’زائد تابکاری‘: فرانس میں آئی فون 12 کی فروخت روکنے کا حکم۔۔ الیکٹرو میگنیٹک ریڈی ایشن کیا ہے؟

ویب ڈیسک

حال ہی میں فرانسیسی ریگولیٹرز نے امریکی کمپنی ایپل کو حکم دیا ہے کہ الیکٹرو میگنیٹک ریڈی ایشن (برقی مقناطیسی تابکاری) کے بہت زیادہ اخراج کی وجہ سے وہ اپنے آئی فون 12 کی فروخت روک دے اور موجودہ ہینڈ سیٹس میں مسئلے کو حل کرے

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ریڈیو فریکوئنسیز کو ریگولیٹ کرنے والی فرانسیسی ایجنسی (اے این ایف آر) کا کہنا ہے کہ ٹیسٹنگ سے معلوم ہوا کہ یہ ماڈل جسم میں جذب ہونے کی حد سے زیادہ برقی مقناطیسی تابکاری خارج کرتا ہے

اے این ایف آر نے کہا ہے ”اس نے ایپل کو 12 ستمبر سے فرانسیسی مارکیٹ سے آئی فون 12 ہٹانے کا حکم دیا ہے کیونکہ اس ماڈل میں الیکٹرومیگنیٹک اخراج جذب کرنے کی حد سے زیادہ ہے“

فرانسیسی ادارے نے اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں مزید کہا ہے ”تسلیم شدہ لیبارٹریوں کو پتہ چلا کہ ٹیسٹ کے دوران جب فون ہاتھ میں پکڑا یا جیب میں رکھا گیا تو جسم نے الیکٹرومیگنیٹک انرجی 5.74 واٹ فی کلوگرام کی شرح سے جذب کی۔“

اس طرح کے ٹیسٹوں میں یورپی معیار کی مخصوص شرح 4.0 واٹ فی کلوگرام ہے

اے این ایف آر نے کہا، ”ایپل کو پہلے سے فروخت شدہ فونز جلد از جلد معیار کے برابر لانے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔ بصورت دیگر ایپل کو انہیں واپس لینا پڑے گا“

اے این ایف آر نے لکھا کہ پانچ سینٹی میٹر کے فاصلے پر جذب ہونے والی الیکٹرومیگنیٹک ریڈی ایشن کی پیمائش کرنے والے ٹیسٹ 2.0 واٹ فی کلوگرام کی حد کے مطابق تھے

اے این ایف آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کے ایجنٹس تصدیق کریں گے کہ آئی فون 12 کے ماڈلز اب فرانس میں فروخت نہیں کیے جا رہے

تاہم اے ایف پی کی جانب سے رابطہ کرنے پر ایپل نے ایک بیان میں اصرار کیا کہ یہ معیار کے مطابق ہے اور اس کا مظاہرہ کرنے کے لیے فرانسیسی ریگولیٹر کے ساتھ رابطے جاری رکھے گا

واضح رہے کہ متعدد ممالک میں مضرِ صحت اثرات کو روکنے کے لیے ریگولیٹرز نے موبائل فون سے خارج ہونے والی الیکٹرومیگنیٹک ریڈی ایشن کی حدود طے کر رکھی ہیں

 زیادہ تابکاری کیا ہے اور یہ کتنی نقصان دہ ہے؟

بہت سے لوگ روزانہ اپنے موبائل فونز پر گھنٹوں مصروف رہتے ہیں لیکن ان میں سے چند ہی یہ بات جانتے ہیں کہ وہ کیسے کام کرتے ہیں یا ان کا انسانی جسم پر کیا اثر ہوتا ہے۔

کیا موبائل فون سے خارج ہونے والی تابکاری نقصان دہ ہوتی ہے؟ کیا اس کے مستقل استعمال سے کینسر ہو سکتا ہے؟ کیا اس سے بچاؤ کے لیے کچھ کیا جا سکتا ہے؟

برسوں سے سائنسدان ان سوالات کے جواب تلاش کرنے کے لیے کوشاں ہیں، لیکن اس بارے میں کوئی حتمی تحقیق سامنے نہیں آئی ہے

البتہ جو بات ہم جانتے ہیں، وہ یہ ہے کہ موبائل کمیونیکیشن سے ریڈیو فریکوئنسی لہریں پیدا ہوتی ہیں جو کہ نان آیونائزنگ ریڈی ایشن کی قسم ہیں

یہ تابکاری اس آیونائزنگ ریڈی ایشن سے تو کم طاقتور ہوتی ہے جو کہ ایکس ریز، الٹراوائلٹ ریز اور گیما ریز کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے اور ہمارے ڈی این اے کی ساخت کو تبدیل کر کے ہمارے خلیوں کو تباہ کر سکتی ہے لیکن نان آیونائزنگ ریڈی ایشن کے انسانی جسم پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں تاحال صورتحال واضح نہیں

جبکہ عالمی ادارہ صحت نے اپنی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ بڑی تعداد میں کیے گئے مطالعات کے بعد یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ’موبائل فون کے استعمال کی وجہ سے صحت پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے۔‘

ہمارے اردگرد کئی اقسام کی ریڈیو فریکوئنسی لہریں موجود ہیں، جن میں ایف ایم ریڈیو لہری، مائیکرو ویوز، حرارت اور دکھائی دینے والی روشنی شامل ہیں

نان آیونائزنگ ریڈی ایشن میں اتنی طاقت نہیں ہوتی کہ وہ خلیوں میں موجود ڈی این اے کو براہِ راست نقصان پہنچا کر کینسر کی وجہ بن سکے

لیکن امریکی کینسر سوسائٹی کی ویب سائٹ کے مطابق اس بارے میں حقیقی خدشات موجود ہیں کہ آیا موبائل فون ’دماغ میں رسولی یا سر اور گردن میں رسولیوں کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔‘

انتہائی شدید ریڈیو فریکوئنسی ویوز انسانی جسم کی بافتوں کو گرم کر سکتی ہیں۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے کہ مائیکرو ویو اوون کام کرتا ہے

اگرچہ موبائل فون سے خارج ہونے والی توانائی بہت کم ہوتی ہے اور وہ انسانی جسم کا درجۂ حرارت بڑھانے کے لیے کافی نہیں، امریکی کینسر سوسائٹی کے مطابق یہ واضح نہیں کہ آیا یہ انسانی صحت پر مضر اثرات ڈالتی ہے یا نہیں، تاہم وہ لوگوں کو احتیاط برتنے کا مشورہ دیتی ہے

تابکاری کے صحت پر مضر اثرات ناپنے کے لیے سائنسدانوں نے ایس اے آر یعنی سپیسفک ایبزارپشن ریٹ کا پیمانہ مقرر کیا ہے

یہ ریڈیو فریکوئنسی توانائی کی وہ مقدار ہے جو ایک شخص موبائل فون استعمال کرتے ہوئے جذب کر سکتا ہے

’سار‘ لیول ہر فون میں دوسرے سے مختلف ہوتا ہے اور فون بنانے والی کمپنیوں کے لیے لازم ہے کہ وہ بتائیں کہ ان کے فون کا لیول کیا ہے۔

یہ معلومات انٹرنیٹ پر یا فون کے صارف کے لیے دیے گئے مینوئل پر دستیاب ہونی ضروری ہیں لیکن بہت کم صارف ایسے ہیں جو ان معلومات کو پڑھتے ہیں

بدقسمتی سے موبائل فون تابکاری کے محفوظ درجے کے حوالے سے کوئی عالمی معیار مقرر نہیں تاہم جرمن ادارے بلیو اینجل کی جانب سے طے کیے گئے معیار کو ہی صارفین کے لیے معتبر مانا جاتا ہے۔

یہ ادارہ صرف اسے موبائل فونز کو ہی منظور کرتا ہے جن کا ’سار لیول‘ 0.60 واٹس فی کلوگرام ہو

آپ اپنے موبائل فون کے تابکاری کے اخراج کا لیول جاننے کے لیے اس کے مینوئل، موبائل بنانے والی کمپنی کی ویب سائٹ یا امریکی فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن کی ویب سائٹ پر جا سکتے ہیں۔

 تابکاری سے کیسے بچا جائے؟

ریڈیو فریکوئنسی ویوز موبائل فون کے انٹینا کے نزدیک سب سے زیادہ طاقتور ہوتی ہیں جو کہ جدید موبائل فونز میں نہاں ہوتا ہے۔

یہ لہریں جیسے جیسے فون سے دور ہوتی جاتی ہیں ان کی طاقت کم ہوتی جاتی ہے۔

زیادہ تر صارف فون استعمال کرتے ہوئے اسے کان سے جوڑ کر رکھتے ہیں لیکن امریکی کینسر سوسائٹی کے مطابق انٹینا جتنا سر کے نزدیک ہو گا انسان کے ریڈیو فریکوئنسی توانائی سے متاثر ہونے کا امکان زیادہ ہوگا۔

تاہم کچھ طریقوں سے آپ اس سے بچ سکتے ہیں:

◉ موبائل فون پر کم وقت صرف کریں
◉ فون پر بات کرتے ہوئے سپیکر پر بات کریں یا ہینڈز فری استعمال کریں تاکہ فون آپ کے سر سے دور رہے
◉ کوشش کریں کہ موبائل فون ٹاور کے نزدیک رہیں تاکہ فون کو بہتر سگنل دستیاب ہو اور اسے بہتر سگنل کے حصول کے لیے زیادہ توانائی صرف نہ کرنی پڑے۔
◉ ایسا موبائل فون منتخب کریں جس کا ’سار لیول‘ کم ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close