امریکی اور برطانوی سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے انسانی ’ایمبریو‘ سے حاصل کردہ اسٹیم سیل کی مدد سے مصنوعی انسانی ’ایمبریو‘ تیار کر لیا ہے۔ تاہم یہ بھی کہا ہے کہ یہ ابھی اپنی انتہائی ابتدائی شکل میں ہے
واضح رہے کہ یہ دعویٰ اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ بیسیوں اعلیٰ پائے کے سائنسدان اس عمل کو غیر اخلاقی اور غیر انسانی قرار دیتے رہے ہیں
واضح رہے کہ ’ایمبریو‘ حمل ٹھہرنے کے ابتدائی دنوں میں رحمِ مادر میں بننے والے زرخیز بیضے یا پھر گوشت کے لوتھڑے کو کہا جاتا ہے، جو 8 ہفتوں کے بعد ’جنین‘ میں تبدیل ہوتا ہے اور پھر گزرتے وقت کے ساتھ اس سے انسان تخلیق ہونے لگتا ہے
’اسٹیم سیلز‘ انتہائی اہمیت کے حامل ایسے خصوصی خلیے ہوتے ہیں، جو ہر انسان کے ’ایمبریو‘ سمیت جسم کے مختلف حصوں میں موجود رہتے ہیں اور یہی اسٹیم سیلز ہوتے ہیں، جو انسانی نشو و نما میں کردار ادا کرتے ہیں
’اسٹیم سیلز‘ پر گزشتہ دو دہائیوں سے تحقیقات جاری ہیں اور اب انہیں کینسر سمیت دیگر خطرناک بیماریوں کے علاج کے لیے بنائی جانے والی ادویات میں مدد کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے
تاہم اب ماہرین نے ’اسٹیم سیلز‘ کی مدد سے مصنوعی انسانی ’ایمبریو‘ تخلیق کرنے کا دعویٰ کیا ہے
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق امریکی اور برطانوی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ تیار کردہ ’ایمبریو‘ انتہائی ابتدائی مراحل میں ہے، اس میں انسانی ڈھانچے میں تبدیل ہونے کی صلاحیت نہیں
سائنسدانوں کے مطابق ’ایمبریو‘ کو بنائے جانے کے بعد دماغ اور دل نہیں بنایا جا سکا ہے لیکن اس پر مزید تحقیق جاری ہے
اسی حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ نے بتایا کہ ماہرین کی جانب سے مصنوعی انسانی ’ایمبریو‘ بنانے کے دعوے کے بعد اس پر اخلاقی اور مذہبی بحث شروع ہو گئی ہے اور درجنوں اعلیٰ پائے کے سائنسدان بھی مذکورہ معاملے پر بات کرنے کو تیار نہیں
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’ایمبریو‘ تیار کرنے والے سائنسدانوں نے مکمل اور واضح معلومات جاری نہیں کی، تاہم دعویٰ کیا کہ انہوں نے ’ایمبریو‘ سے حاصل کردہ ’اسٹیم سیلز‘ کی مدد سے مصنوعی ’ایمبریو‘ تیار کرلیا ہے
برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق امریکی ریاست میساچوٹس کے شہر بوسٹن میں سالانہ ’اسٹیم سیلز ریسرچ‘ کانفرنس کے دوران سائنسدانوں نے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے مصنوعی ’ایمبریو‘ تیار کر لیا، جس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے
اخبار کے مطابق ماہرین کے دعوے کے بعد کئی مایہ ناز سائنسدانوں نے مصنوعی ایمبریو کی تیاری پر اخلاقی سوالات اٹھائے اور ساتھ ہی تحقیق اور دعوے سے متعلق مزید معلومات سامنے لانے کا مطالبہ بھی کیا
’ایمبریو‘ کو تخلیق کرنے کا دعویٰ کرنے والے ماہرین نے بتایا کہ مذکورہ معاملے پر مزید تحقیق جاری ہے اور اس پر مکمل اور مفصل معلومات کی اشاعت ہونا ابھی باقی ہے
خیال رہے کہ اگرچہ پہلی بار دنیا مین مصنوعی انسانی ’ایمبریو‘ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے، تاہم سائنسدان 2017 میں پہلی بار چوہوں کے ایمبریو کے اسٹیم سیلز سے مصنوعی ایمبریو بنانے کا دعویٰ کیا تھا
سائنس کی مدد سے مصنوعی حیوانی ایمبریو اور اعضا بنانے پر دنیا بھر کے سائنس دان منقسم ہیں، بیسیوں اعلیٰ پائے کے سائنسدان اس عمل کو غیر اخلاقی اور غیر انسانی قرار دیتے رہے ہیں۔