بھارت: واٹس ایپ پر مغل بادشاہ اورنگزیب کی ڈی پی لگانے والا شخص گرفتار!

ویب ڈیسک

مغلوں کے دور میں تعمیر کیے گئے تاج محل پر فخر کرنے والے ملک بھارت میں پولیس نے اپنے واٹس ایپ اکاؤنٹ پر مغل بادشاہ اورنگریب کی ڈسپلے پکچر (ڈی پی) لگانے والے شخص کو گرفتار کیا ہے

واشی پولیس نے ایک 29 سالہ شخص کو مغل بادشاہ اورنگزیب کی تصویر کو ’گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے لیے‘ اپنی پروفائل تصویر کے طور پر اپ لوڈ کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا۔ پولیس نے اس شخص کا نام پوشیدہ رکھا ہے

انتہا پسند ہندو تنظیموں وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل، نوی ممبئی یونٹ کے ایک عہدیدار کی شکایت کی بنیاد پر ممبئی پولیس نے ایک شخص کے خلاف واٹس ایپ پر مغل بادشاہ اورنگزیب کی تصویر کو بطور ڈی پی لگانے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی

گرفتار ہونے والا شخص موبائل سروس مہیا کرنے والی ایک آؤٹ لیٹ پر کام کرتا ہے، جسے پولیس نے واشی کے علاقے سے گرفتار کیا

پولیس کے مطابق ہندو تنظیم نے پولیس کو اورنگزیب بادشاہ کی تصویر کا اسکرین شاٹ بطور ثبوت جمع کروایا، جس کے بعد اس شخص پر انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 298 (الفاظ کے ذریعے کسی کے مذہبی جذبات کو جان بوجھ کر مجروح کرنا) اور دفعہ 153 اے (مختلف گروہوں کے درمیان مذہب، ذات، پیدائش کی جگہ اور رہائش کی جگہ کی بنا پر دشمنی ڈالنا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے

پولیس کا کہنا ہے ”مزید تفتیش ابھی کی جا رہی ہے“

واضح رہے کہ اورنگزیب اور ٹیپو سلطان کی تعریف اور توصیف پر ریاست مہاراشٹرا کے کئی شہروں میں فرقہ وارانہ فسادات کے واقعات پیش آ چکے ہیں

بدھ کے روز کولہاپور شہر میں مظاہرے کے دوران مظاہرین نے مقامی افراد کی جانب سے ٹیپو سلطان کی تصویر کے ساتھ آڈیو میسج کو ’اسٹیٹس‘ پر لگانے کے خلاف پتھراؤ کیا

لوگوں نے، جو چند دائیں بازو کی تنظیموں کا حصہ تھے، 7 جون کو شہر میں کولہا پور بند کرنے کی کال دی، جو مزید پرتشدد مظاہروں میں بدل گیا

اس موقع پر ایک انتہا پسند ہندو رہنما کا مظاہرین سے اپنے خطاب میں کہنا تھا ”ہم اپنی مراٹھا سرزمین پر مغل لیڈروں کی تعریف کو برداشت نہیں کریں گے۔ ہم ہندو سماج کے تحفظ کے لیے تلواریں اٹھانے کو تیار ہیں۔ یہ برداشت نہیں کیا جائے گا“

اس سے قبل احمد نگر میں ایک جلوس کے دوران اورنگزیب بادشاہ کی تصاویر کی نمائش کی گئی تھی۔ سنگمنر میں لڑکے کے مبینہ قتل کے خلاف ’سکل ہندو سماج‘ کی جانب سے نکالی گئی ریلی کے دوران پتھراؤ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں دو افراد زخمی اور پانچ گاڑیوں کو نقصان پہنچا تھا

پولیس کا کہنا تھا ”مذہبی جلوس میں اورنگزیب کا پوسٹر اٹھا کر ’قابلِ اعتراض‘ نعرے لگائے گئے تھے“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close