پنجگور: سوشل میڈیا کارکن ملک میران کی مبینہ جبری گمشدگی

ویب ڈیسک

پنجگور – بلوچستان کے سرحدی ضلع پنجگور سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا کارکن ملک میران مبینہ طور پر پیر کے روز سے لاپتہ ہیں، جبکہ اُن کے اہلِ خانہ کے مطابق وہ سرکاری تحویل میں ہیں

ملک میران کے بھائی محمد شریف بلوچ کے مطابق رات چار بجے وردی اور بغیر وردی کے لوگ اُن کے گھر آئے اور اُن کے بڑے بھائی ملک میران کو اٹھا کر لے گئے

محمد شریف نے ملک میران کی جبری گمشدگی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ”ان کے بھائی کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ ایک سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ہیں۔ وہ لوگوں کی آواز بنتے تھے اور ان کے دکھ اور درد سوشل میڈیا پر اجاگر کرتے تھے۔“

محمد شريف نے کہا کہ ان کی جبری گمشدگی کے خلاف مقامی حکام کو درخواست دے دی گئی ہے. دوسری جانب سرکاری حکام نے ملک میران کی گمشدگی کی درخواست منے کی تصديق کرتے ہوئے کہا کہ اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے

واضح رہے کہ ملک میران پنجگور شہر میں عسی کے رہائشی ہیں۔ ان کے چھوٹے بھائی محمد شریف نے بتایا کہ وہ شادی شدہ ہیں اور مقامی سطح پر کاروبار کرتے ہیں

محمد شریف نے بتایا کہ وہ سوشل میڈیا پر علاقائی مسائل اور لوگوں کی مشکلات کو اجاگر کرتے تھے۔ ان کی فیسبک آئی ڈی پر بعض ایسی پوسٹس ہیں، جن میں حکومتی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے

محمد شریف کے مطابق، پیر کی شب چار بجے ان کے دروازے پر دستک ہوئی جس پر دروازہ کھولنے کے لیے ان کے چھوٹے بھائی محمد ظریف گئے تھے

”جوں ہی ظریف نے دروازہ کھولا اور باہر کھڑے لوگوں سے پوچھنے گیا تو ان میں سے بعض نے اُنہیں پکڑ کر واپس گھر کے اندر جانے نہیں دیا جبکہ بہت سارے لوگ گھر کے اندر داخل ہو گئے۔ ان کے گھر کی تلاشی لی اور ملک میران کو گھر سے اٹھا کر اپنے ساتھ باہر لے گئے اور اُن کا فون بھی لے لیا۔“

محمد شریف کے مطابق، مذکورہ افراد ان کے گھر میں کھڑی ایک پک اپ گاڑی بھی لے گئے۔ ’ہمارے گھر میں دو گاڑیاں کھڑی تھیں۔ اُنہوں نے دونوں گاڑیوں کو لے جانے کی کوشش کی لیکن ان میں سے ایک اسٹارٹ نہیں ہو سکی، چنانچہ اُنہوں نے اسٹارٹ نہ ہونے والی گاڑی کو چھوڑ دیا جبکہ جو گاڑی اسٹارٹ ہو گئی، اس کو لے گئے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ملک میران کے ساتھ ساتھ ہمارے چھوٹے بھائی محمد ظریف کو بھی اپنے ساتھ لے گئے، تاہم بعد میں چھوٹے بھائی کو چھوڑ دیا گیا

محمد شریف کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے حکام سے بارہا رابطہ کیا ہے، تاہم اُنہیں کچھ نہیں بتایا جا رہا کہ اُن کے بھائی کہاں ہیں یا اُن کا قصور کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر ان کے بھائی کے خلاف کوئی الزام ہے تو ان کو عدالت میں پیش کیا جائے اور اگر اُنہوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے تو ان کو چھوڑ دیا جائے

دوسری جانب سوشل میڈیا پر بھی ملک میران کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے

ملک میران کے بھائی محمد شریف نے بتایا کہ جب کمشنر مکران ڈویژن پنجگور کے دورے پر آئے تھے تو ان کو درخواست دینے کے علاوہ ڈپٹی کمشنر پنجگور کو بھی بھائی کی گمشدگی کی درخواست دی گئی اور ان سے ان کی بازیابی کی درخواست کی گئی

کمشنر مکران ڈویژن شبیر احمد مینگل نے ملک میران کے رشتے داروں کی طرف سے انتظامیہ کو ان کی بازیابی کے لیے درخواست ملنے کی تصديق کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے ڈپٹی کمشنر پنجگور کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس درخواست کا جائزہ لیں اور اس سلسلے میں چھان بین کریں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close