فلسطین کی فٹبال ٹیم غزہ میں جاری جنگ کے سائے تلے
فیفا فٹبال ورلڈ کپ 2026 کے لیے تیاریاں جاری رکھے ہوئے ہے
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہیڈ کوچ مکرم دابوب اپنی فلسطینی ٹیم کو 2026 کے فٹبال ورلڈ کپ کے کوالیفائرز کے لیے تیار کرنے پر مشکلات کا شکار ہیں، تاہم اس دوران انہیں اس بات پر ضرور راحت ملی ہے کہ غزہ میں پھنسے ہوئے اُن کی ٹیم کے کچھ کھلاڑی محفوظ ہیں
واضح رہے کہ فلسطین نے 16 اور 21 نومبر کو بالترتیب لبنان اور آسٹریلیا کے خلاف ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ میچ کھیلنے ہیں
ورلڈ کپ کوالیفائرز کے لیے فلسطینی ٹیم کا اردن میں ٹریننگ کیمپ جاری ہے، جس میں ہیڈ کوچ اپنی ٹیم کے تین کھلاڑی ابراہیم ابوئی میر، خالد النبریص اور احمد القید کو اس ٹریننگ کیمپ کا حصہ بنانا چاہتے ہیں تاہم یہ کھلاڑی اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے باعث ابھی غزہ میں پھنسے ہوئے ہیں
تیونس سے تعلق رکھنے والے فلسطین کے کوچ مکرم دابوب نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ”ابھی تک غزہ میں پھنسے ہوئے کھلاڑی محفوظ ہیں۔ اُن کے کئی رشتے دار بمباری کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں“
مکرم دابوب سمجھتے ہیں کہ اس تنازعے کے باعث کھلاڑیوں کے لیے فٹبال پر توجہ کرنا ایک مشکل کام ہوگا
اردن میں جاری اس ٹریننگ کیمپ میں دو کھلاڑی غزہ سے آنے ہیں، جبکہ مصر سے محمد صالح اور محمود وادی نامی فٹبالر بھی فلسطینی ٹیم کو جوائن کریں گے
اس سلسلے میں ہیڈ کوچ کہتے ہیں ”غزہ میں تباہی اور اموات کے باعث کھلاڑی نفسیاتی طور پر شدید مشکلات کا شکار ہیں“
اس بارے میں فلسطین فٹبال ایسوسی ایشن کے نائب صدر سوسان شلابی سمجھتے ہیں کہ میچوں کے ہونے پر عوام اور کھلاڑیوں کو کوئی تحفظات نہیں ہیں
سوسان شلابی نے کہا ”عوام چاہتے ہیں کہ انہیں باقی دنیا سنے اور دیکھے۔ عوام باقی لوگوں کی طرح معمول کے مطابق زندگی گزارنا چاہتے ہیں، لہٰذا لوگ اپنی قومی ٹیم کے بارے میں بہت حساس ہیں“
یاد رہے فلسطین فٹبال ایسوسی ایشن کو 1998 میں فیفا کی رکنیت حاصل ہوئی تھی، جس کے بعد فلسطینی ٹیم نے خطے میں کچھ کامیابیاں بھی حاصل کیں
ایشین فٹبال کانفیڈریشن کے ذریعے اب تک کوالیفائرز کا فائنل نہ کھیلنے والی فلسطینی ٹیم کے لیے فیفا ورلڈ کپ 2026 میں رسائی حاصل کرنا ایک خواب کی تعبیر ہوگی
اس ٹیم کے لیے ایک امید یہ بھی ہے کہ ورلڈ کپ میں ایشیا سے آٹومیٹک کوالیفائی کرنے والی ٹیموں کی تعداد چار سے بڑھا کر آٹھ کر دی گئی ہے۔ خیال رہے 2026 کا فیفا فٹبال ورلڈ کپ امریکہ، میکسیکو اور کینیڈا میں کھیلا جائے گا
فلسطینی ٹیم نے 2018 میں فیفا رینکنگ میں 78ویں پوزیشن حاصل کی تھی۔ اس ٹیم نے 2015 اور 2019 کے ایشین کپ میں شرکت کی اور پھر 2023 میں قطر میں ہونے والے کانٹینینٹل ٹورنامنٹ میں بھی کوالیفائی کیا
مکرم دابوب کہتے ہیں ”ایسا کوئی میچ نہیں ہے، جسے آپ پہلے سے جیت سکتے ہو، لیکن ہمارے پاس ورلڈ کپ کوالیفائر کے اگلے راؤنڈ تک پہنچنے کا اچھا موقع ہے۔“
ایشین کوالیفائنگ کے اس اگلے مرحلے میں پیش قدمی کرنے والی 18 ٹیموں میں شامل ہونے کے لیے، فلسطینیوں کو آسٹریلیا پر مشتمل گروپ میں سرفہرست دو میں رہنے کی ضرورت ہے – جس کی توقع ہے کہ وہ پہلی پوزیشن حاصل کریں گے – لبنان اور بنگلہ دیش۔ رینکنگ میں وہ فی الحال نمبر 96 پر ہیں، لبنان سے آٹھ مقام بلند اور بنگلہ دیش سے 87 اوپر
فلسطین کو ابتدائی طور پر کوالیفائنگ کے اس راؤنڈ کے آغاز کے لیے آسٹریلیا کی میزبانی کے لیے ڈرا کیا گیا تھا، لیکن اس کے کھیل کو کویت میں ایک غیر جانبدار مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے
تیاریوں میں پہلے ہی خلل پڑا ہے کیونکہ کھلاڑی گزشتہ ماہ ملائیشیا میں ہونے والے ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے روانہ نہیں ہو سکے تھے۔ اب ٹیم کھیلوں کے لیے سفر کرنے کے قابل ہونے کا یقین کرنے کے لیے اردن میں مقیم ہے
اگلے ہفتے متحدہ عرب امارات میں لبنان کے خلاف جیت — سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے کھیل کو بیروت سے بھی منتقل کر دیا گیا ہے — اگلے مرحلے کی جانب ایک بہت بڑا قدم ہوگا
مکرم دابوب نے کہا ”ہم اپنی پوری کوشش کریں گے، فٹ بال دنیا کا سب سے مقبول کھیل ہے۔ یہ لوگوں کو اکٹھا کرتا ہے۔ ہم اچھے نتائج حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اور فلسطینی شناخت ظاہر کرنے کے اہل ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں، جو زندگی کے مستحق ہیں اور امن سے محبت کرتے ہیں۔“