تنخواہ داروں پر ٹیکس بڑھانے کی آئی ایم ایف کی تجویز قبول نہیں کی، وزیرخزانہ

نیوز ڈیسک

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ حکومت نے تنخواہ داروں پر ٹیکس بڑھانے کی آئی ایم ایف کی تجویز قبول نہیں کی

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ  آئی ایم ایف نے اس بار پاکستان کےساتھ سخت رویہ اپنایا

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے تنخواہ داروں پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز رکھی جا حکومت نے قبول نہیں کی، تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ اس تجویز پر بات چیت جاری ہے

انہوں نے کہا کہ جو ٹیکس نہیں دے رہے ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔ آئی ایم ایف کی مزید ٹیکس لگانے اور مراعات ختم کرنے کی شرائط کے بغیر ریونیو بڑھایا جائے گا اور انقلابی اقدامات کے ذریعے ٹیکس ریونیو آئی ایم ایف کے تجویز کردہ ہدف کے قریب لے جایا جائے گا

وزیر خزانہ نے امید ظاہر کی کہ  جون 2021ع میں ہونے والے فیٹف اجلاس میں پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکل جائے گا، پاکستان نے فیٹف کی تقریباً تمام شرائط پوری کردی ہیں اور دوست ممالک کے زریعے فیٹف کو بھی بتایا ہے کہ پاکستان شرائط پوری کررہا ہے، بھارت فیٹف کو پاکستان پر پریشر بڑھانے کے لئے سیاسی طور پر استعمال کر رہا ہے

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے چند اہداف پر خصوصی توجہ دی، ایکسپورٹ انڈسٹری، زراعت اور تعمیرات سیکٹر پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں، جب کہ اب حکومت کی اولین ترجیح مہنگائی کم کرنا ہے، زراعت کےحوالے سے قلیل المدتی منصوبوں پرکام ہو رہا ہے جب کہ ایکسپورٹ میں مزید اضافے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ حکومت عام آدمی کے لئے مختلف اسکیمز لے کر آ رہی ہے، امیر اور غریب کے لئےایک جیسی گروتھ ہونی چاہیے، اوورسیز پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے محبت کرتے ہیں، اور اسی محبت و پیار کی وجہ سے اس بار اوورسیز پاکستانیوں نے پاکستان میں رکارڈ پیسے بھجوائے جس نے ملکی معیشت کو سہارا دیا

وزیرخزانہ نے کہا کہ اگلے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں عروج پر ہیں، بجٹ کی تیاری میں تجربہ کار ٹیم کام کر رہی ہے، اس لئے یہ ایک جامع بجٹ ہوگا، جسے عجلت میں نہیں بنایا جا رہا، اگلے مالی سال کا وفاقی بجٹ جون کے اوائل میں ہی پیش کیا جائے گا،  جس کی مجوزہ تاریخ 11 جون ہے

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ پچھلا این ایف سی ایوارڈ عجلت میں نہیں دیا گیا تھا، اس وقت وفاق اور صوبوں نے طے کردہ اہداف پورے نہیں کئے، اس وقت وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 8.8 فیصد تھی، طے پایا تھا ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھا کر 20 فیصد تک لے جائی جائے گی، لیکن 11 سال ہوگئے ہدف کے تحت یہ شرح اب 19 سے 20 فیصد ہونا چاہیے تھی، اگرہدف پورا ہوتا تو ریونیو 10 ہزار کے لگ بھگ ہوجاتا، این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی کی ضرورت ہے، کوشش کروں گا اتفاق رائے سے این ایف سی ایوارڈ پرنظرثانی ہو، صوبوں کی مشاورت سے نیا این ایف سی ایوارڈ لانے کی کوشش کریں گے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close