کراچی : سی ویو پر پھنسے ہوئے جہاز کے معاملے میں نئے انکشافات سامنے آئے ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بحری جہاز کو ریسکیو کر کے نکالا جا جاسکتا تھا تاہم بعض معاملات کی وجہ سے ریت میں دھنسے کے بعد بھی جہاز کو ریسکیو نہیں کرنے دیا گیا
دستیاب دستاویزات اور پیغام رسانی کے شواہد سے انکشاف ہوا کہ کے پی ٹی نے جہاز کے مالک کو پھنسا ہوا جہاز نکالنے کا تخمینہ ارسال کیا تھا، کے پی ٹی کے ترجمان سے موقف معلوم کیا گیا کہ آیا یہ تخمینہ انفرادی طور پر بھیجا گیا تھا یا کے پی ٹی کی طرف سے آفیشل طریقے سے ارسال کیا گیا تھا، تاہم کے پی ٹی ترجمان کوئی موقف دینے سے قاصر رہے
دو روا پہلے تک کے پی ٹی کے حکام جہاز کو آسانی سے نکالنے کے لیے پراعتماد نظر آ رہے تھے، 24 جولائی کو کراچی پورٹ کی جانب سے بحری جہاز کے مالک کو EPDA ارسال کیا گیا، کراچی پورٹ نے پھنسے ہوئے بحری جہاز کو نکالنے کا تخمینہ پانچ لاکھ بیس ہزار ڈالر ظاہر کیا
جہاز کے مالک کو بھیجے گئے پورٹ ڈسبرسمنٹ اکاؤنٹ کی نقل ایک مقامی روزنامے ایکسپریس کو موصول ہوئی ہے اس بارے میں تخمینہ بھیجنے والے افسر ڈپٹی کنزریویٹیو ایم الطاف اعوان سے بھی موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا
اخبار کے مطابق انہوں نے واٹس ایپ پیغامات پڑھے تاہم جواب دینے یا موبائل فون کی کال اٹینڈ کرنے سے اجتناب کیا، تخمینہ EPDA بھیجنے والے افسر نے جہاز کے مالک کو براہ راست واٹس ایپ پر بھی پیغام بھیجا، تخمینہ کے پی ٹی کے ڈپٹی کنزرویٹر کی جانب سے بھیجا گیا جو ایک ماہ بعد ریٹائر ہونے والے ہیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاز کو نکالنے کے لیے تخمینہ کے پی ٹی کے بورڈ کی منظوری کے بغیر ارسال کیا گیا۔ قواعد کی رو سے جہاز کے مالک کی جانب سے درخواست کے بغیر تخمینہ نہیں دیا جا سکتا
ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی پورٹ کے پاس مطلوبہ ایکوپمنٹ نہیں اس لیے تکنیکی لحاظ سے پورٹ حکام جہاز کے سالویج آپریشن کی پیشکش نہیں کر سکتے
دوسری طرف اطلاعات ہیں کہ جہاز ران کمپنی نے جہاز سے خود تیل نکالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ جہاز ران کمپنی نے اس بارے میں کے پی ٹی اور دیگر متعلقہ حکام کو آگاہ بھی کر دیا ہے۔ جہاز کے چار بنکرز میں تیس تیس ٹن ڈیزل موجود ہے۔ بڑے بحری جہازوں کی طرح بلیک آئل کے بجائے جہاز میں ڈیزل لوڈ ہے۔ ڈیزل کو خصوصی ٹینکرز کے ذریعے کسٹم بانڈڈ ویئر ہاؤس میں رکھا جائے گا، جہاز نکالے جانے کے بعد ڈیزل واپس جہاز میں لوڈ کیا جائے گا۔