گزشتہ روز بنگلہ دیش نے افغانستان کو صرف شکست ہی نہیں دی بلکہ اپنی تاریخ کی سب سے بڑی جیت رقم کر لی ہے، جبکہ اسکور کے حوالے سے یہ عالمی سطح پر تیسری سب سے بڑی ٹیسٹ وکٹری بن گئی ہے
بنگلہ دیش کا دورہ کرنے والی افغان قومی کرکٹ ٹیم کے لیے ایک بڑا دھچکہ قرار دیا جا رہا ہے۔ میرپور میں کھیلے گئے ایک ٹیسٹ میچ میں مہمان ٹیم نے افغانستان کو 546 کے تاریخی مارجن سے مات دی
اگرچہ بنگلہ دیش نے یہ ریکارڈ افغانستان کی نوجوان اور قدرے کم تجربہ یافتہ قومی کرکٹ ٹیم خلاف بنایا ہے لیکن کھیل کے میدان میں ایسی پرفارمنس دینا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے
ہفتے کے دن جب یہ میچ مقررہ پانچ دنوں سے ایک روز قبل ہی ختم ہو گیا تو بنگلہ دیشی ٹیسٹ کپتان لٹن داس نے اپنی ٹیم کے بیٹر نجم الحسین شانتو کی بلے بازی کی تعریف کرتے ہوئے اسے اس بڑی جیت کا ایک اہم جزو قرا دیا
شانتو نے پہلی اننگز میں 146 جبکہ دوسری اننگز میں 124 رنز بنائے۔ اس کارکردگی پر انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا
شانتو ایک ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں سنچری بنانے والے دوسرے بنگلہ دیشی بلے باز بن گئے ہیں۔ اس سے قبل یہ اعزاز صرف مومن الحق کو حاصل تھا، جنہوں سری لنکا کے خلاف چٹاگانگ میں یہ کارنامہ سر انجام دیا تھا
ڈھاکہ میں کھیلے گئے میچ کی ایک اور خاص بات تسکین احمد کی جارحانہ بولنگ تھی جنہوں نے اپنے کیرئیر کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 37 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں
بنگلہ دیش اور افغانستان کے درمیان کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ کے چوتھے دن جب کھیل شروع ہوا تو پہلے ہی سیشن میں اس وقت فیصلہ ہو گیا، جب جب تسکین احمد کے زوردار باؤنسر نے افغان کھلاڑی ظاہر خان کو زخمی کر دیا اور وہ بطور آخری بلے باز ریٹائر ہو کر پویلین لوٹ گئے
چوتھے دن مہمان ٹیم نے وقفے وقفے سے وکٹیں گنوائیں، تسکین کے ساتھ شریف الاسلام نے بھی شاندار بولنگ کا مظاہرہ کیا اور 28 رنز دے کر تین کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی
میرپور ٹیسٹ میں لٹن داس کی قیادت میں بنگلہ دیش نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 382 رنز بنائے۔ افغان ٹیم جس نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تھا، اپنی پہلی اننگز میں 146 پر ڈھیر ہو گئی
لٹن داس نے افغانستان کو فالو آن کرنے کے بجائے دوسری اننگز میں بلے بازی کو ترجیح دی اور 425 چار کھلاڑی آؤٹ پر اننگز ڈیکلئر کر دی۔ افغان ٹیم پہاڑ جیسے 662 رنز کے ٹارگٹ کے آگے 115 پر ہی آل آؤٹ ہو گئی
یوں بنگلہ دیش یہ میچ 546 رنز کے تاریخی مارجن سے جیت گئی۔ اس سے قبل بنگلہ دیشی ٹیم نے سن 2005 میں زمبابوے کو 226 رنز سے مات دے کر اپنی سب سے بڑی ٹیسٹ وکٹری کا ریکارڈ بنایا تھا
کپتان لٹن داس نے میچ کے بعد کہا ”بولرز کے ساتھ بلے بازوں کو کچھ کریڈٹ دینا چاہیے کیوں کہ وکٹ اتنی آسان نہیں تھی۔ اس طرح کے مارجن سے جیتنے کے بعد آپ کی مزید کوئی خواہش نہیں ہو سکتی“
بنگلہ دیش نے یہ میچ جیت کر رنز مارجن سے اعتبار سے تیسری بڑی فتح کا ریکارڈ بنایا ہے۔ رنز مارجن سے جیت کا ریکارڈ انگلینڈ کے پاس ہے، جس نے 1928 میں اوول کرکٹ گراؤنڈ میں آسٹریلیا کو 675 رنز سے شکست دی تھی
دوسرا سب سے بڑا ریکارڈ آسٹریلیا کے پاس ہے، جس نے سن 1934 میں لندن کے اوول کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلے گئے ایک ٹیسٹ میچ میں انگلش ٹیم کو 562 رنز سے ہرایا تھا۔
اس طرح بنگلہ دیش نے افغانستان کو 546 رنز سے شکست دے کر تقریباً 90 سالوں میں رنز کے لحاظ سے کسی بھی ٹیسٹ میں سب سے بڑی فتح اپنے نام کر لی ہے، جو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی تیسری بڑی فتح بھی ہے۔