نو مئی کے واقعات کو ایک ماہ مکمل ہونے پر صورتحال کیا ہے؟ ’وہ ملوث ہے، جسے فائدہ ہوا‘ عمران خان

ویب ڈیسک

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں ہے۔ اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آئے تو قانون کی حکمرانی قائم کریں گے، اپنی ذات کے لیے فیصلے نہیں کریں گے۔ اس وقت جو حالات ہیں، ایسے حالات مارشل لاء میں بھی نہیں دیکھے

گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا ”میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنائے جا رہے ہیں، میں جیل جانے کے لیے تیار ہوں“

اپنی پیشیوں پر انہوں نے کہا ”ہر کرائسز میں مواقع ہوتے ہیں، میرے لیے یہ کوئی اتنا بڑا کرائسز نہیں ہے، جس طرح کا ظلم کیا جا رہا، اس کا مقبوضہ کشمیر میں بھی تصور نہیں کیا جا سکتا۔ دنیا کی جمہوریت میں کہاں ملٹری کورٹس ہوتی ہیں، جہاں سمری ٹرائل ہو“

پی ٹی آئی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ ’جو بھی مجھ سے بات کرنا چاہتا ہے، اس کے لیے ویگو ڈالا پہنچ جاتا ہے‘

عمران خان نے مزید کہا کہ ’ساری پالیسی ساز اداروں کا ایک ایجنڈا ہے کہ عمران خان کو باہر کرنا ہے۔ پلان تو واضح ہو گیا کہ یہ ایک نئی پارٹی بن گئی۔ یہ سب وہ کر رہے ہیں جن کو پتہ ہے ان کو کوئی پکڑے گا نہیں۔‘

عمران خان نے اپنے کارکنوں کی ثابت قدمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ”ہمارا کارکن اب بھی کھڑا ہے۔ نو مئی سے کس کو فائدہ ہوا ہے، آخر کسی کو تو فائدہ ہوا ہے ناں؟ جس کو سب سے زیادہ نو مئی سے فائدہ ہوا، وہی نو مئی کے واقعے میں ملوث تھا“

پی ٹی آئی چھوڑ کر جانے والے رہنماؤں کے بارے میں پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ وہ جانے والے لوگوں پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔ ہر کسی کی برداشت کا پیمانہ ہوتا ہے

ان کا کہنا تھا ”لوگوں کے آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پی ٹی آئی الیکٹیبکز سے آزاد ہوگئی ہے۔ مجھے دکھ یہ نہیں ہے کہ لوگ میری جماعت سے چلے گئے ہیں لیکن ان لوگوں نے حقیقت میں اپنا بہت نقصان کیا ہے“

مقتدر حلقوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ سمجھتے ہیں کہ تحریکِ انصاف کو ختم کر دیں گے لیکن ایسا نہیں ہوگا

نو مئی کے واقعات کو ایک ماہ مکمل ہونے پر صورتحال کیا ہے؟

نو مئی 2023 کو بعض مبصرین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے لیے ’نائن الیون‘ اور سب سے بُرا دن قرار دیتے ہیں۔ اس دن سے محض ایک روز قبل تک پی ٹی آئی ملک کے سیاسی منظر نامے پر چھائی ہوئی تھی اور عمران خان مقبولیت کے نئے ریکارڈز قائم کر رہے تھے

ایک ماہ کے دوران پی ٹی آئی کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کوئی نئی بات نہیں تھی لیکن جس طرح سیاسی رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالا گیا اور پھر ایک ہی جیسی پریس کانفرنسز میں پی ٹی آئی چھوڑ کر سیاست سے تائب ہونے جیسے واقعات شاید پہلی بار سامنے آئے

ایک ماہ کے دوران پی ٹی آئی کے ساتھ کیا کچھ ہوا؟ آنے والے دنوں میں اس پارٹی کا کیا مستقبل ہوگا؟ کیا سابق وزیرِ اعظم عمران خان دوبارہ پارٹی کو منظم کر سکیں گے؟ کیا مقدمات کا سامنا کرنے والے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو کوئی رعایت مل سکے گی؟ یہ وہ سوالات ہیں جو پاکستان کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں موضوعِ بحث بنے ہوئے ہیں

ماہرین کہتے ہیں کہ نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے ہنگاموں بالخصوص فوجی تنصیبات پر حملوں کے بعد ملک کی طاقت ور اسٹیبلشمنٹ اس وقت بظاہر غصے میں ہے اور پی ٹی آئی زیرِ عتاب ہے

سیاسی مبصرین سمجھتے ہیں کہ نو مئی کے واقعات کے بعد عمران خان سیاسی تنہائی کا شکار ہوئے اور ایسے میں جہانگیر ترین کی قیادت میں استحکامِ پاکستان کے نام سے نئی سیاسی جماعت بھی وجود میں آ گئی

سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ کہتے ہیں ”نو مئی 2023 پی ٹی آئی کا نائن الیون تھا. عمران خان کی گرفتاری کے بعد اگر لاہور کی مال روڈ پر جلسہ کر لیا جاتا تو زیادہ لوگ جمع ہو سکتے تھے۔ اس سے نہ صرف پارٹی کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوتا بلکہ عمران خان کو ہمدردی بھی ملتی۔ لیکن یہاں پی ٹی آئی کی حکمتِ عملی میں نقائص نظر آئے“

اُن کے بقول پاکستانی فوج کی فارمیشن کمانڈرز کے اجلاس سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے لیے ‘زیرو ٹالیرنس پالیسی’ ہے

لیکن سہیل وڑائچ سمجھتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کو اتنی جلدی نہیں توڑا جا سکتا۔ ماضی میں پیپلزپارٹی کو بھی توڑنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن پارٹی مزید مضبوط ہو کر سامنے آئی

سینئر صحافی اور تجزیہ کار چوہدری غلام حسین سمجھتے ہیں کہ عمران خان پر بہت زیادہ فوج مخالف ملبہ ڈال دیا گیا ہے۔ نو مئی کو جو کچھ بھی ہوا، اُس کے بعد سے اُن کے پیچھے تمام ریاستی ادارے پڑے ہوئے ہیں

اُن کا کہنا تھا کہ اِس وقت پی ٹی آئی کے تمام بڑے رہنما جماعت چھوڑ کر جا چکے ہیں یا اُنہیں چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ہے، جس کے باعث عمران خان کو سیاسی نقصان ہوا ہے

پاکستان میں جمہوری اقدار پر نظر رکھنے والے ادارے ‘پلڈاٹ’ کے سربراہ احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ نو مئی کے واقعات نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے حالات یکسر بدل گئے ہیں

چوہدری غلام حسین کہتے ہیں کہ جہاں تک عوام کا تعلق ہے یا جو رپورٹس آ رہی ہیں، اُن کے مطابق عوام میں پی ٹی آئی اور عمران خان کی حمایت میں اور اضافہ نظر آرہا ہے۔ لوگ بپھرے ہوئے ہیں اور ایک خوف کا ماحول ہے، جو ملک کے لیے اچھا نہیں ہے

وہ کہتے ہیں کہ بغیر کسی جواز کے انتخابات کو التوا میں ڈالا جا رہا ہے اور دوسری جانب معیشت بھی کمزور ہے

پاکستان میں پی ٹی آئی کی مخالف سیاسی جماعتیں نو مئی کے واقعات کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو آڑے ہاتھوں لے رہی ہیں۔ سیاسی جماعتوں اور اُن کے قائدین کا مؤقف ہے کہ نو مئی کو ہونے والی تمام تر شرانگیزی کے پیچھے عمران خان کا ہاتھ ہے، جبکہ سابق وزیرِ اعظم ان الزامات کی متعدد بار تردید کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ اُن کی 27 سالہ سیاسی جدوجہد میں اُنہوں نے کبھی تشدد پر مبنی سیاست نہیں کی۔ عمران خان نو مئی کے واقعات کو سازش قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس کی زیرِ نگرانی جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں

احمد بلال محبوب کے بقول عمران خان پر الزام لگانے والے یہی کہہ رہے ہیں کہ وہ منصوبہ سازوں میں شامل تھے اور اُنہی کے کہنے پر سب کچھ ہوا تھا، لیکن وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ بات کس حد تک درست ہے

اُن کے بقول یہ جس نے بھی کیا اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سب منظم طریقے سے ہوا، ورنہ پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں بہت سے احتجاج اور مظاہرے ہوئے لیکن فوجی تنصیبات کی توڑ پھوڑ نہیں ہوئی

وہ کہتے ہیں کہ احتجاجی مظاہرے گورنر ہاؤس، وزرائے اعلٰی کے دفاتر کے باہر یا پارلیمان کے باہر ہوتے رہے ہیں، لیکن فوجی تنصیبات پر حملوں کا یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا

پی ٹی آئی کے ووٹ بینک کا کیا ہو گا؟ اس سوال پر احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے ووٹرز کی بڑی تعداد عمران خان کی ذات کےساتھ جُڑی ہوئی ہے۔ اِس بارے کچھ بھی یقین سے تو نہیں کہا جا سکتا کہ پی ٹی آئی کا کتنا ووٹر اِس وقت عمران خان صاحب کے ساتھ کھڑا ہے لیکن عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ ووٹر اتنی جلدی اپنی جماعت نہیں بدلتا، اُس کو وقت لگتا ہے

تاہم احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ اگر پروپیگنڈا مہم اچھی ہو تو لوگ بہت جلد اپنی رائے بدل لیتے ہیں

خیال رہے گزشتہ ہفتے پاکستانی فوج کا فارمیشن کمانڈز اجلاس آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی سربراہی میں ہوا تھا جس میں نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی توثیق کی گئی

پلڈاٹ کے صدر احمد بلال محبوب کی رائے میں ابھی تک نو مئی کے واقعات کا ڈراپ سین نہیں ہوا۔ ابھی تو بہت سی نئی باتیں سامنے آ رہی ہیں، ابھی صورتِ حال واضح نہیں ہے یوں کہہ لیں کہ یہ ایک ڈویلپنگ اسٹوری ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close