پاکستان ایک زرعی ملک: درآمدی گندم 2400 روپے من اور اپنے کسان سے 1800 روپے!

ویب ڈیسک

زراعت پاکستانی معیشت کا اہم شعبہ ہے اور اس شعبے کے ساتھ آج تک آنے والی حکومتوں نے جو حشر کیا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، لیکن اس معاملے میں موجودہ حکومت اپنے پیش روؤں کا رکارڈ توڑنے پر اس حد تک تلی ہوئی ہے کہ اب خود وفاقی وزرا بھی حکومت کی زرعی پالیسیوں سے سخت نالاں نظر آتے ہیں

زراعت پر قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی میں غلام سرور خان سمیت دیگر ارکان نے شدید برہمی کا اظہار کیا، غلام سرور خان نے کہا کہ درآمدی گندم 2400 روپے من پڑ رہی ہے، جب کہ ہم اپنے زمیندار کو 1800 دے رہے ہیں، کابینہ میں بزنس مین کی بات سنی جاتی ہے

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت زرعی مصنوعات پر قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ ہم سب کو پتہ ہے زرعی ترقیاتی قرضوں کا 90 فیصد کہاں جاتا ہے، زرعی سیکٹر کو کوئی ریلیف نہیں ملا، ڈی اے پی کھاد کی بوری پانچ  ہزار روپے کی ہو گئی ہے، جس پر وزیر خزانہ حماد اظہر نے بتایا کہ کھاد عالمی قیمتوں کے تحت مہنگی ہوئی،امدادی قیمت کا اثر آٹے کی قیمت پر بھی پڑتا ہے

فوڈ سیکیورٹی کے وزیر فخر امام نے کہا کہ کپاس کی امدادی قیمت کے لئے سمری لائے مگر نہ مانی گئی، رکن کمیٹی شاندانہ گلزار نے بتایا کہ کامیاب کسان پروگرام کے تحت 5 فیصد سود پر قرضے دیے جائیں گے

معاون خصوصی امور نوجوانان عثمان ڈار نے بتایا کہ کامیاب کسان پروگرام کے تحت 3  فیصد انٹرسٹ پر ٹریکٹر حاصل کیا جا سکے گا، ایک سے ڈھائی کروڑ تک مشیری کے لیے 5 فیصد سود لیا جائے گا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close