مالدار خلیجی ممالک کے حکمران، جو پاکستان کے نادہندہ ہیں!

ویب ڈیسک

یہ بات یقیناً آپ کے لیے باعثِ حیرت ہوگی کہ ابوظہبی کے حکمران شیخ خلیفہ بن زید اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد التہانی سمیت سولہ کے قریب خلیجی ممالک کے سربراہان اور ان کے امیر ترین خاندان پاکستان کے نادہندہ ہیں اور ان پر پاکستان کے تیئیس لاکھ امریکی ڈالرز واجب الادا ہیں

دستاویزات کے مطابق یہ فیس تلور کے شکار کی مد میں اجازت ناموں اور بازوں کی درآمد اور برآمد کی مد میں واجب الادا ہے

یہ بقایا جات سال 2021 تک کے ہیں، اور دلچسپ بات یہ ہے کہ گذشتہ سیزن یعنی 2022 میں بھی یہ ادائگیاں نہیں کی گئیں، جبکہ رواں سال یکم نومبر سے شکار کے سیزن کا آغاز ہو چکا ہے

بحرین کے شاہی خاندان میں سے بادشاہ شیخ حماد بن عیسیٰ بن سلمان الخلیفہ نے متعلقہ فیس ایک لاکھ تیئیس ہزار امریکی ڈالرز ادا کی ہے، جبکہ ان کے پانچ رشتے داروں اور مشیروں پر نو لاکھ امریکی ڈالرز بقایا ہیں

مزید برآں بحرین کے بادشاہ کے انکل شیخ ابراہیم بن حماد بن عبداللہ پر دو لاکھ امریکی ڈالرز، بحرین کے بادشاہ کے کزن اور وزیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل شیخ راشد بن عبداللہ الخلیفہ پر دو لاکھ امریکی ڈالرز، بحرین کے بادشاہ کے دفاعی امور کے مشیر شیخ عبداللہ بن سلمان الخلیفہ پر ایک لاکھ امریکی ڈالرز، شاہی خاندان کے رکن اور بحرین کے بادشاہ کے کزن شیخ احمد بن علی الخلیفہ پر دو لاکھ ڈالرز، بادشاہ کے ایک اور کزن شیخ خالد بن راشد بن عبداللہ الخلیفہ پر بھی دو لاکھ امریکی ڈالرز بقایا ہیں، جو انہوں نے ابھی تک پاکستان کو ادا نہیں کیے

متحدہ عرب امارات کے صدر اور ابو ظہبی کے حکمران شیخ خلیفہ بن زید النہیان پر دو لاکھ امریکی ڈالرز، ابوظہبی کے ولی عہد اور مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر جنرل شیخ محمد بن زید النہیان پر دو لاکھ امریکی ڈالرز، شاہی خاندان کے رکن شیخ راشد بن خلیفہ المکتوم پر دو لاکھ امریکی ڈالرز، ریاست کے اہم رکن ناصر عبداللہ لوطہ پر ایک لاکھ امریکی ڈالرز، دبئی کے شاہی خاندان کے رکن شیخ احمد بن راشد المکتوم پر بھی دو لاکھ امریکی ڈالرز واجب الادا ہیں

قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد التہانی پر ایک لاکھ امریکی ڈالرز، قطر کے دیوان کے امیر شیخ خالد شاہین پر ایک لاکھ امریکی ڈالرز واجب الاد ہیں جبکہ شاہی خاندان کے صرف ایک رکن شیخ فہد بن عبدالرحمان بن حماد التھانی نے دو لاکھ امریکی ڈالرز ادا کیے ہیں

واضح رہے کہ پاکستان کی وزارت خارجہ، صوبائی محکمہ جنگلی حیات کو عرب مہمانوں کے لیے باز کی مدد سے شکار کے اجازت ناموں کی فہرست بھیجی جاتی ہے، شکار کا اجازت نامہ حاصل کرنے والے مہمان پر لازم ہے کہ وہ ایک ہزار امریکی ڈالر فیس ادا کرے گا، جو ایک علاقے میں دس روز قیام کے لیے ہوگی، مقررہ مدت سے زائد قیام کے صورت میں ایک لاکھ پانچ ہزار امریکی ڈالر اضافی ادا کرنے ہوں گے

اس حوالے سے سندھ کا محکمہ جنگلی حیات پاکستان کی وزارت خارجہ کو متعدد مرتبہ خطوط لکھ کر ان بقایاجات کے بارے میں آگاہ کر چکا ہے، لیکن وزرات خارجہ کی جانب سے اس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا

جبکہ اس بارے میں لگ بھگ چار ہفتے قبل دفتر وزارت خارجہ سے تحریری طور پر سوال کیا گیا کہ کیا مجموعی طور پر ان خلیجی ریاستوں کے سربراہان پر کتنی رقم واجب الادا ہے اور کیا ان سے وصولی کی جارہی ہے؟ کیا عدم ادائیگی کی صورت میں ان کے اجازت نامے منسوخ کیے جائیں گے؟ تو بھی ان سوالات کے جوابات نہیں دیے گئے

حیران کن بات یہ ہے کہ حال ہی میں جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران وزارت خارجہ کی ترجمان نے میڈیا کے سوال کے جواب میں یہ تو واضح نہیں کیا کہ عرب ریاستوں کے سربراہان اور ان کے خاندانوں پر فیس کی مد میں کل کتنی رقم واجب الادا ہے اور اس کی وصولی کے لیے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں، تاہم انہوں نے اجازت ناموں کے اجرا کا طریقہ کار بیان کر دیا!

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ معزز غیر ملکی شخصیات ایک طریقہ کار کے تحت پاکستان میں باز کے ذریعے شکار کرنے آتے ہیں، انہیں وزرات خارجہ دعوت دیتی ہے جبکہ صوبائی حکومتیں انہیں سکیورٹی فراہم کرتی ہیں اور معاونت کرتی ہے اور مقررہ فیس وصول کرتی ہیں

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اس شکار کے سیزن میں آنے والی غیر ملکی شخصیات ان علاقوں میں مقامی سوشل اکنامک منصوبوں میں معاونت فراہم کریں گے اور دو طرفہ ملکی تعلقات میں کردار ادا کریں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں باز کے ذریعے تلور کے شکار کی سیزن کا آغاز یکم نومبر سے ہو چکا ہے اور یہ سلسلہ 15 فروری تک جاری رہے گا، وزارت خارجہ نے عدم ادائیگی کے باوجود عرب مہمانوں کو تمام سہولیات اور انتظامات کے ساتھ رواں سال بھی شکار کھیلنے کی اجازت دے دی ہے

وزارت خارجہ کے دستاویزات کے مطابق عرب امارات کے صدر اور ابو ظہبی کے حکمران شیخ محمد بن زید النہیان کو پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے تیرہ اضلاع میں شکار کی اجازت دی گئی ہے، ان میں رحیم یار خان، راجن پور، سکھر، گھوٹکی، نوابشاہ، خیرپور، ژوب، اوڑ ماڑہ، پسنی، خاران، پنجگور، واشک اور سبی کے علاقے شامل ہیں

عرب امارات کے نائب صدر و وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن رشید المکتوم کو مظفر گڑھ، بہاولپور، خضدار، لسبیلہ، نو کنڈی اور حب میں شکار کی اجازت ہوگی

دبئی کے ولی عہد شیخ ہمدان بن محمد بن راشد المکتوم کو مظفر گڑھ، بہاولپور، فورٹ عباس میں شکار کی اجازت ہو گی، شاہی خاندان کے رکن شیخ ہمدان بن زید النہیان کو لہڑی، بولان، کچھی، خیرپور ناتھن شاہ، غیبی دیرو، شہدادکوٹ، نارا کینال، جوہی اور فریدآباد دادو میں شکار کھیل سکیں گے

عرب امارات کے شاہی خاندان کے رکن اور ملٹری کمانڈر میجر جنرل شیخ احمد بن راشد المکتوم کو عمرکوٹ، مٹھی اور ننگرپارکر میں شکار کی اجازت ہو گی، صدر کے مشیر اور شاہی خاندان کی رکن ڈاکٹر شیخ سلطان بن خلیفہ بن زید النہیان کو ڈیرہ مراد جمالی میں شکار کی اجازت ہوگی

شاہی خاندان کے رکن شیخ راشد بن خلیفہ المکتوم کو بدین، جنگشاہی، دہابیجی، چھتو چنڈ اور ملیر میں، شاہی خاندان کے رکن شیخ المربین بن مکتوم کو سمگلی اور تحصیل پنج پائی ، شیخ سیف بن محمد بن باٹی الحمید کو دکی، شیخ سلطان بن تھانو النہیان راشد بن خلیفہ الملکتوم کو میرپور خاص جبکہ ناصر لوطہ ٹھٹہ میں شکار کھیلیں گے

بحرین کے بادشاہ حماد بن عیسی بن سلمان الخلیفہ کو تھانہ بولا خان، کوٹڑی مانجھند اور سیہون، بادشاہ کے کزن اور شاہی خاندان کے رکن شیخ ابراہیم بن حماد بن عبداللہ الخلیفہ شاہ بندر، بحرین کے ڈیفنس فورس کے کمانڈر ان چیف فیلڈ مارشل شیخ خلیفہ بن احمد الخلیفہ توسر ماشکیل، بحرین کے وزیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل شیخ راشد بن عبداللہ جعفر آباد اور نوشہروفیروز، بادشاہ کے دفاعی امور کے مشیر شیخ عبداللہ بن سلمان الخلیفہ جاتی اور سجاول، بادشاہ کے کزن شیخ احمد بن علی الخلیفہ حیدرآباد و ملیر، بادشاہ کے دوسرے کزن شیخ خالد بن راشد بن عبداللہ کو ٹنڈو محمد خان میں شکار کی اجازت ہوگی

سعودی عرب کے صوبے تبوک کے گورنر شہزادہ فہد بن سلطان بن عبدالعزیز آواران، نوشکی، چاغی میں اور ہفت الباطن کے گورنر شہزادہ بن محمد بن سعد بن عبدالرحمان ڈیرہ غازی خان میں شکار کھلیں گے

قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد التہانی پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے تین اضلاع میں شکار کریں گے جن میں جھنگ، قلات، ڈیپلو اور اسلام کوٹ تھر شامل ہیں

قطر کے امیر کے والد شیخ حماد بن خلیفہ التہانی خوشاب، لیہ، ڈیرہ اسماعیل خان میں اور قطر کے امیر کے بھائی شیخ جاسم بن حماد التہانی ماشکیل، قطر کے ڈپٹی وزیر اعظم شیخ محمد بن خلیفہ التہانی لورالائی، شاہی خاندان کے رکن شیخ محمد بن فیصل حماد کاکڑ خراساں اور قمر الدین کاریز میں شکار کھلیں گے

شاہی خاندان کے رکن شیخ علی بن جاسم بن جابر التھانی اور شیخ فہد بن فلاح بن جاسم جھل مگسی، وزیر دفاع شیخ حماد علی ال عطیہ خالق آباد، شاہی خاندان کے رکن شیخ فیصل بن خلیفہ بن خالد بہاول ننگر، ڈیرہ بگٹی ، شیخ ڈاکٹر فہد بن عبداللہ رحمان خالق آباد، نصیر آباد میں شکار کریں گے۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ خلیجی ممالک کے سربراہان سے وصول کی جانے والی فیس سے مقامی علاقوں کی ترقی اور حفاظتی امور پر خرچ کی جاتی ہے

محکمہ جنگی حیات کے مطابق اس رقم کا 50 فیصد مقامی ترقی کے لیے مختص ہوگا، 35 فیصد تلور کے آماجگاہ کی بہتری اور 15 فیصد سکیورٹی کی مد میں خرچ ہوگا

محکمہ جنگلی حیات کے مطابق اس سے قبل اس فیس کے استعمال کا طریقہ کار واضح نہیں تھا اور حال ہی میں سندھ کے محکمہ جنگلی حیات کے سنہ 2022 کے قانون میں فیلکنری فیس یعنی باز کے شکار کی فیس کے استعمال کے بارے میں شق شامل کی گئی ہے، جس کے مطابق یہ رقم ایڈوائزری کونسل کی منظوری سے وزارت خارجہ کی رہنمائی میں استعمال کی جائے گی

مقامی لوگوں کے روزگار کے بارے میں محکمہ جنگلی حیات کے قانون کے مطابق شکار کے سیزن میں اکتوبر سے لے کر فروری تک پانچ ماہ کے لیے دس نگہبان اگر مہمان کو ضرورت ہے تو فراہم کیے جائیں گے جنہیں سرکار کی طرف سے تنخواہ ادا نہیں کی جائے گی

شکار کے اجازت نامے کے مطابق فی مہمان کو صرف ایک سو پرندوں کے شکار کی اجازت ہو گی مقررہ حد سے زائد شکار پر فی پرندہ ایک ہزار امریکی ڈالر جرمانہ وصول کیا جائے گا

محکمہ جنگلی حیات کے مطابق کوئی بھی شخص باز کی خرید و فروخت نہیں کرے گا، خلاف ورزی پر پچاس لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا اور باز کو بھی قبضے میں لے لیا جائے گا

یاد رہے کہ اس سیزن میں ساحلی اور میدانی علاقوں میں باز کا شکار بھی کیا جاتا ہے یہ باز سائبیرین پرندوں کے تعاقب میں ان علاقوں کا رخ کرتے ہیں، جن کو مقامی شکاری جال سے پھنساتے ہیں

فیلکنری کی شرائط کے مطابق سرکاری ملکیت والے صحرا، میدانی، پہاڑی اور ساحلی علاقوں میں شکار کی اجازت ہو گی اس میں نجی زمین اور املاک شامل نہیں ہوں گی۔ کس علاقے میں تنازع کی صورت میں ڈپٹی کمشنر حدود کا تعین کرے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close