ایک انڈین سادھو 1973 سے مسلسل اپنا بازو کیوں اٹھائے ہوئے ہیں؟

ویب ڈیسک

اکثر ایسی خبریں اور تصاویر منظر عام پر آتی ہیں، جن میں سے کچھ ہمیں چونکا کر رکھ دیتی ہیں، خوفزدہ کر سکتی ہیں اور سوچنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔ اس بار ایک ایسی تصویر ہے جو سوال اٹھاتی ہے کہ انسانی جسم واقعی کتنا پائیدار ہے!!

ایک بزرگ شخص کی ایک حیرت انگیز تصویر۔۔ جس میں وہ اپنا بازو ہوا میں بلند کیے ہوئے ہے۔۔ اور کہا جاتا ہے کہ وہ تقریباً 50 سال سے اپنے بازو کو اسی حالت میں رکھے ہوئے ہے

انڈیا کے کچھ ہندو سادھوؤں نے اپنے دیوتا شیوا کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی رسم کو عجیب و غریب انتہا تک پہنچا دیا ہے۔ امر بھارتی نامی ایک سادھو نے 1970 میں عہد کیا کہ وہ اپنی زندگی ہندو دیوتا شیوا کے لیے وقف کر دیں گے، جس کے بعد وہ اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی اور شیوا کی تعلیمات پر عمل کرنے کی بھرپور کوشش میں لگ گئے

جب 1973 میں سادھو امر بھارتی کو محسوس ہوا کہ وہ مکمل طور پر خود کو وقف نہیں کر پائے تو انہوں نے ایک نہ سمجھ آنے والا فیصلہ کیا اور اپنا دایاں ہاتھ ہمیشہ کے لیے دیوتا شیوا کی خدمت میں ہوا میں بلند کر دیا

ہندو سنیاسی امر بھارتی کے مطابق، وہ گزشتہ پچاس سالوں سے اسی حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ وہ اس کی توجیہہ ’عالمی امن کی انتھک وکالت‘ کے طور پر پیش کرتے ہیں

ایک سادھو کو ہندو مت (اور کبھی کبھار بدھ مت اور جین مت میں) میں ایک قابل احترام مذہبی سنیاسی یا مقدس فرد سمجھا جاتا ہے۔ یہ وہ شخص ہوتا ہے، جو اپنی مرضی سے تمام دنیاوی خواہشات کو ترک کر دیتا ہے۔

 

ان کا پورا نام مہنت امر بھارتی جی کوس ہے، وہ 1950 میں بھارت میں پیدا ہوئے۔ تاہم ان کی ابتدائی زندگی یا تعلیمی پس منظر کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔ وہ پہلے شادی شدہ گھریلو زندگی گزارنے والے آدمی تھے، جن کے تین بچے تھے۔ امر بھارتی نئی دہلی میں ایک بینک میں کلرک کے طور پر کام کرتے تھے، انہوں نے 1970 میں زندگی بدلنے والا فیصلہ کیا، جب اس نے اپنی ملازمت سے استعفیٰ دے دیا اور اپنے خاندان اور دوستوں کو چھوڑ کر ’ابتدائی یوگی‘ کے طور پر اپنی زندگی شیو کے لیے وقف کر دی، جسے ہندو مت کے اہم دیوتاؤں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔

اس کے بعد، انہوں نے ایک علامت تخلیق کرنے کی ٹھانی، جسے عالمی طور پر تسلیم کیا جائے۔ ہندو سادھو امر بھارتی نے 1973 میں اپنا دایاں ہاتھ ہوا میں بلند کیا اور تب سے اسے اوپر تھامے ہوئے ہیں۔

وہ اسے بھگوان شیو کے تئیں اپنی لگن اور دنیا بھر میں امن کو فروغ دینے کے اپنے ہدف کے طور پر دیکھتا ہے۔ انہیں انڈیا میں ایک مشہور مقدس شخص کی حیثیت حاصل ہے، جو اکثر بڑے مذہبی پروگراموں میں شامل ہوتے ہیں۔

1973 میں شروع کرتے ہوئے، انہوں نے اپنی غیر متزلزل عقیدت کی ایک گہری علامت کے طور پر اور دنیا بھر میں امن کے لیے فعال طور پر وکالت کرنے اور تنازعات کی مخالفت کرنے کے لیے ایک طاقتور بیان کے طور پر اپنا بازو اٹھانا شروع کیا۔ اپنی غیر مشروط وابستگی میں، انہوں نے دو سال تک دردناک تکلیف کو برداشت کیا، جس کے نتیجے میں ان کا بازو تمام حواس کھو بیٹھا اور اس میں موجود پٹھے ضائع ہو گئے۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ابتداء میں انہیں ہاتھ اور بازو کے سن ہونے اور شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑا لیکن پھر یہ مسئلہ ختم ہو گیا اور اب بازو بغیر کسی کوشش کے خود ہی فضاء میں بلند رہتا ہے۔ ان تمام سالوں میں انہوں نے دائیں ہاتھ کے ناخن بھی نہیں کاٹے اور اب یہ کئی انچ لمبے اور سیاہ ہو چکے ہیں۔
ان کی دیکھا دیکھی کئی چیلوں نے بھی یہی عمل شروع کر دیا ہے

ہندوستانی سادھو اکثر تپسیا کی سخت ترین شکلوں کا آغاز کرتے ہیں، وہ تپسیا (مجاہدہ) یا غیر معمولی خود نظم و ضبط (سیلف ڈسپلن) کی پیروی کرتے ہیں، وہ یہ سب اپنے تئیں نجات کے لیے کرتے ہیں، جسے ہندوستانی روحانی تناظر میں ’موکشا‘ کہا جاتا ہے۔

بھارتی اب اپنا بازو نہیں موڑ سکتے، کیونکہ اب یہ محض ہڈیوں کا ڈھانچہ ہے، اور اس کے بڑھے ہوئے ناخن گھومتے ہوئے پنجوں میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ کوئی صرف سوچ سکتا ہے کہ اس نے کتنی تکلیف برداشت کی ہوگی! یہ خود اذیتی کی ایسی انتہائی شکلیں ہیں اور ان کارروائیوں کے پیچھے محرکات ہیں، جنہوں نے انڈیا سے باہر کے لوگوں کی دلچسپی کو جنم دیا ہے

ایک انٹرویو میں مذکورہ سادھو نے اپنا پیغام شیئر کرتے ہوئے کہا، ”میں زیادہ نہیں مانگتا۔ ہم اپنے بیٹوں کو آپس میں کیوں لڑا رہے ہیں؟ ہمارے درمیان اتنی نفرت اور دشمنی کیوں ہے؟ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ تمام ہندوستانی اور پوری دنیا ایک دوسرے کے ساتھ امن سے رہیں۔“

امر بھارتی اپنی زندگی کو اپنے ہوا میں بلند کیے ہوئے بازو کے مطابق ڈھال لیا ہے۔

وہ اس طرح جیتے ہیں جیسے اس کا بازو غائب ہے۔ اگرچہ اسے چیلنجز کا سامنا ہے، لیکن اس نے اپنا بازو اٹھا کر سونا سیکھ لیا ہے۔ ہر چیز کے لیے اپنا دوسرا ہاتھ استعمال کرتے ہیں، جیسے کہ کھانا، کپڑے پہننا اور نہانا۔۔ اگرچہ یہ آسان نہیں ہے، امر بھارتی پختہ یقین رکھتے ہیں کہ زندگی کا یہ طریقہ اسے شیو کے قریب لاتا ہے اور لوگوں کو اپنے روزمرہ کے معمولات میں زیادہ پرامن رہنے کے بارے میں سوچنے کی ترغیب دیتا ہے۔

ان کے ایک جاننے والے نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ”اگر آپ امر بھارتی کا ہاتھ نیچے کرنے کی کوشش کریں گے تو آپ اس کے لیے جسمانی نہیں بلکہ روحانی درد کا باعث بنیں گے، کیونکہ وہ مانتے ہیں کہ ان کی ابدی سلامی واقعی عالمی امن کو فروغ دیتی ہے“

کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ دراصل اب وہ کبھی بھی اپنا بازو نیچے نہیں کر سکے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے پٹھے شدید طور پر اکڑ گئے ہیں، اس کے دائیں بازو میں خون کی گردش ختم ہو گئی ہے، اور اعصاب بھی مستقل طور پر خراب ہو گئے ہیں

ایک اور شخص نے عملی پہلو پر توجہ دی، یہ بتاتے ہوئے کہ یہ ایک جسمانی چیلنج بھی ہے۔ ان کی کہنی میں موجود کارٹلیج خشک ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے ان کے بازو کو حرکت دینے کی کوئی بھی کوشش ان کے جوڑ کے لیے ممکنہ خطرہ ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بازو کو قب واپس نیچے کرنے کے لیے سرجری کی ضرورت ہوگی اور نہ صرف یہ غیر محفوظ ہوگا بلکہ اس کے دوبارہ کام کرنے کے امکانات بہت کم ہیں۔

امر بھارتی اب بھی زندہ ہے اور ان کی مجموعی صحت دیکھ کر توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ امن کی اپنی سرشار کوشش میں ہاتھ اٹھا کر مزید کئی سالوں تک زندہ رہیں گے۔ وہ آخری سانس لینے تک اپنا بازو بلند رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اسے یقین ہے کہ اس کا یہ عمل آخرکار دنیا کو بدل دے گا کیونکہ وہ امن کے لیے اپنی سرشار کوشش کو جاری رکھئں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close