
آپ نے سنا ہوگا کہ اگر سورج تھوڑا خاموش ہو جائے، یعنی اپنی توانائی کچھ کم دے، تو زمین پر ٹھنڈ بڑھ جائے گی، یہاں تک کہ ایک نیا برفانی دور بھی آ سکتا ہے۔ کچھ لوگ تو اسے ”منی آئس ایج“ (چھوٹا برفانی دور) بھی کہنے لگے ہیں۔ تو کیا واقعی 2029 کے بعد شمسی سائیکل یا کوئی قدرتی واقعہ گرمی میں کمی لا سکتا ہے اور کیا واقعی کوئی چھوٹا برفانی دور آنے والا ہے؟ آئیے! سائنسی حقیقت کے آئینے میں دیکھتے ہیں کہ اس بات میں کتنی سچائی ہے۔
سورج کا مزاج کیسا ہے؟
سورج، جو ہماری زمین کو توانائی دیتا ہے، خود بھی ایک خاص قسم کی حرکیات رکھتا ہے۔ ہر 11 سال کے بعد اس کی سرگرمی بڑھتی اور گھٹتی ہے، جسے شمسی چکر کہا جاتا ہے۔ ان چکروں میں سورج پر دھبوں (sunspots) کی تعداد اور سورج کی تابکاری میں تھوڑی بہت تبدیلی آتی رہتی ہے۔ لیکن پچھلے 35 سالوں سے خلا میں موجود سیٹلائٹس بتا رہی ہیں کہ سورج کی کل توانائی میں صرف 0.1 فیصد سے بھی کم فرق آیا ہے۔
لیکن کبھی کبھار، سورج لمبے وقت کے لیے ”خاموش“ ہو جاتا ہے، خاموشی سے مراد یہ ہے کہ سورج پر دھبے بہت کم رہ جاتے ہیں اور وہ کم توانائی خارج کرتا ہے۔ اس حالت کو سائنسی زبان میں ”گرانڈ سولر منیمم“ کہا جاتا ہے۔ آخری بار یہ تقریباً 1650ء سے 1715ء کے درمیان شمالی نصف کرے میں رونما ہوا تھا، جب آتش فشانی راکھ اور کم شمسی سرگرمی کے امتزاج نے زمین کے درجہ حرارت میں کمی پیدا کی۔ جب یہ حالت رونما ہوئی، تو اسے ماوَنڈر منیمم کا نام دیا گیا، جو جزوی طور پر اس دور سے میل کھاتا ہے، جسے ”چھوٹا برفانی دور“ کہا جاتا ہے۔
ایسے غیر معمولی ادوار جیسے گرانڈ سولر منیمم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ سورج کی مقناطیسی سرگرمی اور توانائی کا اخراج دہائیوں کے دوران بدل سکتا ہے۔
البتہ گزشتہ 35 سالوں کی خلائی مبنی مشاہدات کے مطابق، سورج کی مجموعی روشنی (irradiance) میں ہر چکر کے دوران کوئی خاص فرق نظر نہیں آیا۔ مثال کے طور پر، سولر سائیکل 24 (جو دسمبر 2008 میں شروع ہوا اور غالباً 2020 میں ختم ہوا)، شدت کے اعتبار سے پچھلے دو چکروں سے کمزور تھا۔
کبھی کبھار کچھ سائنسدان پیش گوئی کرتے ہیں کہ آنے والے شمسی چکروں میں بھی سرگرمی کی سطح کم ہو سکتی ہے یا طویل خاموشی کا امکان ہو سکتا ہے۔ تاہم، ان پیش گوئیوں کے لیے جو ماڈل استعمال کیے جاتے ہیں وہ اب بھی اتنے مضبوط نہیں ہیں جتنے کہ موسمیاتی ماڈلز، اور انہیں قطعی (conclusive) نہیں سمجھا جاتا۔
لوگوں کا ماننا ہے کہ سورج کی خاموشی نے ’چھوٹے برفانی دور‘ کو جنم دیا، لیکن سائنس کہتی ہے: بات اتنی سادہ نہیں۔ یہ برفانی دور ماوَنڈر منیمم سے پہلے ہی شروع ہو چکا تھا، اور اس میں بہت سے عوامل شامل تھے، جیسا کہ سمندروں کے کرنٹوں میں قدرتی تبدیلی، زمین کے استعمال میں انسانی مداخلت اور سب سے اہم: آتش فشانی راکھ سے پیدا ہونے والی عالمی ٹھنڈک۔۔ یعنی سورج کا کمزور ہونا اس تصویر کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا تھا، پورا منظر نہیں۔
سورج کی خاموشی بمقابلہ انسانی مداخلت
لیکن اگر واقعی ایک نیا گرانڈ سولر منیمم آ جائے، تو اس کے اثرات کتنے بڑے ہوں گے؟
جہاں تک ماحولیاتی تبدیلی پر دباؤ (climate forcing) کا تعلق ہے، یعنی وہ عوامل جو موسمی رجحان کو کسی خاص سمت دھکیل سکتے ہیں، شمسی ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس کا اثر -0.1 واٹ فی مربع میٹر ہوگا، جو کہ موجودہ کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO₂) کے صرف تین سالہ اخراج کے برابر ہے۔
لہٰذا، اگر ایک نیا گرانڈ سولر منیمم آ بھی جائے، تو وہ انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی چند سالوں کی حدت ہی کو عارضی طور پر کم کر سکتا ہے، مکمل گلوبل وارمنگ کو نہیں۔
سورج کی خاموشی زمین کو زیادہ سے زیادہ 0.3 ڈگری سینٹی گریڈ تک ٹھنڈا کر سکتی ہے اور وہ بھی عارضی طور پر۔۔ دوسری طرف، انسان جو ہر سال فوسل فیول (نامیاتی باقیات سے بنا ایندھن) جلا رہے ہیں، اس سے نکلنے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ دنیا کو چھ گنا زیادہ گرم کر رہی ہے۔
اور اگر ہم اس سادہ حساب کو لیں: گرانڈ سولر منیمم جتنا اثر ڈالے گا، وہ صرف کاربن ڈائی آکسائیڈ کے تین سالہ اضافے سے پورا ہو جائے گا۔۔ یعنی اگر ہم سولر منیمم سے آنے والی سورج کی ٹھنڈک کا انسانی مداخلت سے بڑھنے والی حرارت سے مقابلہ کریں تو انسان کی پیدا کی گئی گرمی جیت جائے گی۔
قصور سورج کا نہیں، ہمارا ہے!
اقوامِ متحدہ کا بین الحکومتی پینل برائے موسمیاتی تبدیلی (IPCC) اور دیگر معتبر ادارے واضح کر چکے ہیں کہ: ”سورج کی سرگرمی میں قلیل یا طویل مدتی اتار چڑھاؤ زمین کے موسم پر بہت معمولی اثر ڈالتے ہیں، جبکہ انسانی سرگرمیوں سے خارج ہونے والی گرین ہاؤس گیسیں زمین کے درجہ حرارت کو کئی گنا زیادہ متاثر کرتی ہیں۔“
یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ 1750ء سے لے کر اب تک سورج کی حرارت میں جتنا معمولی اضافہ ہوا ہے، انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے اس سے پچاس گنا زیادہ حدت پیدا ہو چکی ہے۔
تو اب جہاں تک اس سوال کا تعلق ہے کہ کیا واقعی ہم ایک گرانڈ سولر منیمم کی طرف جا رہے ہیں؟
اس کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ سائنسدان اس بات پر متفق نہیں ہیں۔ کچھ کا کہنا ہے کہ سورج کی موجودہ کم سرگرمی ایک نئے منیمم کی شروعات ہو سکتی ہے، جبکہ باقی ماہرین کہتے ہیں کہ اس مفروضے کے حق میں شواہد ناکافی ہیں۔
۔۔۔اور اگر یہ منیمم آ بھی جائے، تو:
نہ یہ گلوبل وارمنگ کو پلٹ سکتا ہے
نہ ہی کسی بڑے برفانی دور کو جنم دے سکتا ہے
بلکہ جیسے ہی یہ منیمم ختم ہو گا، درجہ حرارت پھر تیزی سے بڑھنے لگے گا۔
صرف امیدیں نہ باندھیں، عمل کریں!
اگر آپ نے امید لگا رکھی ہے کہ سورج کا سکون زمین کو بچا لے گا، تو اس امید پر ٹھنڈا پانی ڈالنا پڑے گا۔ سورج قصوروار نہیں، ہم خود ہیں۔ ہمارے کارخانے، گاڑیاں، جنگلات کی کٹائی، اور مسلسل ایندھن کا جلاؤ وہ بڑے عوامل ہیں جو زمین کی حرارت کو بڑھا رہے ہیں۔
عملی حل یہ ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کم کیا جائے، قابلِ تجدید توانائی کی طرف رخ موڑا جائے۔۔ اور سب سے بڑھ کر: ہم خود اپنی ذمے داری کو قبول کریں۔۔ کیونکہ اگر ہم نے کچھ نہ کیا، تو نہ سورج کی خاموشی ہمیں بچا سکے گی، نہ ’منی آئس ایج‘ کوئی معجزہ کرے گا۔
نوٹ: اس فیچر کی تیاری میں ’سائنس ناسا‘ پر شائع ایک آرٹیکل سے مدد لی گئی ہے۔ امر گل




