اولڈ از گولڈ: 1960 کے کمپیوٹر پروگرام نے چیٹ جی پی ٹی کو ہرا دیا!

ویب ڈیسک

انگریزی کی ایک مشہور کہاوت کو ’اولڈ از گولڈ‘ کو
1960 کی دہائی میں بنائے گئے ابتدائی کمپیوٹر پروگرام نے اس وقت سچ کر دکھایا، جب اس نے تیزی سے مقبول ہونے والے مصنوعی ذہانت کے پروگرام چیٹ جی پی ٹی کو ٹرنگ ٹیسٹ میں شکست دے دی

یہ ٹیسٹ انسانوں اور مصنوعی ذہانت کے درمیان فرق کرنے کے لیے بنایا گیا ہے

تفصیلات کے مطابق امریکہ میں یو سی سان ڈیاگو کے محققین نے 1960 کی دہائی کے وسط میں ایم آئی ٹی کے سائنسدان جوزف ویزن بام کے تیار کردہ ابتدائی چیٹ بوٹ ’ایلیزا‘ کو ٹیکنالوجی کی جدید شکل کے خلاف آزمایا

محققین کے علم میں آیا کہ ایلیزا نے اوپن اے آئی کے جی پی ٹی -3.5 اے آئی کو پچھاڑ دیا، جو کمپنی کا چیٹ جی پی ٹی کا مفت ورژن ہے

واضح رہے کہ 1950میں برطانوی کمپیوٹر سائنسدان ایلن ٹرنگ نے پہلی بار ٹرنگ ٹیسٹ متعارف کروایا تھا، جس کے بعد سے یہ امتحان کسی مشین کی انسانی انداز میں گفتگو کی نقل کرنے کی صلاحیت کا تعین کرنے کا معیار چلا آ رہا ہے

تازہ ترین تحقیق میں 652 لوگوں کو یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت تھی کہ آیا وہ انٹرنیٹ پر کسی دوسرے انسان یا مصنوعی ذہانت کے چیٹ بوٹ سے بات کر رہے ہیں

اوپن اے آئی کا جی پی ٹی-4 چیٹ بوٹ، جو ٹیکنالوجی کے مفت ورژن سے زیادہ طاقت ور ہے، الیزا کے مقابلے میں زیادہ بار لوگوں کو دھوکہ دینے میں کامیاب رہا۔ اس کی کامیابی کی شرح 41 فیصد رہی۔ الیزا 27 فیصد وقت میں لوگوں کو یہ باور کروانے میں کامیاب رہا کہ وہ کسی انسان سے بات چیت کر رہے ہیں، جب کہ جی پی ٹی 3.5 کی کامیابی کی شرح محض 14 فیصد تھی

مصنوعی ذہانت کے ماہر گیری مارکس نے ایلیزا کی کامیابی کو اے آئی چیٹ بوٹس پر کام کرنے والی جدید ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے ’تشویشناک‘ قرار دیا ہے، تاہم دیگر ماہرین نے دلیل دی کہ چیٹ جی پی ٹی کو ٹرنگ ٹیسٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے ڈیزائن نہیں کیا گیا

امریکہ میں وارٹن اسکول میں مصنوعی ذہانت کے پروفیسر ایتھن مولک نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا ”جب آپ تحقیق کا مطالعہ کرتے ہیں تو میرے خیال میں جی پی ٹی 3.5 کا الیزا سے شکست کھا جانا کوئی ایسا حیران کن نہیں لگتا“

وہ مزید لکھتے ہیں ”اوپن اے آئی نے نقل کے خطرے کو ایک حقیقی تشویش سمجھا ہے اور اس کے پاس آر ایل ایچ ایف (انسانی رائے سے مشین لرننگ) کی صلاحیت ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ چیٹ جی پی ٹی انسان کے طور پر کامیاب ہونے کی کوشش نہ کرے۔ الیزا ہماری نفسیات کو استعمال کرتے ہوئے کامیاب ہونے کے لیے تیار کیا گیا“

تحقیق میں شامل افراد کے لیے ایلیزا کو غلطی سے انسان سمجھنے کی ایک وجہ یہ تھی کہ اس کی کارکردگی ’بہت زیادہ‘ خراب تھی کہ وہ مصنوعی ذہانت کا موجودہ ماڈل نہیں ہو سکتا اور اس لیے اس بات کا زیادہ امکان تھا کہ وہ کوئی انسان ہو، جو جان بوجھ کر تعاون پر تیار نہیں

پرنسٹن میں کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر اروند نرائن، جو اس تحقیق میں شامل نہیں تھے، نے کہا ”ہمیشہ کی طرح، ٹیسٹنگ کے رویے ہمیں صلاحیت کے بارے میں نہیں بتاتے ہیں۔ چیٹ جی پی ٹی رسمی لہجہ رکھنے، رائے کا اظہار نہ کرنے وغیرہ کے لیے بنایا گیا ہے، جس کی وجہ سے یہ کم انسان نما ہے۔“

خیال رہے کہ ’کیا جی پی ٹی-4 ٹرنگ ٹیسٹ پاس کرتا ہے؟‘ کے عنوان سے کی جانے والی اس تحقیق کا ابھی جائزہ لیا جانا باقی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close