چار سالہ یا دو سالہ ڈگری پروگرام، ایچ ای سی اپنے ہی منصوبے کے بارے میں الجھن کا شکار

نیوز ڈیسک

کراچی : پاکستان میں تعلیم کے حوالے سے پالیسی ساز اداروں کی غیر سنجیدگی نے تعلیم کو مذاق بنا کر رکھ دیا ہے. اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان کی اپنی ہی پالیسی کے مندرجات سے لاعلمی کا انکشاف ہوا ہے اور وہ خود ہی اس بارے میں الجھن کا شکار نظر آتی ہے

تفصیلات کے مطابق ایچ ای سی نے نئی انڈرگریجویٹ پالیسی کے نفاذ میں ایک سال کی توسیع کرتے ہوئے جامعات کو یہ موقع فراہم کر دیا ہے کہ اگر چاہیں تو وہ سال 2022ع کے وسط تک انڈرگریجویٹ پالیسی کا نفاذ روک سکتی ہیں. دوسری جانب اسی پالیسی کے ایک حصے ”دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری“ کے فوری نفاذ کے سلسلے میں الرٹ بھی جاری کر دیا ہے

ایچ ای سی میں موجود پرانی انتظامیہ کی باقیات کے دباؤ میں آکر اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے ملک بھر کے طلبا کو روایتی دو سالہ بی اے، بی ایس سی اور بی کام پروگرام میں داخلوں سے بھی روک رکھا ہے اور ایک الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگرمذکورہ پروگرام میں داخلے لیے گئے تو ایچ ای سی ان اسناد کی تصدیق نہیں کرے گا بلکہ طالب علم اس سے وابستہ اخراجات و نقصانات کا خود ذمہ دار ہوگا

مذکورہ روایتی پروگرام کو غیر مستند بھی قرار دیا گیا ہے اور کہا ہے کہ جامعات الحاق شدہ کالجوں میں دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری شروع کریں جس کے سبب ملک بھر کے لاکھوں طلبہ، کالجوں کی انتظامیہ اور انھیں الحاق دینے والی جامعات کے درمیان شدید ابہام و بے چینی پائی جاتی ہے

دوسری جانب ایچ ای سی نے اپنے کمیشن اراکین کا ایک اجلاس بدھ 28 جولائی کو طلب کر رکھا ہے۔ امکان ہے کہ اس پالیسی کے ابہام کے حوالے سے بھی اس اجلاس میں بات کی جائے گی

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایچ ای سی نے جس نئی انڈرگریجویٹ پالیسی کے نفاذ میں آئندہ ایک برس تک توسیع کا نوٹیفکیشن 15 جولائی کو جاری کیا ہے دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری اسی پالیسی کا ایک حصہ ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ اگر نئی انڈرگریجویٹ پالیسی کو موخر کیا جائے یا پھر اس کے نفاذ کے حوالے سے دی گئی مدت میں توسیع کی جائے تو حتمی طور پر دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری کے نفاذ میں بھی توسیع ہوجائے گی

ایچ ای سی کی جانب سے ایک جانب انڈرگریجویٹ پالیسی کے نفاذ میں توسیع جبکہ دوسری جانب کالجوں میں روایتی دوسالہ گریجویشن پروگرام سے روکنے کے لیے الرٹ جاری کرنے سے پیداہونے والی ابہامی صورتحال کے حوالے سے اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی ترجمان عائشہ اکرام  کا کہنا ہے کہ کالجوں میں محض دوسالہ ایسوسی ایٹ ڈگری ہی کرائی جا سکتی ہے

تاہم جب ان سے استفسار کیا گیا کہ ایچ ای سی کی ہدایت آنے سے قبل سندھ کے کالجوں میں تو کہیں بھی چار سالہ ڈگری پروگرام شروع نہیں ہوا تھا بلکہ روایتی دوسالہ گریجوکیشن پروگرام ہی جاری تھا، کالجوں میں تاحال ایسوسی ایٹ ڈگری آفر نہیں ہوئی جبکہ مذکورہ ڈگری تو خود انڈرگریجویٹ پالیسی کاحصہ ہے تو اس پر ان کا کہنا تھا کہ  وہ اس حوالے سے آگاہ نہیں ہیں اگر سوال لکھ کر بھیج دیا جائے تو وہ متعلقہ حکام سے پوچھ کرموقف دے سکتی ہیں

یہی سوال جب انھیں لکھ کر بھیجا گیا تو عائشہ اکرام کا جواب موصول ہوا کہ کالج دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری ہی آفر کر سکتے ہیں ، بی اے پروگرام کو ایچ ای سی تسلیم نہیں کرے گا

اس جواب پر جب ان سے مزید پوچھا گیا کہ اگر کوئی یونیورسٹی ایچ ای سی کے نوٹیفکیشن کے ضمن میں انڈرگریجویٹ پالیسی کوفی الحال نہیں اپنائے تو وہ کالجوں میں کیا آفر کرے، جس پر ان کا پھر وہی جواب موصول ہوا کہ ایسوسی ایٹ ڈگری اور کچھ بھی نہیں

اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان کی ترجمان کی جانب سے معاملے پر واضح جواب نہ دینے کے بعد ایچ ای سی کے قائم مقام چیئرمین احمد فاروق بزئی سے بھی مسلسل رابطے کی کوشش کی گئی تاہم وہ رابطے سے گریز کرتے رہے

بتایا جا رہا ہے کہ موجودہ قائم مقام چیئرمین فاروق بزئی کو وزیراعظم پاکستان کی جانب سے چیئرمین ایچ ای سی کامنصب تو دیا جاچکا ہے تاہم وہ بھی سابق انتظامیہ کی باقیات کے دباؤ میں کام کررہے ہیں جس کے سبب انڈرگریجویٹ پالیسی کے نفاذ میں توسیع کے نوٹیفکیشن کے باوجود وہ کالجوں میں داخلوں کے سلسلے میں کوئی مستقل اور واضح حل نہیں دے پا رہے

یادرہے کہ رواں ماہ 2 جولائی کو ملک بھر کی جامعات کے وائس چانسلر اور ایچ ای سی کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر شائستہ سہیل کے مابین اس حوالے سے ایک تفصیلی اجلاس بھی منعقد ہوا تھا، جس میں وائس چانسلرز کی اکثریت نے جامعات اور کالجوں میں انڈر گریجویٹ پالیسی کے نفاذ میں توسیع کی سفارش کی تھی اور اجلاس میں ایچ ای سی نے یہ عندیہ بھی دیا تھا کہ کمیشن سے بات کر کے جلد پروگرام میں توسیع کی جا سکتی ہے، جس کے بعد 15جولائی کو اس کا نوٹیفکیشن تو جاری ہوگیا لیکن اب ایچ ای سی خود بھی اس پالیسی کے مندرجات کے حوالے سے  ابہام اور الجھن کا شکار ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close