’چیتا‘ مینڈک، جو صرف افزائش نسل کے لیے غار سے نکلتا ہے

ویب ڈیسک

خواتین محققین پر مشتمل ایک ٹیم نے 50 ڈگری سینٹی گریڈ کی گرمی اور زہریلے سانپوں سے بچتے ہوئے چیتا نما کھال والے مینڈکوں کی افزائشِ نسل کے نظام کو سمجھنے کی کوشش کی ہے، جس کے بارے میں اب تک بہت کم سائنسی معلومات دستیاب ہے

محققین کی اس ریسرچ کا مقصد یہ جاننا ہے کہ اس نایاب ’چیتا پرنٹ‘ مینڈک کی نسل آگے کیسے بڑھتی ہے

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے انوائرمینٹل جرنلسٹ ہیلن برگ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ارجنٹائن کے تحفظ ماحولیات کے سائنسدان ’سانٹا فے‘ نامی اس ننھے مینڈک کی بقا اور حفاظت کے لیے کوشاں ہیں۔ اس نایاب مینڈک کا مسکن ’گرینڈ چاکو‘ کے جنگلات ہیں، جو دنیا کے خشک ترین جنگلوں میں شمار ہوتے ہیں

اس ٹیم نے تحقیق کے دوران دریافت کیا کہ یہ نایاب مینڈک کس طرح غاروں میں چھپتے ہیں۔ اسی دوران ان پر یہ انکشاف بھی ہوا کہ یہ ننھا مینڈک صرف اس وقت باہر نکلتا ہوتا ہے، جب اسے افزائش نسل کے لیے اپنی ساتھی کو پُکارنا ہو

اپنی تحقیق کے دوران پہلی بار انہیں اس مینڈک کے لاروا (ٹیڈپولز) ملے

بیونس آئرس میں واقع ’سانٹا فے‘ نامی مینڈک کے پراجیکٹ کی قیادت کرنے والی محقق آئسس ایبنیز کہتی ہیں ”اب تک یہ کوئی آسان سفر نہیں رہا، لیکن ہم اس شاندار جل تھلیے (خشکی اور پانی دونوں میں رہنے والے ایمفیبیئن) کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں، وہ کرنے کے لیے پُرعزم ہیں“

واضح رہے کہ ’سانٹا فے‘ نامی اس نایاب مینڈک کو دریافت ہوئے لگ بھگ ایک صدی ہو گئی، تاہم اب تک سائنس اس کے بارے میں مکمل جاننے سے قاصر ہے

مینڈک کی یہ مخصوص نسل صرف ارجنٹائن، بولیویا اور پیراگوئے میں پائی جاتی ہے۔ اس مینڈک کے مسکن خشک جنگلات ہیں، جو تیزی سے ختم ہونے کے قریب ہیں، یہی وجہ ہے کہ چیتے جیسے دلکش نقوش کی کھال والا یہ مینڈک نایاب ہو گیا ہے

محققین نے ان مینڈکوں کو تلاش کرنے اور ان کے رویے کا مطالعہ کرنے کے لیے کیمروں کا جال بچھایا تاکہ ان کی حرکات کو سمجھا جا سکے

زیادہ تر نر مینڈک تالاب، ندی یا دلدل سے اونچی آواز میں پکار کر اپنی ساتھی کو متوجہ کرتے ہیں، لیکن عام حالات میں یہ نسل زیر زمین رہتی ہے

محققین کی ٹیم نے سراغ لگایا کہ نر مینڈک رات کے وقت اپنی موجودگی کا اعلان کرنے کے لیے نمودار ہوتے ہیں، پھر مادہ کے ساتھ زیر زمین اپنے مسکن کی جانب پھدکتے ہوئے واپس چلے جاتے ہیں

ماحولیات کے ماہرین کو توقع ہے کہ اس نایاب مینڈک کی بقا کی جانب دنیا کی توجہ مبذول ہونے سے گرینڈ چاکو اور معدومیت کے خطرے سے دوچار دیگر جانوروں کی حیاتیاتی تنوع کو بھی اجاگر کیا جا سکے گا

کئی راتوں کی مسلسل تلاش کے بعد بالآخر انہیں پہلی بار انڈے اور ٹیڈپولز کے ثبوت ملے

محققین کا کہنا ہے ”مینڈک کی افزائش کے عمل کی تحقیقات اس کی بقا اور حفاظت کی جانب پہلا قدم ہے۔ مینڈک کی اس نسل کی بقا کو خطرہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ہم ڈرائی چاکو جنگلات کے دفاع کی آواز کیوں اٹھاتے ہیں“

سائنسدان مینڈک کے بارے میں مزید جاننے کے لیے مقامی کمیونٹی کے رہنماؤں، شکاریوں اور کسانوں سے بھی رابطہ کر رہے ہیں اور اس کی بہتر حفاظت کو سمجھنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں

اس مینڈک کا مسکن گرینڈ چاکو ’زمین پر جہنم‘
ڈرائی یا گرینڈ چاکو بولیویا، ارجنٹائن اور پیراگوئے کے بعض حصوں میں پھیلا ہوا جنگل اور گرد آلود میدانوں کا ایک وسیع و عریض علاقہ ہے

واضح رہے کہ زرعی زمینوں اور کھیتی باڑی کی راہ ہموار کرنے کے لیے گرینڈ چاکو جنگلات کا پچھلی چند دہائیوں میں بتدریج صفایا کیا گیا ہے۔ یہاں زمین پر جنگلات کی کٹائی کی شرح سب سے زیادہ ہے، حالانکہ اس کے ساتھ واقع ایمازون کے جنگلات کے مقابلے میں اس کی جانب دنیا کی توجہ کم ہے

اس علاقے کو اس کی ناقابلِ رسائی اور بلند درجہ حرارت کی وجہ سے ’زمین پر جہنم‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہاں دن کے وقت درجہِ حرارت باآسانی 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے، جبکہ یہاں بارش انتہائی کم ہوتی ہے

ان تمام موسمی حالت کے باوجود یہاں بسنے والی جنگلی حیات سخت حالات میں پروان چڑھتی ہے۔ گرینڈ چاکو میں مختلف اقسام کے سینکڑوں پرندوں کے علاوہ بے شمار ممالیہ، رینگنے والے جانور اور امفیبیئن رہتے ہیں

گیبریلا اگوسٹینی کا کہنا ہے ”یہ ایک خشک جنگل ہے، جس میں مختلف انواع کی جنگلی حیات کا بسیرا ہے“

ماہرین کے مطابق ایمفیبیئنز معدومیت کے زیادہ خطرے میں ہیں۔ ایک پیتھوجینک فنگس (زہریلی پھپوندی کی ایک قسم) تقریباً چالیس سالوں سے پوری دنیا کی آبادی کو تباہ کر رہی ہے اور اس کے باعث جانور اپنے مساکن کو پہنچنے والے نقصان اور شکار کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close