موبائل فون استعمال کرنے والے صارفین اکثر چارجنگ کے مسائل کے ساتھ ساتھ بیٹری کی لائف کم ہونے پر بھی شکایت کرتے نظر آتے ہیں اور کچھ لوگوں کے لیے یہ بات اتنی اہم ہوتی ہے کہ وہ بیٹری کی لائف کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہی موبائل فون خریدتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ وقت موبائل فون چارج کیے بغیر گزارا جا سکے
تاہم اس کے لیے کچھ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہے کیونکہ موبائل فون کی بیٹری کی عمر کو کم کرنے کے متعدد عوامل ہیں
موقر آنلائن نیوز ویب سائٹ العربیہ کے مطابق بیٹری تیار کرنے والوں کی جانب سے اس کی زیادہ سے زیادہ لائف کا بھی تعین کیا جاتا ہے جبکہ بیٹری کی کیمیائی ساخت اور استعمال کے حوالے سے آگاہ ہونا بھی ضروری ہے جس کے حوالے سے کچھ اہم معلومات پیشِ خدمت ہیں
ایپل کمپنی کے مطابق ایک آئی فون کی بیٹری کو اس طرح مینوفیکچر کیا جاتا ہے کہ اسے عام حالات میں چارج کرنے پر اس کی 80 فیصد صلاحیت برقرار رہتی ہے
ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سنہ 2019 کے سمارٹ فونز میں دو برس بعد اس کی بیٹری کی عمر تیزی سے کم ہونے لگتی ہے
جدید سمارٹ فونز میں چارجنگ کی رفتار کو بڑھایا گیا ہے اس اعتبار سے 30 منٹ سے دو گھنٹے کے اندر بیٹری مکمل طور پر چارج ہو جاتی ہے
بیٹری کی چارجنگ کا دورانیہ اس کے سائز اور ایمپیئر کے مطابق ہوتا ہے۔ زیادہ گنجائش والی بیٹری کی چارجنگ میں زیادہ وقت لگتا ہے تاہم اس کے استعمال کا دورانیہ بھی زیادہ ہوتا ہے
نئے سمارٹ فونز میں تیز رفتار چارجنگ کے ساتھ ساتھ اے آئی کے تحت یہ بھی فیچر ہے کہ اگر آپ رات کو الارم سیٹ کر کے سوتے ہیں تو رات بھر چارجنگ میں لگے ہونے کے باوجود فون آہستہ آہستہ چارج ہوتا ہے، اور اس کی بیٹری الارم میں سیٹ کیے ہوئے ٹائم کے وقت فل ہوتی ہے
لیکن اگر موبائل فون میں یہ فیچر نہیں ہے تو ماہرین کہتے ہیں کہ ساری رات موبائل کو چارج پر لگا کر رکھنا کسی طور پر مناسب نہیں اور نہ ہی اس کی ضرورت ہے کیونکہ ایسا کرنے سے بیٹری کی لائف جلد ختم ہو جاتی ہے۔ بیٹری کو طویل عرصے تک چلانے کے لیے اسے سو فیصد ہونے پر چارجنگ کیبل سے الگ کر دینا چاہیے
یہ بھی بہتر ہے کہ بیٹری کو سو فیصد تک چارج کرنے کے بجائے 80 فیصد چارج کیا جائے اور کم سے کم 20 فیصد چارجنگ رہ جانے پر اسے چارجنگ کے لیے لگایا جائے
موقر جریدے’سائنس الرٹ‘ کے مطابق لیتھیم آئن بیٹری کی کیمیائی عمر وقت گزرنے کے ساتھ رفتہ رفتہ کم ہونے لگتی ہے اور اس کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے
جہاں تک لیتھیم آئن بیٹری کے زیادہ چارج کرنے کا تعلق ہے تو ایسا کرنا بعض اوقات خطرناک ثابت ہوتا ہے، زیادہ دیر چارج کرنے سے یہ گرم ہو کر پھٹ بھی سکتی ہے جس سے آگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے
تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ زیادہ تر جدید سمارٹ فونز میں بلٹ اِن حفاظتی نظام ہوتا ہے جو خود کار طریقے سے بیٹری کو سو فیصد چارج ہونے کے بعد چارجنگ کے عمل کو منقطع کر دیتا ہے
بہتر ہے کہ بیٹری کو بار بار چارج نہ کیا جائے اور ایک ہی بار فل ہونے کے بعد موبائل استعمال کریں کیونکہ موبائل فون بار بار چارجنگ پر لگانے سے بیٹری کی لائف متاثر ہوتی ہے
چارجنگ کے دوران فون پھٹ سکتا ہے؟
پہلے کی بات اور تھی تاہم اب جتنے موبائل فونز مینوفیکچر کیے جا رہے ہیں، ان میں خود کار حفاظتی سسٹم موجود ہے جس سے چارجنگ کے دوران موبائل فون کے پھٹنے کے امکانات کم ہو گئے ہیں
ماضی میں یہ بھی سننے میں آتا رہا ہے کہ موبائل فون چارجنگ کے دوران پھٹ گیا تاہم یہ موبائل کے نقص کی وجہ سے ہوتا ہے کیونکہ جب بیٹری کا درجہ حرارت بڑھتا تو وہ گرم ہوکر پھٹ جاتی تھی
موجودہ موبائل فونز کی بیٹریاں اس انداز سے ڈیزائن کی گئی ہیں کہ یہ صفر سے 40 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں بھی بہتر طور پر کام کر سکتی ہیں
بیٹری تیزی سے خرچ کرنے والی مشہور ایپ کی نشاندہی
اسمارٹ فون صارفین کے لیے بیٹری کا تیزی سے ختم ہونا ایک اہم مسئلہ ہے۔ ماہرین کی جانب سے ایک ایسی مشہور ایپ کی نشان دہی کی گئی ہے، جس سے جان چھڑاتے ہوئے بیٹری کی صحت کو بہتر کیا جا سکتا ہے
ویمنز ریسرچ اینڈ ایجوکیشن انسٹیٹیوٹ کی چیف ٹیکنالوجی آفیسر لیون بیئرہلز کے مطابق انسٹاگرام آئی فون صارفین کی بیٹری کے لیے سب سے مضر ایپ ہے۔ اگر آپ اپنی بیٹری کو تیزی گرتا ہوا دیکھیں تو فیس بک جیسی ایپ اس مسئلے کا سبب ہوسکتی ہیں
ان کا کہنا تھا کہ فیس بک ایپ کا ڈیلیٹ کیا جانا بیٹری کو 20 فی صد تک جبکہ انسٹاگرام 25 فی صد تک بیٹری کو ضائع ہونے سے بچا سکتی ہے
ساتھ ہی وہ سوشل میڈیا ایپ جو ڈیوائس کے پس منظرمیں چل رہی ہوں وہ بھی بیٹری کو ختم کرتی ہیں، اس کے باوجود کہ ان ایپ کو استعمال نہ کیا جا رہا ہو
لیون بیئرہلز کے مطابق انسٹاگرام یا فیس بک ایپ کا ڈیلیٹ کیا جانا بیٹری کی چارجنگ کا حل ہوسکتا ہے خاص طور پر تب جب صارف ان کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال نہ کرتے ہوں۔