کراچی یونیورسٹی میں ﭘﯽ ﺍﯾﭻ ﮈﯼ ﮐﯽ ﻃﺎﻟﺒﮧ ﻧﮯ ﺳﭙﺮ ﻭﺍﺋﺰﺭ ﮐﮯ رویے سے ﺗﻨﮓ ﺁﮐﺮ ﺧﻮﺩ ﮐﺸﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ. ذرائع کے بقول ﻃﺎﻟﺒﮧ ﺳﭙﺮ ﻭﺍﺋﺰﺭ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ 15 ﺳﺎﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﭘﯽ ﺍﯾﭻ ﮈﯼ ﻣﮑﻤﻞ نہیں کر پائی تھی.
ﺗﻔﺼﯿﻼﺕ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ایک المناک واقعے میں ﺟﺎﻣﻌﮧ ﮐﺮﺍﭼﯽ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﭘﻨﺠﻮﺍﻧﯽ ﺳﯿﻨﭩﺮ ﻓﺎﺭ ﻣﺎﻟﯿﮑﯿﻮﻟﺮ ﻣﯿﮉﯾﺴﻦ ﺍﯾﻨﮉ ﺭﯾﺴﺮﭺ ﮐﯽ ایک ﻃﺎﻟﺒﮧ نادیہ اشرف ﻧﮯ اپنے ﭘﯽ ﺍﯾﭻ ﮈﯼ ﺳﭙﺮﻭﺍﺋﺰﺭ ڈاکٹر اقبال چویدری کے ظالمانہ رویے ﺳﮯ ﺗﻨﮓ ﺁﮐﺮ اپنی جان لے لی. ﻭﺍﻗﻌﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﭘﻨﺠﻮﺍﻧﯽ ﺳﯿﻨﭩﺮ ﻣﯿﮟ طلبا میں خوف کی لہر چھائی ہوئی ہے
ﻧﺎﺩﯾﮧ ﺍﺷﺮﻑ کے قریبی حلقوں نے بتایا ہے کہ وہ اپنی پی ایچ ڈی کے حوالے سے ڈاکٹر اقبال چوہدری کے رویے سے دباؤ کا شکار تھیں. وہ اپنے قریبی دوستوں سے بارہا اس بات کا اظیار کر چکی تھیں کہ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺍﻗﺒﺎﻝ ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ان کا ﭘﯽ ﺍﯾﭻ ﮈﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﻧﮯ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ، ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮧ ﺟﺎﻧﮯ ان ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
ﯾﮧ بات ﻧﺎﺩﯾﮧ ﺍﺷﺮﻑ ﻧﮯ ﺧﻮﺩ ﮐﺸﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ بھی اپنے دوستوں سے کہی تھی. ﻧﺎﺩﯾﮧ ﺍﺷﺮﻑ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺒﯽ دوستوں کے بقول ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺍﻗﺒﺎﻝ ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﻧﮯ ﻧﺎﺩﯾﮧ ﮐﻮ ﻣﺰﯾﺪ ﺗﻨﮓ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ لئے ﺍﺱ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﯽ منظورِ نظر ﮈﺍﮐﭩﺮ عطیہ وھاب ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻣﺴﻠﻂ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ. اس وجہ سے بھی نادیہ اشرف کافی ذہنی دباؤ اور پریشانی کا شکار تھیں.
ﻧﺎﺩﯾﮧ اشرف کے قریبی حلقوں کے بقول انہوں نے اس ﺑﺎﺕ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﮑﺸﺎﻑ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍنہوں ﻧﮯ ﺟﺐ ایک دوسری ﺭﯾﺴﺮﭺ ﺁﺭﮔﻨﺎﺋﺰﯾﺸﻦ ﻣﯿﮟ ﻧﻮﮐﺮﯼ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﯽ ﺗﻮ ﻭﮨﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﺍﻗﺒﺎﻝ ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﻧﮯ ﻧﺎﺩﯾﮧ ﺍﺷﺮﻑ ﮐﯽ ﻧﻮﮐﺮﯼ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﻭﺍﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﯽ۔ نتیجتاً ﻧﺎﺩﯾﮧ ﺍﺷﺮﻑ کو پھر سے ﭘﻨﺠﻮﺍﻧﯽ ﺳﯿﻨﭩﺮ ﺟﻮﺍﺋﻦ کرنا پڑا.
ذرائع کے بقول نادیہ اشرف نے ﭘﯽ ﺍﯾﭻ ﮈﯼ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮑﺴﭩﯿﻨﺸﻦ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﺎ مقالہ ﺟﻤﻊ ﮐﺮﻭﺍﯾﺎ لیکن ﺍﻗﺒﺎﻝ ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﻧﮯ ان کے لئے مزید رکاوٹیں کھڑی کرکے انہیں دوبارہ ﭼﮫ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﮐﺎ ﺍﯾﮑﺴﭩﯿﻨﺸﻦ لینے پر مجبور کیا. اس نا ختم ہونے والے سلسلے سے تنگ آ کر انہوں نے بالآخر خودکشی کر لی.
ڈاکٹر اقبال چودھری اور آزاد ذرائع سے ان الزامات کی تصدیق نہیں ہو سکی ، لیکن یہ سوال باقی ہے کہ اپنی ماں کے ساتھ رہنے والی ایک ذہین طالبہ جو کینسر جیسی بیماری پر تحقیق کر رہی تھی ، وہ آخر خودکشی کیوں کرے گی؟