مردانہ بانجھ پن میں تشویشناک اضافہ، ممکنہ اسباب سامنے آگئے

ویب ڈیسک

امریکا کی مشہور تولیدی ماہر شانا سوان نے خبردار کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر مصنوعی کیمیائی مرکبات کے استعمال سے مردانہ بانجھ پن میں تشویشناک اضافہ ہوچکا ہے لیکن سرکاری پالیسی سازوں اور کثیر قومی اداروں سمیت کوئی بھی ان کی بات سننے کو تیار نہیں

شانا سوان کی شراکت میں ایک اہم تحقیق جولائی 2017ع میں شائع ہوئی تھی، جس میں 1973ع سے 2011ع کے دوران مغربی ممالک میں تولیدی صحت سے متعلق کیے گئے 185 مطالعات کا ازسرِنو تجزیہ لیا گیا تھا

اس تجزیئے سے انکشاف ہوا کہ 48 سال کے اس عرصے میں مردانہ نطفوں کی تعداد (اسپرم کاؤنٹ) میں 59 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جبکہ کمی یہ سلسلہ جاری ہے

واضح رہے کہ عورت کے حمل ٹھہرنے میں مردانہ نطفوں کی تعداد خصوصی اہمیت رکھتی ہے۔ اسی لیے صحت مند نطفوں میں کمی کو ’مردانہ بانجھ پن‘ Male Infertility
کے اہم اسباب میں شمار کیا جاتا ہے

شانا سوان کا کہنا ہے کہ تھالیٹس (Phthalates) اور بسفینول اے (Bisphenol A) کہلانے والے کیمیائی مرکبات کا مردانہ بانجھ پن سے واضح تعلق سامنے آیا ہے تاہم اس بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے

خیال رہے کہ ’تھالیٹس‘ اور ’بسفینول اے‘ قسم کے مصنوعی مرکبات کو پلاسٹک کی ان گنت مصنوعات کے علاوہ صابن، شیمپو، نیل پالش، مختلف کاسمیٹکس، فوڈ پیکیجنگ اور دیگر عام مصنوعات میں استعمال کیا جاتا ہے

تاہم مصنوعی مرکبات کے مضر اثرات صرف مردانہ قوتِ تولید تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ لڑکیوں اور خواتین کے بانجھ پن میں بھی اضافے کی ممکنہ وجہ بن رہے ہیں

علاوہ ازیں ’تھالیٹس‘ اور ’بسفینول اے‘ سے ماں کے پیٹ میں بچے کی نشوونما بھی متاثر ہوسکتی ہے، جس سے بچوں میں پیدائشی نقائص بڑھنے کا امکان شدید تر ہوجاتا ہے

شانا سوان نے خدشہ ظاہر کیا کہ جب کبھی کم نطفے بنانے والے مرد، باپ بنتے ہیں تو ان کی یہ خرابی اگلی نسل کو بھی منتقل ہوجاتی ہے

اس اہم نکتے پر پالیسی سازوں اور میڈیا کی عدم توجہی دیکھتے ہوئے شانا سوان نے مسلسل بڑھتے ہوئے بانجھ پن (بالخصوص مردانہ بانجھ پن) پر اب تک ہونے والی قابلِ ذکر تحقیقات اور خدشات کو یکجا کر کے، قدرے عام فہم زبان میں ’’کاؤنٹ ڈاؤن‘‘ نامی کتاب کی شکل دے دی ہے جو متوقع طور پر 23 فروری سے فروخت کے لیے پیش کر دی جائے گی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close