منی لانڈرنگ کیس؛ ایف آئی اے کی شہباز شریف اور حمزہ پر فرد جرم فوری عائد کرنے کی مخالفت

ویب ڈیسک

منی لانڈرنگ کیس کی پیروی کرنے والے ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے ہی ملزم شہباز شریف اور حمزہ پر فرد جرم فوری عائد کرنے کی مخالفت کردی

لاہور کی خصوصی سینٹرل عدالت میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز پیش ہوئے

ایف آئی اے پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے شہباز شریف سمیت تمام ملزمان پر فرد جرم فوری طور پر عائد کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے گزارش کی کہ چالان میں جو ملزمان اشتہاری ہیں پہلے ان کے خلاف کارروائی مکمل کریں، تمام ملزمان پر اکٹھے ہی فرد جرم لگائی جائے

عدالت نے استفسار کیا کہ پراسکیوشن چار ماہ کیوں خاموش رہی، کیا ملزمان کو فائدہ پہنچانا تھا؟

پراسیکیوٹر نے گزارش کی کہ عدالت نے تاحال چالان میں ملزموں کو ضابطے کی کارروائی کے بعد اشتہاری نہیں کیا، اگر اس کیس کو ایسے ہی لے کر چلیں گے تو آگے جا کر ملزمان کو فائدہ ہوسکتا ہے

جج اعجاز حسن اعوان نے کہا کہ میں نے تو اشتہاری قرار دینے کا آرڈر جاری کر رکھا ہے

عدالت نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ یعنی آپ کہہ رہے ہیں گزشتہ پروسکیوشن نے چار ماہ ملزمان کو فائدہ دیا

وکیل نے بتایا کہ عدالت نے چالان میں سرخ رنگ سے تحریر کیے گئے اشتہاری ملزمان کے مطابق آرڈر جاری کیا

شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیا کہ میرے خلاف لندن کرائم ایجنسی نے تحقیقات کیں، دبئی ، فرانس ، سوئٹزر لینڈ میں بھی میرے خلاف پونے دو سال تحقیقات کروائی گئیں

انہوں نے کہا میں برطانیہ میں رہا، کشکول تو نہیں اٹھانا تھا، وہاں کاروبار کیا

ان کا کہنا تھا کہ 10 سال بطور خادم اعلیٰ کام کیا لیکن سیلری نہیں لی، میری کروڑ روپے کی تنخواہ بنتی ہے لیکن نہیں لی. سرکاری گاڑی میں پیٹرول بھی اپنی جیب سے ڈالواتا تھا

شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں جن 14 اکاؤنٹس سے لین دین کا ذکر ہوا وہ سب بینکنگ چینل سے ہوئیں، اس کیس میں بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا گیا ، ملزمان نے بغیر ثبوت کے بدنامی برداشت کی، لگتا ہے ایف آئی آر نیٹ فلکس سے متاثر ہو کر لکھی گئی ہے ، یہ ایک فلمی ایف آئی آر ہے

ایڈووکیٹ امجد پرویز نے کہا کہ یہ وقت صوبے اور ملک کے لیے کام کرنے کا ہے

عدالت نے وکیل کو ہدایت دی کہ آپ ضمانت پر دلائل دیں

دوران سماعت ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ آج ضمانت پر دلائل مکمل ہونا ممکن نہیں ہے، ابھی ہم نے بھی دلائل دینے ہیں تفتیشی افسر بھی موجود نہیں ہیں

وزیر اعظم کے وکیل نے استدعا کی کہ آپ ملزمان کو جانے کی اجازت دے دیں ہم جہاں تک ہو سکے گا دلائل دیں گے، اگر ہم روازنہ کی بنیاد پر بھی سماعت کریں تو بھی ہفتے سے پہلے دلائل مکمل نہیں ہوسکتے، اس کیس میں اور بھی ملزم ہیں ان کے وکیل بھی دلائل دیں گے

عدالت نے سلمان شہباز سمیت دیگر کو اشتہاری قرار دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا

ٹیکنیکل جسٹس نےشہباز اور حمزہ کو جیل کے بجائے اقتدار میں بٹھا دیا، فواد چوہدری

پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے اس حوالے سے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکنیکل جسٹس نے شہباز شریف اورحمزہ شہباز کوجیل کے بجائے ایوان اقتدار میں بٹھا دیا

رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ جج صاحب عام مقدمات کی طرح شہباز شریف اورحمزہ شہباز کے مقدمے کو لیں تو ضمانت خارج ہوتی اور دونوں جیل جاتے۔ ٹیکنیکل جسٹس نے دونوں کو جیل کے بجائے ایوان اقتدار میں بٹھا دیا

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ دنیا کے پانچویں بڑے ملک کا وزیر اعظم اور اس کے سب سے بڑے صوبے کا وزیر اعلیٰ آج سیشن عدالت میں فرد جرم کے لئے حاضر ہیں۔ موصوف پر 16 ارب روپے کی پاکستان سے لندن منی لانڈرنگ کا الزام ہے اور اس کے لئے جعلی اکاؤنٹس استعمال ہوئے۔ دو سال سے ضمانت کا فیصلہ ہی نہیں ہو سکا

انہوں نے کہا کہ سیاست میں جب اخلاقیات نہیں ہوگی اور تجربوں کے طور پر حکمران بنائے جائیں گے تو مملکت ایسے ہی شرمناک واقعات کا سامنا کرے گی

منی لانڈرنگ کیس کی سماعت میں شدید بدنظمی، وزیراعظم کو بھی روکا گیا

سماعت میں پولیس کی جانب سے شدید بدنظمی ہوئی اور شہباز شریف اور ججز کو بھی عدالت کے باہر روکنا پڑا

لاہور کی خصوصی سینٹرل عدالت میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز پیش ہوئے

اس موقع پر پولیس نے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے اور بھاری نفری تعینات کی، جبکہ عدالت میں صحافیوں اور عام سائلین کا داخلہ بھی بند کر دیا گیا۔ پولیس کی بدانتظامی کی وجہ سے ناخوشگوار صورتحال پیش آئی اور ججز و وکلا کو بھی اندر آنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا

اسپیشل سینٹرل عدالت کے جج اعجاز اعوان نے شہباز شریف سے کہا کہ جو حالات اس عدالت کے باہر ہوگئے ہیں ایسا تو کبھی نہیں دیکھا، میں گاڑی میں بیٹھا تھا اور میری گاڑی روک لی، آپ کی سکیورٹی والا میرے گن مین کے گلے پڑا تھا اور اس کا گریبان پکڑا ہوا ہے، آپ کی سکیورٹی نے عدالت کو ہی بند کر دیا

صحافیوں کا داخلہ بند کرنے پر لیگی رہنما عطا تارڑ نے بھی عدالت کے باہر ہی دھرنا دے کر کہا کہ وزیراعظم بھی اسی وقت اندر جائیں گے جب صحافی جائیں گے۔ دھرنے کی وجہ سے وزیراعظم بھی عدالت کے باہر ہی کھڑے رہے اور سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے انہیں آگے جانے سے روکا گیا

بعدازاں ان کے حکم پر سیکیورٹی نے صحافیوں کو اندر جانے کی اجازت دے دی

وزیر اعظم شہباز شریف، جو منی لانڈرنگ کرنے کے اس کیس میں ملزم بھی ہیں، نے کہا کہ ہماری طرف سے ایسی کوئی ہدایت نہیں دی گئی تھی، مجھے بھی اندر نہیں آنے دیا جارہا تھا، میں خود باہر کھڑا تھا، ”اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں“

عدالت نے ان سے کہا کہ آپ وزیراعظم ہیں اور انتظامیہ کے سربراہ ہیں، یہاں بھی حکم دے سکتے تھے۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں ابھی وزیر اعلی حمزہ شہباز کو تحقیقات کے لیے کہتا ہوں

جج نے وزیر اعظم سے کہا کہ کورٹ کے باہر جو حالات ہیں وہ ٹھیک ہونے چاہیے، آپ یہاں بھی وزیر اعظم ہیں

ایس پی سیکیورٹی نے عدالت میں پیش ہوکر بدنظمی پر معذرت کی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close