کرائے کا فوجی (ریمنڈ ڈیوس کی کتاب The Contractor کا اردو ترجمہ) بارہویں قسط

بارہویں قسط

کابل ایئر اسپیس، (16 مارچ،  انچاسواں دن)

ایئر پورٹ کے رن وے پر دو انجنوں والا سیسنا جہاز تیار کھڑا تھا۔ جہاز کے انجن چل رہے تھے اور وہ چلنے کے لیے بالکل تیار تھا۔ اسے روانگی کے لیے صرف دو مسافروں کا انتظار تھا، میں اور ڈیل… میں بھاگتا ہوا جہاز کے قریب پہنچا۔ میں اس وقت بھی اپنی شرٹ کے بٹن بند کر رہا تھا۔ میرے شوز کے تسمے بھی بند نہیں ہوئے تھے۔ سوٹ میں ملبوس ایک بوڑھا آدمی سیڑھیوں کے نیچے کھڑا میرا انتظار کر رہا تھا۔ جب میں وہاں پہنچا تو اس آدمی نے ہاتھ نیچے کیے اور بغیر کچھ سوچے سمجھے گلے ملا، اسی وقت پیچھے سے ایک خاتون سامنے آئی۔ وہ میری بہترین دوست تھی اور اس نے سامنے آ کر بوڑھے آدمی کا مجھ سے باضابطہ تعارف کرایا۔
’’رے! یہ کیمرون منٹر ہیں، پاکستان میں امریکی سفیر..“
میں نے انہیں برادرانہ طور پر گلے لگایا.
کیمرون منٹر نے کہا کہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے اصرار کیا کہ وہ میرا بھاری بیگ خود جہاز میں لے کر جائیں گے۔ وہ بھی میری سکیورٹی کے لئے جہاز میں میرے ساتھ تھے۔ انہوں نے مجھے کہا کہ ’’تم سوچ بھی نہیں سکتے کہ تم کس طرح اس ملک سے جا رہے ہو۔ یہاں سے ٹیک آف کرنے میں بھی کچھ بیورو کریٹک مسائل ہیں۔ اس لیے میں یہاں خود موجود ہوں۔ تم بہتر جانتے ہو تمہیں مارنے کے لیے کچھ دہشت گرد گروپوں کی بھی کوشش ہے۔
امریکی سفیر کی وہاں موجودگی یہ ثابت کرتی تھی کہ وہ مجھے خاموشی سے نکالنا چاہتے تھے۔

ڈیل کارول میرے لیے ہرمکن حد تک ضروری تھا۔ DOD جوائنٹ پرسنل ریکوری ایجنسی کا کام مجھے طویل عرصے تک قیدی ہونے کے بعد دوبارہ معمول کی زندگی میں مدد کرنا تھا۔ ڈیل نے تجویز کیا تھا کہ وہ لاہور سے طیارے میں میرے ساتھ ہی سفر کرے گا۔ چونکہ وہ روز اول سے ہی میرے ساتھ تھا، اس لیے میں اس پر اعتماد کرتا ہوں اور اس کی حالت کو بہتر بنانے میں معاونت کروں گا۔

تھوڑی دیر میں ہم اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے۔ جہاز کے تین رکنی سٹاف نے دروازے بند کئے اور جہاز نے رن وے پر دوڑنا شروع کیا۔ جب ہمارے جہاز نے مجھے ایئر پورٹ پر ڈراپ کرنے والی SUV گاڑی کو کراس کیا جو نزدیک ہی پارک تھی تو اس کے پاس کھڑے آئی ایس آئی کے کرنل نے مجھے ’’گڈ بائی‘‘ کا اشارہ کیا۔

جب ہم لاہور میں ہوائی اڈے سے نکل رہے تھے، تو یہ دوپہر کا آغاز تھا۔ واشنگٹن ڈی سی میں نو گھنٹے بعد ہی لوگوں کو اٹھنا تھا۔ امریکی سفیر چاہتا تھا کہ جب وہ اپنے دفتر میں اور میں اپنے گھر کے راستے میں ہوں تو امریکی پریس کو اس اسٹوری کا پتہ چلے کہ میں آزاد اور محفوظ ہوں۔ امریکی سفیر نہیں چاہتے تھے کہ ہمارے ایئر پورٹ سے نکلنے کا بھی کسی کو پتہ چلے، یہ بہت برا ہوتا اگر میڈیا کو پتہ چل جاتا اور ہمارے جہاز کو کچھ وجوہات کی بنا پر دوبارہ لاہور ائیر پورٹ پر اتار لیا جاتا۔

”ہم کتنی دیر میں کابل ایئر بیس پر پہنچیں گے؟ امریکی سفیر نے فلائٹ کریو کے عملے سے پوچھا۔
’’ایک گھنٹہ چالیس منٹ سر!‘‘
ایک گھنٹے بعد انہوں نے پھر پوچھا۔ ’’ایک گھنٹہ دس منٹ سر‘‘
”کیا….! یہ کیسے ممکن ہے؟“
”ہماری اسپیڈ کافی سست ہے۔ ہم ہواؤں کے جھکڑ میں ہیں۔“
”اوہ گریٹ!“
میں نے کہا: ’’پاکستان میں کچھ ہے، جو مجھے چھوڑ نہیں رہا۔ مجھے دوبارہ لانے کی کوشش کر رہا ہے۔“
میں تھوڑا مذاق کے موڈ میں تھا۔ مجھے فلائٹ کریو نے ایک کاغذ لاکر دیا۔
”رے ہم تمہیں ایک تحفہ دینا چاہتے ہیں۔“
میں نے کاغذ کا ٹکڑا کھولا۔اندر ایک سکہ تھا، جس پر لکھے گئے الفاظ تھے:
"کابل کے ہوائی اڈے پرخوش آمدید”
اب میں جشن منا سکتا تھا۔ میں اب آزاد تھا!

امریکی سفیر نے دوران پرواز سیٹیلائٹ فون سے کئی کالز کیں، جس میں انہوں نے چند خاص خاص لوگوں کو میری رہائی کی خبر سنائی۔ ان میں سینیٹر جان کیری، کانگریس مین فریک وولف، پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی مارک گرامین اور رچرڈ ہالبروک شامل تھے۔ ایک فون کال کے بعد امریکی سفیر نے فون میرے ہاتھ میں دے دیا اور کہا کہ وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن لائن پر ہیں۔ ان سے بات کریں اور اگر آپ مائنڈ نہ کریں تو میرے اور میرے لوگوں کی کوششوں کے بارے میں بھی چند لفظ بول دیں۔“
میں نے گلہ صاف کیا اور بولا: ”ہیلومیڈم سیکرٹری…“
"ہلیری کلنٹن نے سن کر کہا: ”مجھے سن کر خوشی ہوئی کہ آپ محفوظ ہیں اور ہمیں آپ پر فخر ہے۔“
’’مجھے خوشی ہے اور میں آپ کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے میرے لیے اتنا کچھ کیا۔ آپ نے بہت اچھی ٹیم دی، جس نے اس صورتحال میں میری اس طرح مدد کی۔“
میں نے ہیلری کلنٹن کا بہترین ٹیم فراہم کرنے اور مجھے رہا کرانے پر شکریہ ادا کیا.

جاری ہے

  1. کرائے کا فوجی (ریمنڈ ڈیوس کی کتاب The Contractor کا اردو ترجمہ) گیارہویں قسط
  2. کرائے کا فوجی (ریمنڈ ڈیوس کی کتاب The Contractor کا اردو ترجمہ) دسویں قسط
  3. کرائے کا فوجی (ریمنڈ ڈیوس کی کتاب The Contractor کا اردو ترجمہ) پہلی قسط

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close