لندن: یورپی ماہرین نے اپنی تازہ تحقیق میں کہا ہے کہ 2011ع میں اُسامہ بن لادن تک پہنچنے کے لیے امریکی سی آئی اے نے اپنی جعلی پولیو مہم کے ذریعے پاکستان میں پولیو ویکسی نیشن پروگرام کو بدترین نقصان پہنچایا، جس کے اثرات آج تک جاری ہیں
تفصیلات کے مطابق ’’جرنل آف دی یورپین اکنامک ایسوسی ایشن‘‘ کے تازہ شمارے میں اسپین اور برطانیہ کے دو ماہرین نے دس سالہ اعداد و شمار کی بنیاد پر بتایا ہے کہ پاکستان میں اسلام پسندوں کی اکثریتی آبادی والے علاقوں میں پولیو ویکسی نیشن کی شرح میں 39 فیصد تک کمی آ چکی ہے
البتہ، حالیہ برسوں میں پولیو ویکسین کے خلاف عوامی مزاحمت کی بڑی وجہ اسلام پسند لوگوں کی بڑی تعداد کا پولیو کارکنان کو ’’خفیہ جاسوس تنظیموں کا نمائندہ‘‘ سمجھنا ہے
ان شبہات کے حق میں اُسی جعلی پولیو مہم کو بطور ثبوت پیش کیا جاتا ہے جو 2011ع میں امریکی سی آئی اے نے اسامہ بن لادن کو پکڑنے کےلیے انجام دی تھی۔ یاد رہے کہ اس جعلی پولیو مہم کے لیے سی آئی اے نے مقامی ڈاکٹر شکیل آفریدی کو اپنے ایجنٹ کے طور پر استعمال کیا تھا
جولائی 2011ع میں اس بات کے انکشاف پر دنیا بھر کے طبّی حلقوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایسے واقعات آئندہ نہ ہونے کی یقین دہانی کروائی جائے۔
تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف یہی نہیں بلکہ آج "شدت پسندوں” کے ہاتھوں زخمی اور قتل ہونے والے پولیو کارکنان اور انتظامی اہلکاروں بڑی وجہ بھی یہی سوچ ہے
مئی 2013 میں امریکا کے معتبر سائنسی جریدے ’’سائنٹفک امریکن‘‘ کے ادارتی بورڈ نے اپنی ایک مشترکہ تحریر امریکی حکومت کو شدید ترین تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سی آئی اے کی اس حرکت نے دنیا بھر میں پولیو ویکسی نیشن پروگرام کو 25 سال پیچھے دھکیل دیا ہے
اگرچہ اس تحقیق میں تمام پرانی باتوں کو نئے اعداد و شمار کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے تاہم یہ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ’’سیکیورٹی ادارے‘‘ اپنا مفاد حاصل کرنے کے لیے کس طرح اخلاقی اقدار کو پامال کر دیتے ہیں.