میرین پارک کا نیا آسٹریلوی منصوبہ، جس کا رقبہ جاپان سے بھی کہیں زیادہ بڑا ہوگا!

ویب ڈیسک

آسٹریلیا نے اپنے جنوب مشرقی ساحل کے قریبی جزائر کے ارد گرد ایک ایسا بہت بڑا میرین پارک بنانے کا منصوبہ بنایا ہے، جو یورپی ملک اسپین کے مجموعی رقبے کے برابر اور جاپان کے رقبے سے بڑا ہوگا۔ یہ پارک قریب پانچ لاکھ مربع کلومیٹر رقبے پر محیط ہوگا

سڈنی سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق آسٹریلوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ایک محفوظ سمندری خطے کے طور پر یہ میرین پارک اتنا بڑا ہوگا، جتنا یا تو یورپی ملک اسپین یا پھر کیمرون کا مجموعی رقبہ!

مزید یہ کہ یہ میرین پارک اپنے رقبے میں ایشیا میں ویتنام یا جاپان جیسے ممالک کے رقبے سے بھی کہیں زیادہ بڑا ہوگا

کینبرا حکومت کے ارادوں کے مطابق آسٹریلیا کے جنوب مشرقی ساحلی علاقے سے کچھ دور میکوائری نام کے جزیرے کے ارد گرد جو میرین پارک پہلے ہی سے قائم ہے، اس منصوبے کے تحت آئندہ اس کا رقبہ تین گنا کر دیا جائے گا

یوں ایک ایسا بہت بڑا میرین پارک وجود میں آئے گا، جس کا مجموعی سمندری رقبہ لگ بھگ چار لاکھ چھہتر ہزار مربع کلومیٹر ہوگا

یہ اعلان کرتے ہوئے آسٹریلیا کی ماحولیاتی امور کی خاتون وزیر تانیا بلیبرسیک نے کہا ”اس وسیع و عریض اور محفوظ سمندری خطے پر مشتمل میرین پارک کا مطلب یہ ہوگا کہ اس پورے خطے میں ماہی گیری، سمندری کان کنی اور وسائل کے حصول کے لیے ہر طرح کی دیگر سرگرمیاں ممنوع ہونگی‘‘

تانیا بلیبرسیک کے مطابق اس مجوزہ میرین پارک کے علاقے میں اب تک پینٹاگونین ٹوٹھ فش کی جو ماہی گیری اب بھی کی جاتی ہے، صرف اسی کی آئندہ بھی اجازت ہوگی

آسٹریلیا کے میکوائری آئی لینڈ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ براعظم آسٹریلیا اور براعظم انٹارکٹکا کے تقریباً عین وسط میں واقع ہے اور وہاں بہت بڑی تعداد میں نہ صرف رائل پینگوئن پائے جاتے ہیں بلکہ فر والی سِیلز کی بھی بہت بڑی آبادی ہوتی ہے

اس کے علاوہ یہی جزیرہ اور اس کے ارد گرد کا علاقہ زیریں انٹارکٹکا کے علاقے میں کئی طرح کی سمندری سائنسی تحقیق کا مرکز بھی ہے

آسٹریلوی وزیر ماحولیات نے مزید کہا ”میکوائری آئی لینڈ ایک انتہائی غیر معمولی جگہ ہے، وہاں کی جنگلی حیات اس خطے کے انتہائی دور دراز ہونے کے باعث انتہائی شاندار ہے اور یہ کئی ملین کی تعداد میں سمندری پرندوں، سِیلز اور پینگوئنز کے لیے ان کی افزائش نسل کا ایک بے مثال مقام بھی ہے‘‘

واضح رہے کہ اس میرین پارک کے قیام کا کئی ملکی اور بین الاقوامی ماحولیاتی گروپوں کی طرف سے کافی عرصے سے مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close