ہانگ کانگ کے سیکریٹری صحت نے سگریٹ نوشی کے خاتمے کے لئے عوام کو انوکھا مشورہ دیا ہے کہ اگر آپ کے ارد گرد لوگ سگریٹ نوشی کررہے ہیں تو انہیں ’گھور‘ کر دیکھیں۔ دوسری جانب فیشن کے حوالے سے شہرت رکھنے والا ملک فرانس اپنے شہریوں کو پھٹے پرانے کپڑے اور جوتوں کو پھینک کر نئے خریدنے کی بجائے انہیں مرمت کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے ایک بونس اسکیم شروع کر رہا ہے
رواں سال اکتوبر سے یہ بونس ڈسکاؤنٹ کی صورت میں میسر ہوگا، جس کی مالیت چھ یورو (پانچ پاؤنڈ) سے پچیس یورو (21 پاؤنڈ) تک ہوگی۔ فرانسیسی حکومت پانچ سال کے دوران بونس کی فنڈنگ کے لیے 154 ملین یورو مختص کرے گی
فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے ماحولیات کے جونیئر وزیر برانجے کوئلاریا نے کہا کہ فرانس میں ہر سال سات لاکھ ٹن کپڑا کوڑے میں پھینک دیا جاتا ہے
کوئلاریا نے ’تمام سلائی ورکشاپس اور جوتا بنانے والوں سے اس سسٹم میں شامل ہونے کی اپیل کی‘ جس کے مطابق حکومت انہیں نئی ہیل لگانے کے لیے سات یورو اور جیکٹ، اسکرٹ یا دیگر کپڑوں میں نئی استر لگانے کے لیے دس سے پچیس یورو تک کی چھوٹ دے گی
اس اسکیم کا مقصد مرمت کے شعبے کو سپورٹ کرنا اور نئی ملازمتیں پیدا کرنے کے ساتھ استعمال شدہ کپڑوں اور جوتوں کے کوڑے کو کم کرنا ہے
انہوں نے کہا کہ حکومت فیشن کے جدید تقاضوں سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے اور صارفین کو نئی اشیا خریدنے کی بجائے ان کی مرمت کرنے کی ترغیب دینے کی کوشش کی جا رہی ہے
’ری-فیشن‘ نامی ایک گروپ، جس سے اس سکیم کو قائم کرنے کے لیے کہا گیا ہے، کا کہنا ہے کہ فرانس میں گذشتہ سال کپڑے، جوتے اور گھریلو ٹیکسٹائل کی 3.3 ارب اشیا مارکیٹ میں خریداری کے لیے پیش کی گئیں
لیکن فرانس میں ہر کوئی حکومت کے اس طریقہ کار سے متاثر نہیں ہوا۔ کاروباری گروپوں نے اس اقدام کو فرانس کی ایک اہم صنعت کو ’بدنام‘ کرنے کی کوشش قرار دیا، جبکہ دائیں بازو کے ریپبلکن ایم پی ایرک پاوگیٹ کا کہنا ہے کہ حکومت پہلے ہی تین کھرب یورو قرضے میں ڈوبی ہوئی ہے اور اسے ’فرانسیسی عوام کے پیسے کو اس طرح اڑانا بند کرنا چاہیے۔‘
فرانس میں پائیدار فیشن کو فروغ دینے والے ایک اور منصوبے میں یکم جنوری 2024ع سے عمل کرتے ہوئے کپڑے کی صنعت میں شامل ہر شے کے ماحولیاتی اثرات کی تفصیل اس پر درج ہو گی
نئے قوانین کے تحت مینوفیکچررز کو کپڑوں کی تیاری کے لیے پانی کی مقدار، کیمیکلز کے استعمال، مائیکرو پلاسٹک کے اخراج کے خطرات اور اس بات کی تفصیل بھی بتانا ہوگی کہ آیا اس لباس کی تیاری میں کوئی ری سائیکل شدہ ٹیکسٹائل استعمال کیا گیا یا نہیں
فیشن انڈسٹری، فرانس کے سب سے بڑے شعبوں میں سے ایک ہے، جس میں گذشتہ سال تقریباً چھیاسٹھ ارب یورو کا کاروبار ہوا اور ہزاروں نوکریاں پیدا ہوئیں
اگرچہ فیشن کے حوالے سے فرانس یورپی یونین کا چوتھا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے، لیکن حالیہ برسوں میں اس صنعت میں کمی واقع ہوئی ہے
فیشن یونائیٹڈ کی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ 2020 میں فرانسیسی صارفین نے لباس پر اوسطاً چار سو تیس یورو خرچ کیے جو کہ یورپی یونین کی اوسط سے کم ہے
دوسری جانب ہانگ کانگ کے سیکریٹری صحت نے سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی اور اس کے خاتمے کے لئے عوام کو انوکھا مشورہ دیا ہے کہ اگر آپ کے ارد گرد لوگ سگریٹ نوشی کر رہے ہیں تو انہیں ’گھور‘ کر دیکھیں
واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں اس وقت تمباکوشی ختم کرنے کے حوالے سے اقدامات پر بحث کی جا رہی ہے
ہانگ کانگ کے موجودہ قوانین کے مطابق ریستوران کے اندر، کام کی جگہ پر، انڈور مقامات اور متعدد کھلی جگہوں پر سگریٹ نوشی پر پابندی عائد ہے
ہانگ کانگ میں تمباکو نوشی کو کم کرنے کے لیے پروفیسر لو چنگ ماؤ نے صحت سے متعلق ایک اجلاس میں قانون سازوں کو بتایا کہ تمباکو نوشی کو کم کرنے کے لیے عوام بہت بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں
تمباکو سے پاک شہر بنانے سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس کے لیے سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کو پکڑنا مشکل ہوگیا ہے، اس لیے ان سے کوئی توقع نہیں ہے
پروفیسر ڈاکٹر لو نے کہا کہ تمباکو نوشی ہر ایک کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اور ہانگ کانگ کو معاشرے میں ایک ایسے کلچر کی ضرورت ہے کہ جہاں لوگ قانون کی تعمیل کرنے کے لیے تیار ہوں
انہوں نے مزید کہا کہ جن مقامات پر تمباکو نوشی پر پابندی عائد ہے، اگر عوام ان مقامات پر لوگوں کو سگریٹ نوشی کرتے ہوئے دیکھیں اور آپ کے ارد گرد قانون نافذ کرنے والے اہلکار موجود نہ ہوں تو آپ سگریٹ نوشی کرنے والے شخص کو گھور گھور کر دیکھ سکتے ہیں
پروفیسر لو نے اجلاس کو بتایا کہ قانون کے نفاذ کو بہتر بنایا جائے گا، سگریٹ نوشی کے موجودہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں ڈیڑھ ہزار ہانگ کانگ ڈالرز جرمانے کے ساتھ سزا بھی دی جا سکتی ہے
انہوں نے مزید کہا کہ جس مقام پر قانون کی خلاف ورزی ہورہی ہو اس دوران پولیس کے پہنچنے سے قبل ہی ملزم جرم کرنا چھوڑ دیتا ہے، اس لیے پولیس کارروائی کرنے سے قاصر ہوجاتی ہے
پروفیسر ڈاکٹر لو نے کہا کہ کوئی یہ نہیں کہے گا کہ لوگوں کو قطار میں کھڑا کرنے کے لیے قانون کی ضرورت ہے، ہمارا معاشرہ ایسے کلچر بنانے کے قابل ہے جہاں لوگ بس کا انتظار کرتے وقت خود ہی قطار میں کھڑے ہو کر اصولوں کی تعمیل کریں، اس لیے مجھے امید ہے کہ ہم معاشرے سے سگریٹ نوشی مکمل طور پر ختم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے
ہانگ کانگ کی حکومت کی جانب سے جن نئے اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے، ان میں تمباکو مصنوعات خریدنے پر پابندی اور سگریٹ کے پیکٹ پر ٹیکس میں نمایاں اضافہ کرنا بھی شامل ہے۔
جب پیشاب، نمک، داڑھی اور قبر پر بھی ٹیکس لگتا تھا۔۔ کچھ دلچسپ ٹیکسوں کی کہانی