چارجڈ پارکنگ کے نام پر سرکاری عملے اور پولیس کی مبینہ ملی بھگت سے لوٹ مار

ویب ڈیسک

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں چارجڈ پارکنگ کے نام پر لوٹ مار کا بازار گرم ہے. کے ایم سی، ڈی ایم سیز، پولیس اور دیگر اداروں کے عملے کی مبینہ ملی بھگت سے قانونی اور غیر قانونی سائٹس پر کئی گنا زیادہ چارج پارکنگ فیس وصول کی جا رہی ہے
تفصیلات کے مطابق کراچی میں چارجڈ پارکنگ مافیا کو لوٹ مار کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے، متعلقہ محکموں کی ملی بھگت کے باعث جگہ جگہ پارکنگ فیس وصولی کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا ہے
چونکہ پارکنگ کراچی شہر میں ایک بڑا مسئلہ ہے،  بازار، دفاتر، ہسپتال، ریسٹورنٹس، مالز، مارکیٹ یا کسی بھی مصروف علاقے میں گاڑی پارک کرنے کے پیش نظر شہر بھر میں متعلقہ محکموں اور پولیس کی مبینہ ملی بھگت سے چارجڈ پارکنگ مافیا راج کررہا ہے۔
چارجڈ پارکنگ مافیا نے جگہ جگہ غیر قانونی چارجڈ پارکنگ سائٹس قائم کر رکھی ہیں. جب کہ کے ایم سی، ڈی ایم سیز سمیت دیگر اداروں کے نام پر بھی 200 سے زائد مقامات پر پارکنگ فیس کے نام پر شہریوں سے بھتہ وصول کیا جا رہا ہے
اطلاعات کے مطابق گزشتہ سال جون میں کے ایم سی کے قانونی 34 مقامات کے ٹھیکے بھی ختم ہو گئے تھے لیکن وہاں بھی دھڑلے سے انتظامیہ کے کارندے لوگوں سے وصولیاں کررہے ہیں
واضح رہے کہ صرف قانونی مقامات پر پارکنگ کی سرکاری فیس موٹرسائیکل کے لیے 10 روپے ہے، جو بیس سے تیس روپے وصول کی جا رہی ہے، جبکہ گاڑی کے لیے فیس بیس روپے مقرر ہے لیکن ہر جگہ پچاس سے لے کر سو روپے تک لئے جا رہے ہیں
اکثر و بیشتر اس غیر قانونی دھندے کے کارندوں سے شہری جھگڑتے نظر آتے ہیں لیکن انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے یا پھر چارجڈ پارکنگ مافیا کے ساتھ شامل ہے۔ منافع بخش کام کے ٹھیکے بھی اونے پونے دام دیئے جاتے ہیں
شہر میں ڈبل ٹرپل لین پارکنگ سے ٹریفک کا نظام متاثر ہورہا ہے۔ کاروباری طبقہ بھی پریشان ہے۔ غیرقانونی چارجڈ پارکنگ فیس وصولی پر کئی کارندوں کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے تاہم اب ایڈمنسٹریٹر کراچی نے اس سلسلے میں بڑی کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close