بھارت ان ممالک میں شامل ہے جو اسرائیل کی کمپنی کے جاسوسی کے سوفٹ ویئر کا استعمال کررہا تھا، جس کے ذریعے دنیا بھر میں صحافیوں، حکومتی عہدیداروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے اسمارٹ فونز کی کامیاب نگرانی کی جاتی رہی ہے اور اب رپورٹ میں مختلف شخصیات کے نام بھی سامنے آگئے ہیں جس کے مطابق وزیراعظم عمران خان بھی بھارت کے نشانے پر تھے
غیر ملکی خبر ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق دنیا بھر کی میڈیا کے سترہ معتبر اداروں کی جانب سے جاری کی گئی تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے زیر استعمال رہنے والا موبائل نمبر بھارت کی فہرست میں تھا
وزیراعظم پاکستان عمران خان اور نامور بھارتی اپوزیشن سیاست دان راہول گاندھی اسرائیلی کمپنی کے تیار کردہ فون ریکارڈنگ اور ہیکنگ سافٹ ویئر ’’پیگاسس‘‘ کا نشانہ بنے ہیں۔ دنیا بھر میں اسرائیلی سافٹ ویئر کے ذریعےعمران خان اور راہول گاندھی سمیت پچاس ہزار لوگوں کے فون ٹیپ کئے گئے. پاکستان، بھارت اور عرب ممالک سمیت کئی ملکوں میں پیگاسس جاسوسی نظام استعمال کیا گیا اور سیاستدانوں، صحافیوں اور تاجروں کی جاسوسی کی گئی. بھارت کی طرف سے وزیراعظم پاکستان اور کابینہ ارکان کے فون بھی ہیک ہونے کا انکشاف ہوا ہے
اسرائیلی سافٹ ویئرکے ذریعے بھارتی اپوزیشن لیڈرز کی جاسوسی پر انڈیا میں بھی کھلبلی مچ گئی ہے اور مودی حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے
کانگریس نے راہول گاندھی سمیت اپوزیشن لیڈروں اور صحافیوں کی جاسوسی کروانے کو لے کر وزیر داخلہ امیت شا کو برخاست کرنے کے ساتھ ہی پی ایم مودی کے خلاف جانچ کا بھی مطالبہ کیا ہے، انہوں نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شا کے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا ہے
کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے اسرائیلی سافٹ ویئر پیگاسس کے ذریعے اپوزیشن لیڈرز، میڈیا اہل کاروں اور دیگر اہم افراد کے فون کی جاسوسی کے معاملے پر ایک طنزیہ ٹوئٹ کیا ہے۔ پیگاسس پروجیکٹ کے حوالے سے راہول گاندھی نے اپنے 16 جولائی کے ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ وہ کیا پڑھ رہے ہیں، آپ کے فون پر موجود ہر چیز۔‘ اس سے قبل 16 جولائی کو راہول گاندھی نے ٹوئٹ کیا تھا کہ میں حیران ہوں کہ تم لوگ ان دنوں آخر کیا پڑھ رہے ہو۔
اسرائیلی ہیکنگ کا معاملہ دوسرا وکی لیکس بن گیا ہے، جہاں ہوش ربا انکشافات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ اپوزیشن رہنما رندیپ سرجے والا کا کہنا ہے کہ جاسوسی کرنے کرانے کی بی جے پی کی پرانی تاریخ رہی ہے۔ اقتدار میں رہنے کے بعد بھی خوف ان پر اتنا حاوی ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ ساتھ اپنے لوگوں کی بھی جاسوسی کروا رہے ہیں
اس بات کا انکشاف اسرائیلی، امریکی اور برطانوی اخبارات میں شائع ہونے والی چشم کشا رپورٹس میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے کئی ممالک پیگاسس سافٹ ویئر استعمال کرتے ہیں جو انٹرنیٹ کی دنیا کا سب سے طاقتور جاسوسی سافٹ ویئر ہے اور اسے استعمال کرنے کا مقصد انسانی حقوق کیلئے سرگرم کارکنوں، سیاست دانوں، صحافیوں اور سیاسی حریفوں کی جاسوسی کرنا ہے
اسرائیلی جاسوسی کمپنی پیگاسس کے حوالے سے واشنگٹن پوسٹ، گارجین، لی مونڈے اور دیگر اداروں کے اشتراک سے انکشافات کیے گئے تھے
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق بھارت میں زیر نگرانی رہنے والے نمبروں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان سمیت سیکڑوں نمبر پاکستان سے تھے
اخبار کی رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا وزیراعظم عمران خان کے نمبر کی نگرانی کی کوشش کامیاب رہی یا نہیں
بھارتی تفتیشی نیوز ویب سائٹ وائر کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں 300 موبائل نمبر استعمال کیے گئے اور اس فہرست میں حکومتی وزرا، حزب اختلاف کے سیاست دانوں، صحافیوں، سائنس دانوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے نمبر شامل ہیں
اسرائیل کی کمپنی این ایس او اور اس کا جاسوسی کا نیٹ ورک پیگاسس 2016 سے خبروں میں ہے جب محقیقین نے انکشاف کیا تھا کہ کمپنی متحدہ عرب امارات میں شہریوں کی جاسوسی میں مدد کر رہی ہے
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق لیک اسمارٹ فون نمبرز کی تعداد پچاس ہزار سے زائد ہے اور خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ 2016ع سے این ایس او کے کلائنٹ کے لیے رسائی دی گئی
گارجین کا کہنا تھا کہ تفتیش میں این ایس او کے ہیکنگ سوفٹ ویئر کی جانب سے نشانے بنانے کو وائرس سے تعبیر کیا گیا جو اسمارٹ فونز کو پیغامات، تصاویر، ای میلز، کال رکارڈ اور مائیکروفونز کو خفیہ طور پر فعال کرکے متاثر کرتا ہے
اے ایف پی، وال اسٹریٹ جرنل، سی این این، نیویارک ٹائمز، الجزیرہ، فرانس 24، ریڈیو فری یورپ، میڈیا پارٹ، ایل پائس، ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی)، لی مونڈے، بلومبرگ، دی اکنامسٹ، رائٹرز، وائس آف امریکا اور گارجین سے منسلک صحافی بھی اس فہرست میں شامل ہیں
اے پی کے میڈیا ریلیشنز کے ڈائریکٹر لورین ایسٹون کا کہنا تھا کہ ہم یہ جان کر شدید کرب میں ہیں کہ اے پی کے دو صحافی بھی دیگرمیڈیا اداروں سے منسلک صحافیوں کے ساتھ پیگاسس کے جاسوسی نشانے پر رہے ہیں
رائٹرز کے ترجمان ڈیو موران نے کہا کہ صحافیوں کو جہاں کہیں بھی ہوں عوام کے مفاد میں بغیر ہراسانی کے خوف یا نقصان کے رپورٹ کرنے کی اجازت ہونی چاہیے
ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس عمل کو جاسوسی سوفٹ ویئر کے ‘ہول سیل کی عدم ریگیولیشن’ سے تعبیر کیا
عالمی ادارے نے اپنے بیان میں کہا کہ جب یہ کمپنی (این ایس او) اور صنعت مجموعی طور پر انسانی حقوق کا احترام نہیں کرسکتی اس کے برآمد، فروخت، منتقلی اور جاسوسی کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال فوری طور پر غیر فعال ہونا چاہیے
رپورٹ کے مطابق پیگاسس سوفٹ ویئر ماضی میں الجزیرہ کے رپورٹرز اور مراکش کے صحافیوں کے فون ہیک کرنے کے لیے استعمال ہوا تھا جس کو سٹیزن لیب نے رپورٹ کیا تھا جو یونیورسٹی آف ٹورنٹو اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کا ایک تحقیقی سینٹر ہے
بھارت کی جاسوسی پر پاکستان میں اعلیٰ عسکری اور سول قیادت کا اجلاس ہوا جس میں وزراء سمیت سرکاری افسران کے لئے واٹس ایپ طرزکی نئی ایپلی کیشن لانے پر مشاورت کی گئی ہے
ذرائع نے بتایا ہےکہ حکومت کی جانب سے اس معاملے پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور بھارت کی جارحانہ حکمت عملی کا بھر پور جواب دیا جائےگا۔ ادھر پاکستان نے اپنا سافٹ ویئر بنانے کی تیاری شروع کردی ہے اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ اس رپورٹ پر انتہائی تشویش ہے، مودی حکومت کی غیر اخلاقی پالیسیوں سے بھارت اور پورا خطہ خطرناک حد تک پولرائز ہوگیا ہے، بھارتی حکومت کی اسرائیلی این ایس او پیگاسس کے ذریعے جاسوسی کرنے والی آمرانہ حکومتوں میں شامل ہونے کی نشاندہی ہوئی ہے
اسرائیلی اخبار ’’ہاریتز‘‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پیرس میں قائم ایک تنظیم فوربڈن اسٹوریز اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کو فون نمبرز کے 50؍ ہزار ریکارڈز موصول ہوئے ہیں جنہیں پیگاسس سافٹ ویئر بنانے والی اسرائیلی کمپنی این ایس او نے اپنے کلائنٹس کیلئے منتخب کیا تھا تاکہ ان کی جاسوسی کی جا سکے۔ اس سلسلے میں افشا ہونے والی معلومات ہاریتز سمیت دنیا بھر کے 16؍ میڈیا اداروں کو جاری کی گئی ہیں۔ یہ خبر جاری کرنے کیلئے گزشتہ کئی ماہ سے خفیہ طور پر کام کیا جا رہا تھا۔ اس سلسلے میں فوربڈن اسٹوریز نے اس سافٹ ویئر کے حوالے سے تحقیقات کیں جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تکنیکی معاونت فراہم کرنے کے ساتھ معلومات کا فارنزک جائزہ لیا۔ اسرائیلی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سافٹ ویئر کے ذریعے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے سب سے بڑے سیاسی حریف راہول گاندھی کی دو بار جاسوسی کی گئی۔ کمپنی کے ڈیٹا بیس میں صرف ممکنہ اہداف کا ذکر موجود ہے، تاہم یہ مصدقہ اہداف نہیں ہیں۔ یہ ایسے افراد کی فہرست ہو سکتی ہے جو این ایس او کو اس کے کلائنٹس نے جاسوسی کرانے کیلئے فراہم کی تھی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس فہرست کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ 85؍ فیصد آئی فونز پر پیگاسس سافٹ ویئر موجود تھا۔ بین الاقوامی صحافیوں کے کنسورشیم ’’پیگاسس پروجیکٹ انوسٹی گیشن‘‘ کا کہنا ہے کہ لیک ہونے والے 50؍ ہزار فون نمبرز میں سے ایک ہزار بھارتی ہیں جنہیں جاسوسی کیلئے منتخب کیا گیا تھا۔ برطانوی اخبار گارجین کے مطابق، ان نمبرز کو دیکھ کر واضح طور پر اشارہ ملتا ہے کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیاں یہ سافٹ ویئر استعمال کرتے ہوئے جاسوسی کر رہی ہیں۔ بھارتی حکومت نے اب تک تصدیق نہیں کی کہ آیا وہ اسرائیلی کمپنی این ایس او کی کلائنٹ (خدمات حاصل کر رکھی ہیں) ہے۔ راہول گاندھی کے علاوہ ان کے دو قریبی ساتھیوں (مشیروں) الانکار سوائی اور سچن رائو اور سینئر الیکشن افسر اشوک لواسا کی جاسوسی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فائونڈیشن کے بھارت میں سربراہ ہری مینن کی بھی ممکنہ طور پر جاسوسی کی گئی۔ دوسری جانب پاکستان میں بھی وزیراعظم عمران خان اور ان کے قریبی ساتھیوں کی جاسوسی کا انکشاف ہوا ہے۔ اس کے علاوہ کشمیری حریت رہنمائوں، چین کے علاقے تبت کی مذہبی شخصیات حتیٰ کہ بھارتی سپریم کورٹ کے ایک جج کی بھی جاسوسی کی اطلاعات ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ نے عمران خان سے اس حوالے سے سوال کیا تاہم انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ راہول گاندھی جو اکثر ہیکنگ سے بچنے کیلئے ہر چند ماہ بعد فون تبدیل کر دیتے ہیں، نے اس صورتحال کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح کی فون ہیکنگ کا انکشاف ہوا ہے وہ نہ صرف غیر قانونی بلکہ افسوس ناک حرکت ہے، یہ جمہوری اقدار اور روایات پر حملہ ہے، اس واقعے کی گہرائی تک تحقیقات ہونا چاہئیں اور جو ذمہ دار ہیں ان کی شناخت کرکے سزائیں دینا چاہئے۔ دوسری جانب پیگاسس پروجیکٹ انوسٹی گیشن کے حوالے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ 21؍ ممالک کے 180؍ صحافیوں کے فون نمبرز کی ریکارڈنگ کی گئی اور اس سلسلے میں 12؍ کلائنٹس نے این ایس او کمپنی کی خدمات حاصل کیں۔ ممکنہ اہداف اور کلائنٹس کا تعلق بحرین، مراکش، سعودی عرب، بھارت، میکسیکو، ہنگری، آذربائیجان، ٹوگو اور روانڈا سے ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکورٹی لیبارٹری نے پیگاسس کا نشانہ بننے والے تمام فون نمبرز کا مفصل جائزہ اور فارنزک اینالیسز کیا۔ ماضی میں جن لوگوں کو این ایس او کمپنی کے سافٹ ویئر کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا، تازہ ترین تجزیہ اور اس کے نتائج پرانے نتائج سے ملتے جلتے ہیں، ماضی میں بھی کئی ایسے کیسز تھے جنہیں ٹارگٹ کیا گیا تھا ان میں درجنوں صحافی تھے جنہیں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب میں ہیکنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، بھارت اسرائیلی اسلحہ مارکیٹ میں سب سے بڑا خریدار ہے اور ہر سال اسرائیل سے ایک ارب ڈالرز کا اسلحہ خریدتا ہے۔ مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد سے دونوں ملکوں میں قربت بڑھ گئی ہے۔ مودی پہلے وزیراعظم ہیں جنہوں نے اسرائیل کا دورہ کیا جبکہ بن یامین نتن یاہو نے بھی 2018ء میں بھارت کا دورہ کیا تھا۔ جاسوسی کے الزامات کے حوالے سے اسرائیلی کمپنی این ایس او نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوربڈن اسٹوریز کی خبر غلط اور قیاس آرائیوں پر مبنی ہے اور لوگوں کو شکوک و شبہات میں ڈالتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ غیر مصدقہ خبروں کو ذریعہ بنا کر معلومات فراہم کی گئی ہیں جن میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ کمپنی نے تمام الزامات کو مسترد کیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے بھیجے گئے سوالات کے جواب میں بھارتی وزارت الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بیان میں کہا ہے کہ مخصوص لوگوں کو ہدف بنانے کی باتیں جھوٹ ہیں ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کمپنی پر عائد کیے جانے والے یہ الزامات اس تشویش میں اضافہ کر سکتا ہے کہ اسرائیل آمرانہ حکومتوں کو معاونت فراہم کرتا ہے اور انہیں جاسوسی کے آلات فراہم کرتا ہے۔ یہ اطلاعات بھی ریکارڈ پر موجود ہیں کہ اسرائیل نے این ایس او کو اجازت دی کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ کاروبار کرے حتیٰ کہ یہ سلسلہ اس وقت بھی جاری رہا جب 2018ء میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کا قتل ہوا۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کو جب اس صورتحال کے حوالے سے موقف معلوم کرنے کیلئے سوالنامہ بھیجا گیا تو دفتر کی جانب سے تبصرے سے انکار کر دیا گیا جبکہ اسرائیلی وزارت دفاع نے اپنا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ جواب دینے کیلئے زیادہ وقت نہیں دیا گیا۔ ماضی میں اسرائیلی وزارت دفاع کہہ چکی ہے کہ قوائد اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں، جنہوں نے لائسنسز جاری کیے تھے، ان کے ایکسپورٹ لائسنس منسوخ کیے جائیں گے، خصوصاً اگر یہ اطلاعات آئیں کہ انسانی حقوق کو پامال کیا گیا ہے
▪️اسرائیلی فرم نے کس طرح فون ہیک کیے؟
برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق اسرائیلی فرم نے (Pegasus) نامی سافٹ ویئرز کے ذریعے ہیکنگ کا کام سر انجام دیا
مذکورہ سافٹ ویئر موبائل فونز کو ہیک کرنے کے لیے وائرس کی طرح کام کرتا ہے اور اسرائیلی فرم نے اس پر اتنی تحقیق سے کام کیا کہ اب یہ سافٹ ویئر خود بخود موبائل فون میں داخل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر مذکورہ سافٹ ویئر وائرس کی شکل میں بھیجا جاتا تھا مگر اب یہ سافٹ ویئر خود ہی موبائل کے آپریٹنگ سسٹم کی خرابیوں کو غنیمت جان کر موبائل میں داخل ہوجاتا ہے
رپورٹ کے مطابق (Pegasus) سافٹ ویئر کسی بھی آئی او ایس اور اینڈرائڈ فون کے آپریٹنگ سسٹم میں تھوڑی سی بھی خرابی ہونے کی وجہ سے بھی موبائل میں داخل ہو سکتا ہے اور صارف یا آپریٹنگ سسٹم چلانے والی کمپنی کو کسی چیز کا احساس دلائے بغیر موبائل کے ہرطرح کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر لیتا ہے
موبائل میں داخل ہونے کے بعد مذکورہ سافٹ ویئر تصاویر، ویڈیوز، فون نمبرز، ای میل اور اسپیکر سمیت ہر طرح کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرکے اسی کی کاپی ادارے کو بھیج دیتا ہے.