تحریک عدم اعتماد پر جوڑ توڑ کا فائنل راؤنڈ شروع، ترین گروپ کا حکومت سے رابطہ. قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس 25 مارچ کو طلب

نیوز ڈیسک

اسلام آباد – متحدہ اپوزیشن کی قیادت ق لیگ، ایم کیو ایم اور بی اے پی م کے ساتھ روابط تیز کر دیئے ہیں

اسپیکر اسد قیصر کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کو طلب کیے جانے کے بعد تحریک عدم اعتماد پر جوڑ توڑ کا فائنل راونڈ شروع ہوگیا ہے، اور متحدہ اپوزیشن کی قیادت کی جانب سے حکومتی اتحادی جماعتوں ق لیگ، ایم کیو ایم اور باپ کے ساتھ رابطے تیز کردیئے گئے ہیں، اور اتحادیوں کے مطالبات تسلیم کرنے میں حتمی پیش رفت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے

ذرائع کے مطابق اتحادی جماعتیں اگر متحدہ اپوزیشن کے ساتھ کھڑی ہوئیں تو 25 مارچ کے بعد ان کے وزراء مستعفی ہو جائیں گے، اور انہیں اپوزیشن کا ساتھ دینے کی صورت میں مستقبل کی حکومت میں موجودہ سے زیادہ شیئر ملنے کا قوی امکان ہے

دوسری جانب تحریک عدم اعتماد کی نمبر گیم میں بھی تبدیلی ہورہی ہے، حکومت اور اپوزیشن کی گنتی میں جمع تفریق کا عمل جاری ہے، اس سارے معاملے میں ترین گروپ اور ق لیگ کی اہمیت بڑھ گئی ہے، دونوں جماعتوں کی قیادت اور رہنماؤں کے متحدہ اپوزیشن کے ساتھ روزانہ رابطے ہو رہے ہیں، اور دونوں جماعتوں کا واضح جھکاؤ اپوزیشن کی جانب ہے، تاہم ترین گروپ نے حکومت کیلئے اب بھی مشروط دروازے کھول رکھے ہیں

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اگر وزیر اعلی پنجاب کی تبدیلی پر رضامند ہوتے ہیں تو ترین گروپ کے چند صوبائی ارکان حکومتی صفوں میں واپس جا سکتے ہیں، تاہم ترین گروپ کے تمام ارکان ہر نوعیت کے حتمی فیصلے کا اختیار جہانگیر ترین کو دے چکے ہیں اور سب جہانگیر ترین کے اعلان کے منتظر ہیں

جہانگیر ترین گروپ کے 17 ارکان اسمبلی کا پی ٹی آئی میں واپسی کے لئے مشروط آمادگی کا اظہار

ترین گروپ کی حکومتی شخصیات سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے. ذرائع نے بتایا کہ وزیر تعلیم پنجاب ڈاکٹر مراد راس کی قیادت میں حکومتی ٹیم نے ترین گروپ سے مذاکرات کیے، جس میں گروپ اراکین کو ان کے تحفظات دور کرنے اور ان کی وزیراعظم عمران خان یا وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار سے براہ راست ملاقات کی بھی پیشکش کی گئی

ذرائع کے مطابق ترین گروپ نے مذاکراتی شخصیات سے ایک بار پھر وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم پارٹی نہیں چھوڑنا چاہتے، لیکن عثمان بزدار کو مائنس کرنا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق ترین گروپ کے 17 ارکان اسمبلی نے وزیراعلٰی عثمان بزدار کے ساتھ تحفظات کی طویل فہرست پیش کی، اور اس کے علاوہ حلقوں کے مسائل، بیورو کریسی کے رویئے اور انتقامی کارروائیوں سے حکومتی ٹیم کو آگاہ کیا

حکومتی مذاکراتی ٹیم کے رکن کے مطابق ترین گروپ نے حلقوں کے حوالے سے بالکل حقیقی تحفظات سامنے رکھے۔ اور جب گروپ کو پیشکش کی گئی کہ اگر آپ وزیراعظم عمران خان کے سامنے اپنے معاملات رکھنا چاہتے ہیں تو ملاقات کا اہتمام کروا سکتے ہیں، تو گروپ اراکین نے کہا کہ وزیراعلی کی تبدیلی پہلے نمبر پر مطالبہ ہے

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکراتی ٹیم نے ترین گروپ کے مطالبات سے وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب کو آگاہ کردیا ہے، حکومتی مذاکراتی ٹیم ترین گروپ سے آج شام دوبارہ ٹیلی فونک رابطہ کرسکتی ہے، جب کہ آئندہ ایک دو روز میں ترین گروپ سے حکومتی ٹیم کی دوبارہ ملاقات کا امکان ہے

پیپلزپارٹی نے مجھے سولہ کروڑ روپے کی پیشکش کی ہے، نصرت واحد کا دعویٰ

پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی نصرت واحد نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلزپارٹی نے مجھے سولہ کروڑ روپے کی پیشکش کی ہے

تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی نصرت واحد نے اپنے ایک وڈیو پیغام میں دعویٰ کیا ہے کہ انہیں پیپلزپارٹی نے تحریک عدم اعتماد میں حمایت کے عوض 16 کروڑ روپے کی آفر کی ہے، اور یہ پیشکش دو جگہوں سندھ اور پنجاب سے ہوئی ہے

نصرت واحد کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے لوگوں کی طرف سے دو دفعہ رابطہ کیا گیا اور سولہ کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی، اتنی بڑی رقم کو رد کرنا ایک مشکل کام ہی ہوتا ہے، لیکن میں ان پیسوں کا کیا کروں گی، میرے خیال میں حرام کی کمائی شکلیں نہیں بگاڑتی بلکہ نسلیں بگاڑ دیتی ہے، اور نسلیں بگڑ جائیں تو بڑا نقصان ہوتا ہے، اس لئے تھوڑے پیسے مل جائیں تو ان پر ہی گزارا کرنا چاہئے

واضح رہے کہ رکن قومی اسمبلی نصرف واحد نے رابطہ کرکے رقم کی پیشکش کرنے والوں کا نام نہیں بتایا

قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس 25 مارچ کو طلب

وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق اپوزیشن کی طرف سے جمع کرائی گئی ریکوزیشن پر اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ صبح گیارہ بجے کو طلب کر لیا ہے

قومی اسمبلی کے اعلامیے کے مطابق یہ اسمبلی کا اکتالیسواں اجلاس ہوگا۔ روایت کے تحت اس اجلاس کا پہلا دن اسمبلی کے ایک وفات پانے والے رکن کی فاتحہ تک ہی محدود رہے گا، تاہم تحریک عدم اعتماد پر کارروائی اور ووٹنگ کے لیے اجلاس کب طلب کیا جائے، اس بارے میں ابھی واضح نہیں ہے

حکام کے مطابق جمعے کو اجلاس ملتوی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ پھر ہفتے اور اتوار یعنی 26 اور 27 کو کارروائی نہیں ہوگی اور پھر 27 مارچ کو ڈی چوک میں تحریک انصاف کے جلسے کے بعد ہی اس تحریک پر کارروائی آگے بڑھائی جا سکے گی۔ اپوزیشن نے چودہ دن میں اجلاس نہ بلانے پر اسپیکر کو سنگین آئین شکنی کا مرتکب قرار دیا ہے جبکہ اسپیکر اسد قیصر نے وضاحت دی ہے کہ او آئی سی کے اجلاس کی وجہ سے کوئی موزوں عمارت دستیاب نہ ہونے کی وہ سے وہ چودہ دن کے اندر اجلاس بلانے سے قاصر ہیں

قومی اسمبلی کے اعلامیے میں ’تحریک عدم اعتماد‘ سے متعلق کوئی ذکر نہیں ہے، تاہم اپوزیشن نے یہ اعلان کر رکھا ہے کہ اگر تحریک عدم اعتماد پر کارروائی نہ ہوئی تو پھر وہ احتجاج کریں گے

حکمراں جماعت کا ڈی چوک جلسہ

وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر سیاسی درجہ حرارت میں روز بروز اضافہ ہوتے دکھائی دے رہا ہے، جہاں پر حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی اپنی اپنی کامیابی کے دعوے کر رہی ہیں اور سیاسی سرگرمیوں میں بھی تیزی آ گئی ہے

اتوار کو وزیر اعظم عمران خان نے ٹویٹ کیا کہ وہ 27 مارچ کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں عوام کی اتنی بڑی تعداد دیکھنا چاہتے ہیں کہ تمام گذشتہ ریکارڈ ٹوٹ جائیں۔ خیال رہے کہ پاکستان کی سیاست میں ڈی چوک کو خاص اہمیت حاصل ہے

اس سے قبل جب عمران خان اپوزیشن میں تھے تو انھوں نے ڈی چوک میں پاکستان مسلم لیگ ن کی گذشتہ حکومت کے خلاف 126 دن تک کا طویل دھرنا دیا تھا۔ اب اپنی حکومت بچانے کے لیے بھی عمران خان نے ڈی چوک کا انتخاب کیا ہے۔ دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں نے بھی ڈی چوک میں جلسے کا اعلان کر رکھا ہے، جس سے سیاسی کارکنان میں تصادم کے خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close