیابی کے موقع پر لی جانے والی ایک تصویر بھی دکھائی، جس میں فوجی اہلکار اور مقامی افراد ان کے ساتھ موجود ہیں۔ ایک اہلکار نے سب سے چھوٹے بچے کے منہ سے بوتل لگا رکھا ہے، جبکہ ایک اور اہلکار ایک بچے کو چمچ سے کچھ کھلا رہا ہے

واضح رہے کہ یہ بچے اپنی والدہ کے ساتھ ایک سیسنا طیارے پر سفر کر رہے تھے جب انجن فیل ہونے پر الرٹ جاری کیا گیا

حادثے کے مقام سے تین افراد کی لاشیں مل گئیں لیکن چاروں بچے مدد کی تلاش میں جنگل میں بھٹک چکے تھے

تین بڑے بچوں کی عمریں تیرہ، نو اور چار برس ہیں جبکہ ایک چھوٹے بچے کی عمر فقط گیارہ ماہ ہے۔ یہ بچے حادثے کے بعد سے تنہا جنگل میں گھوم رہے تھے۔ یہ علاقہ چیتوں، سانپوں اور دیگر خطرناک جانوروں کے ساتھ ساتھ منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے مسلح گروہوں کا گھر ہے لیکن پیروں کے نشانات، ایک ڈائپر اور آدھے کھائے گئے پھل جیسے سراغ نے حکام کو یقین دلایا کہ وہ صحیح راستے پر گامزن ہیں

اس فکر میں کہ بچے بھٹکتے رہیں گے اور تلاش کرنا مزید مشکل ہو جائے گا، فضائیہ نے 10 ہزار فلائیرز کو ہسپانوی اور بچوں کی اپنی مقامی زبان میں ہدایات کے ساتھ جنگل میں پھینکا۔ ان فلائیرز کے ذریعے بچوں کو ہدایت دی گئی کہ وہ اپنے مقام پر کھڑے رہیں

ان بچوں کا تعلق ایک مقامی قبیلے سے ہے اور مقامی پھلوں اور جنگل کی زندگی کا علم ہونے کی وجہ سے خیال کیا جا رہا تھا کہ ان کو زندہ رہنے میں مدد ملے گی

اس قبیلے کے افراد بھی ریسکیو کی کوششوں میں شامل تھے۔ ہیلی کاپٹر کی مدد سے بچوں کی دادی کا پیغام نشر کیا جاتا رہا، جس میں تاکید کی جاتی رہی کہ وہ ایک ہی مقام پر رکیں تاکہ ان کو تلاش کرنا آسان ہو جائے

میگدالینا اپنے بچوں کے ساتھ شوہر مینوئل رانوک سے ملنے اور ایک ساتھ نئی زندگی شروع کرنے کے لیے دارالحکومت بوگوٹا جا رہی تھیں

اخبار ایل تیئمپو کے مطابق رانوک جن کا تعلق ایک مقامی سیاسی رہنما کے ساتھ ہے پہلے اپنے خاندان کے ساتھ پورتو سبالو کے مخصوص مقامی علاقے میں رہتے تھے

علاقے میں سرگرام جرائم پیشہ گروہوں کی طرف سے دھمکیاں ملنے کے بعد انہیں اس علاقے سے پیدل فرار ہونا پڑا۔ رانوک نے جنگل کے راستے اپنا سفر مکمل کیا اور بالآخر بوگوتا پہنچ گئے

انہوں نے مبینہ طور پر ملازمت شروع کر دی اور ڈیڑھ ماہ تک پیسے بچائے تاکہ دور دراز کے علاقے سے اپنے خاندان کو کولمبیا کے دارالحکومت لانے کے اخراجات برداشت کر سکیں

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ کولمبیا کے صدر کو اس وقت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، جب ان کے اکاوئنٹ پر ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ بچے زندہ حالت میں مل چکے ہیں

ابتدائی تلاش کے دنوں میں صدر پیترو نے اعلان کیا کہ بچوں کو ڈھونڈ لیا گیا ہے اور ان کی حالت ٹھیک ہے۔ لیکن چند گھنٹے کے بعد انہوں نے اپنا دعویٰ واپس لے لیا اور واضح کیا کہ فضائیہ اور مقامی لوگوں نے بچوں سے رابطہ قائم کیا ہے، لیکن ان کا مقام نامعلوم ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close