کیا خواب متبادل حقیقتیں ہیں؟ خوابوں کے بارے میں وہ باتیں، جو آپ کو حیرت زدہ کر دیں گی!

ترجمہ: امر گل

ذرا تصور کریں: آپ سو جاتے ہیں اور ایک ایسی دنیا میں چلے جاتے ہیں جو اتنی ہی حقیقی محسوس ہوتی ہے جتنی وہ دنیا، جسے آپ پیچھے چھوڑ آئے ہیں۔ آپ خود کو ایک عجیب و غریب جگہ میں پاتے ہیں، ایسے لوگوں سے باتیں کرتے ہیں جنہیں آپ نے کبھی نہیں دیکھا، اور ایسے کام کرتے ہیں جو آپ نے کبھی اپنی جاگتی زندگی میں سوچے بھی نہیں تھے۔

پھر بھی، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے آپ واقعی وہیں موجود ہیں۔ یہ محض دماغ کا کوئی فریب نہیں؛ یہ حقیقت میں ہو رہا ہے۔

خواب بلاشبہ مختلف طریقوں سے عجیب ہوتے ہیں۔ یقیناً، سائنس کہتی ہے کہ یہ سب نیورونز کے بے ترتیب سگنلز ہوتے ہیں، جبکہ ہمارا دماغ دن کے واقعات کو منظم کر رہا ہوتا ہے۔

لیکن اگر ہم اس بارے میں غلط ہوں تو کیا؟ اگر خواب محض نیند کا کوئی ضمنی اثر نہ ہوں؟ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ ہمارے دماغ میں موجود ہی نہ ہوں۔۔

کیا یہ ممکن ہے کہ جب آپ سوتے ہیں، تو آپ کسی اور حقیقت میں سفر کر رہے ہوتے ہیں؟

جی ہاں، یہ سننے میں عجیب لگتا ہے، لیکن سچ تو یہ ہے کہ خوابوں کی ہر وضاحت ناکام رہی ہے۔ ہم بالکل نہیں جانتے کہ اصل میں کیا ہو رہا ہے۔

اگر آپ کا تجسس آپ کو ان عجیب و غریب امکانات اور خوابوں کی وضاحتوں کا جائزہ لینے پر ابھارتا ہے، تو یہ تحریر آپ کے لیے ہے۔

 خواب: متبادل حقیقتوں یا دوسری جہتوں کے دروازے؟

ایک نظریہ جس نے بہت سے لوگوں کے تخیل کو اپنی گرفت میں لیا، یہ ہے کہ خواب شاید متبادل حقیقتوں کے دروازے ہو سکتے ہیں۔ ظاہر ہے، جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں، سائنس فکشن طویل عرصے سے متوازی کائناتوں کے تصور پیش کرتا رہا ہے۔

شاید ان میں سے کسی ایک جگہ پر، آپ ایک بالکل مختلف زندگی گزار رہے ہیں۔ شاید کسی دوسری جگہ پر، آپ انسان بھی نہیں ہیں—شاید آپ ایک پرندے ہیں، یا ایک ذی شعور بادل، جو روشنی کے شہر میں بہہ رہا ہے۔

کچھ طبیعیات دان ’ملٹی ورس‘ کے نظریے پر غور کرتے ہیں، جو یہ تجویز کرتا ہے کہ لامتناہی تعداد میں کائناتیں ہو سکتی ہیں، ہر ایک اپنے اصولوں، وقت کے سلسلوں، اور ہماری مختلف شکلوں کے ساتھ۔

کیا یہ ممکن ہے کہ خواب ہمیں ان کائناتوں کی سیر کرنے کا راستہ دکھا رہے ہیں؟

شاید ہر بار جب ہم سوتے ہیں، ہم سرحد پار کر کے ایک اور زندگی میں داخل ہوتے ہیں جو اتنی ہی حقیقی ہوتی ہے جتنی یہ، لیکن ایک مختلف فریکوئنسی پر کام کر رہی ہوتی ہے۔

اس ساری کہانی کا سب سے دلچسپ حصہ یہ ہے کہ ہمیں پتا بھی نہیں چلتا۔

ذرا تصور کریں کہ آپ ایک ایسے سیارے پر جاگتے ہیں جہاں کششِ ثقل الٹی ہے، اور آپ مسلسل اوپر کی طرف تیر رہے ہیں۔ وہاں کوئی زمین نہیں ہے، جس پر آپ چل سکیں – صرف ایک لامتناہی آسمان ہے۔۔ اور ہر کسی کا چہرہ آپ کو جانا پہچانا لگتا ہے لیکن پانی میں عکس کی طرح بگڑا ہوا ہے۔

جب آپ جاگتے ہیں، تو آپ بستر پر واپس آ جاتے ہیں اور ہمیشہ اوپر کی طرف تیرنے کے احساس کو جھٹکنے کی کوشش کرتے ہیں۔

کیا یہ جگہ محض ایک خواب ہے، یا یہ ایک اور حقیقت ہے جس میں آپ رات کو داخل ہوتے ہیں؟

اس حوالے سے ایک دلچسپ حقیقت: سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ اوسط شخص اپنی زندگی کے تقریباً چھ سال خواب دیکھنے میں گزارتا ہے۔

 تو کیا بار بار آنے والے خواب: دوسری دنیا سے پیغامات ہیں؟

بار بار آنے والے خوابوں میں کچھ بے چینی ہوتی ہے۔ یہ ہم سب کے ساتھ کبھی کبھار ہوتے ہیں۔ تو آخر یہاں کیا ہو رہا ہے؟

شاید یہ کوئی جگہ ہے جہاں آپ بار بار جاتے ہیں یا کوئی شخص جس سے آپ بار بار ملتے ہیں۔ آپ جاگتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ اس کا کیا مطلب ہے۔۔ اور آپ کا دماغ بار بار اسی صورت حال میں کیوں واپس جا رہا ہے۔

لیکن اگر خواب متبادل حقیقتوں کی علامات ہیں، تو کیا بار بار آنے والے خواب اس بات کا اشارہ ہو سکتے ہیں کہ آپ کسی خاص حقیقت سے زیادہ گہرے طور پر جڑے ہوئے ہیں؟

شاید آپ دو زندگیاں گزار رہے ہیں – ایک دن میں اور ایک رات میں۔ کیا ہوگا اگر آپ کے بار بار آنے والے خواب اُس دوسری زندگی میں سنگِ میل کی طرح ہوں؟

آپ اسی پرانے گھر میں واپس جاتے رہتے ہیں جس کی کھڑکیاں ٹیڑھی ہیں، یا اُس لامتناہی راہداری میں جس کے دروازے کبھی نہیں کھلتے۔

شاید وہ گھر کہیں اور موجود ہے، آپ کی دنیا کے کسی اور ورژن میں، اور آپ وہاں پہلے بھی جا چکے ہیں، بس اس جاگتی زندگی میں نہیں۔

 ڈیجاوو: خوابوں کی دنیا کی بازگشت؟

کبھی آپ کو کسی جگہ پر وہ عجیب سا احساس ہوا ہے کہ آپ وہاں بھی پہلے جا چکے ہیں یا کچھ ہونے پر آپ کو لگا ہے کہ ایسا آپ کے ساتھ پہلے بھی ہو چکا ہے؟ ویسے، ڈیجاوو اکثر خوابوں اور متبادل حقیقتوں کے بارے میں بات چیت میں سامنے آتا ہے۔

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ لمحات شاید وقت میں سرکنے والے لمحات ہوں – وہ جگہیں، جہاں خوابوں کی دنیا ہماری جاگتی ہوئی زندگی میں مدغم ہو جاتی ہے۔

ذرا تصور کریں کہ آپ ایک کیفے میں بیٹھے ہوں اور اچانک آپ کو یہ معلوم ہو جائے کہ آپ کے ساتھ والے لوگ کیا بات کرنے والے ہیں، اس سے پہلے کہ وہ بولیں۔ یا آپ کسی سڑک پر چل رہے ہوں اور اس کی ہر ایک دراڑ کو پہچان رہے ہوں، حالانکہ آپ وہاں پہلے کبھی نہیں گئے۔

شاید کسی اور حقیقت میں، آپ وہاں جا چکے ہوں۔ آپ نے وہ لمحہ ایک خواب میں جیا ہو، لیکن وہ خواب حقیقت میں خواب نہ ہو – وہ آپ کی زندگی کے ایک اور ورژن کا حقیقی تجربہ ہو!

یہ لمحات شاید کسی ایسی دنیا کی بازگشت ہوں جو ہماری دنیا کے متوازی چل رہی ہو۔

اس سلسلے میں ایک دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ تقریباً ساٹھ سے ستر فیصد لوگ اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار ڈیجاوو کا تجربہ کرنے کی اطلاع دیتے ہیں۔

 خوابوں پر قابو پانے کا فن: کیا متوازی کائنات میں خود کو کنٹرول کرنا ممکن ہے؟

خوابوں پر قابو پانے کا مفہوم یہ ہے کہ آپ خواب میں یہ شعور حاصل کر لیتے ہیں کہ آپ خواب دیکھ رہے ہیں، اور کچھ مشق کے بعد، آپ خواب پر کسی حد تک قابو پانے کے قابل ہو جاتے ہیں۔

مثال کے طور پر، یہ کچھ اس طرح کام کرتا ہے؛ آپ خواب میں جاگتے ہیں اور احساس ہوتا ہے کہ آپ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔ اُڑنا چاہتے ہیں؟ بالکل ٹھیک! دیواروں کے پار چلنا چاہتے ہیں؟ کوئی مسئلہ نہیں۔ خود کو غائب کر کے بینک میں داخل ہونا چاہتے ہیں؟ کیوں نہیں۔

لیکن اگر خواب پر قابو پانا صرف ایک خواب سے زیادہ ہو تو۔۔۔؟

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ان لمحوں میں، آپ شاید درحقیقت کسی دوسری حقیقت میں جاگ رہے ہوتے ہیں — ایسی دنیا میں، جہاں ہماری اس دنیا کے قوانین لاگو نہیں ہوتے۔

اس حقیقت پر آپ کا قابو کسی جادوئی طاقت کی وجہ سے نہیں، بلکہ آپ کے شعور اور اُس حقیقت کے درمیان گہرے رابطے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

اس بارے میں بھی ایک دلچسپ بات جانیں کہ تقریباً پچپن فیصد لوگ اپنی زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ خواب پر قابو پانے کا تجربہ کر چکے ہیں۔

 کیا ڈراؤنے خواب محض بری حقیقتیں ہیں؟

پھر وہ بھیانک ڈراؤنے خواب آتے ہیں۔۔ ہر کسی نے اس خوف کا تجربہ کیا ہے کہ کوئی خوفناک چیز آپ کا پیچھا کر رہی ہے، یا آپ کسی ایسی جگہ میں پھنسے ہوئے ہیں، جہاں دم گھٹتا ہے۔

لیکن کیا ڈراؤنے خواب شاید زیادہ خوفناک حقیقتوں کی جانب کھلنے والی کھڑکیاں ہو سکتے ہیں؟ ایسی جگہیں جہاں چیزیں ایسی غلطیوں کا شکار ہو گئیں، جنہیں ہم پوری طرح سمجھ نہیں سکتے؟

کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ ڈراؤنے خواب محض دماغ کا دباؤ کو سنبھالنے کا طریقہ نہیں ہوتے، بلکہ شاید ہماری موجودگی کے ان پہلوؤں کی جھلک ہیں جہاں چیزیں کسی نہ کسی طرح سے بگڑ چکی ہیں۔

شاید کسی متبادل دنیا میں، کوئی وجہ ہے کہ آپ کا پیچھا کیا جا رہا ہے یا آپ کو شکار بنایا جا رہا ہے۔۔ کیا ہو اگر اس حقیقت میں، آپ آخری انسان ہیں، جسے ایسی مخلوق کھانا چاہتی ہیں، جو آپ کے خیالات کو ہڑپنا چاہتی ہیں؟

یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو اتنی ہی حقیقی ہے جتنی وہ دنیا جس میں آپ جاگتے ہیں، مگر کہیں زیادہ خوفناک۔

 خوابوں میں وقت کا عجیب تصور

خوابوں میں وقت حقیقت سے بہت مختلف محسوس ہوتا ہے۔ آپ گھنٹوں خواب دیکھتے ہیں، مگر جاگنے پر پتا چلتا ہے کہ صرف چند منٹ گزرے ہیں۔

لیکن کیا ہو اگر ان متبادل حقیقتوں میں وقت کا بہاؤ مختلف ہو؟ کچھ خوابوں میں، آپ ایک پوری زندگی گزار سکتے ہیں۔ کیا اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ یہ متوازی دنیائیں اپنے خود کے وقت پر کام کرتی ہیں، جو ہماری دنیا سے مختلف ہے؟

خواب دیکھنے کا تجربہ اکثر وقت کی حدود کو پھیلا دیتا ہے۔ جیسے کہ قوانین بدل جاتے ہیں۔

سوچیں، اگر آپ 80 سال کی زندگی ایک خواب میں گزاریں اور جاگنے پر پتا چلے کہ ابھی رات کے 3 بجے ہیں۔

شاید کچھ حقیقتوں میں، یا دوسرے کائناتوں میں وقت ویسا نہیں ہوتا، جیسا ہم سمجھتے ہیں۔

آپ کسی اور دنیا میں دہائی گزار سکتے ہیں اور پلک جھپکتے ہی بیدار ہو جاتے ہیں۔ کچھ ایسا جیسے فلم انٹرسٹیلر میں دکھایا گیا ہے، ہے نا؟

دلچسپ بات یہ ہے کہ خواب عموماً صرف 5 سے 20 منٹ تک رہتے ہیں۔

 کیا ہم ابھی بھی خواب میں ہیں؟

یہ ایک سوچ ہے جو شاید آپ کو رات بھر جگائے رکھے: کیا ہو اگر یہ حقیقت محض ایک خواب ہو، اور جسے ہم ’جاگنا‘ کہتے ہیں وہ دراصل ایک خواب سے دوسرے خواب میں منتقل ہونا ہو؟

فلاسفر رینی ڈیکارٹ نے طویل عرصے سے یہ سوال اٹھایا ہے، ”ہمیں کیسے پتا چلے گا کہ ہم ابھی بھی خواب میں نہیں ہیں؟“

اگر خواب متوازی حقیقتیں ہیں، تو ہر بار جب ہم سوتے ہیں، ہم بس دنیاوں کے درمیان منتقل ہو رہے ہوتے ہیں۔

جاگتی زندگی شاید خواب کا ایک اور پرت ہو، وہ جو ہم نے حقیقت مان لی ہے کیونکہ ہم زیادہ تر وقت اسی میں گزارتے ہیں۔ لیکن ہم کیسے یقین کر سکتے ہیں؟

کیا ہو اگر ہماری حقیقت کا تصور محض خواب میں ایک خواب ہو، اور ہم کبھی بھی واقعی جاگتے نہ ہوں؟

بالکل جیسے فلم ’انسیپشن‘ میں دکھایا گیا ہے۔

 خوابوں کے کردار: حقیقی لوگ یا دوسری دنیا کے وجود؟

کبھی کبھی خوابوں میں ہم ایسے لوگوں سے ملتے ہیں—ایسے اجنبی جنہیں ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھا، مگر وہ انتہائی حقیقی محسوس ہوتے ہیں۔ یہ سوچنا عجیب ہے۔

یہ لوگ کہاں سے آتے ہیں؟ کیا یہ متبادل حقیقتوں کے لوگوں کے ورژن ہو سکتے ہیں، یا وہ واقعی دوسرے دنیا کی مخلوق ہیں؟

کچھ قدیم ثقافتوں میں، خوابوں کے کرداروں کو دوسری جہتوں سے آنے والے روحانی وجود سمجھا جاتا تھا۔ وہ رہنما، پیغام رساں، یا شاید ہماری دنیا سے پرے کی دنیا سے خبردار کرنے والے ہو سکتے ہیں۔

سوچیں، اگر آپ متعدد خوابوں میں ایک پراسرار شخصیت کے ساتھ بار بار گفتگو کریں۔ کیا ہو اگر وہ شخصیت کسی دوسری حقیقت میں موجود ہو اور آپ سے کچھ اہم بات کہنے کی کوشش کر رہی ہو؟

شاید خوابوں میں ملنے والے لوگ اتنے ہی حقیقی ہیں جتنے ہم ہیں — بس وہ کسی مختلف حقیقت میں رہتے ہیں۔

دلچسپ بات: لوگ بیدار ہونے کے فوراً بعد اپنے پچانوے فیصد خواب بھول جاتے ہیں، جو شاید اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ ہم ان خوابوں کے کرداروں کو کم یاد کیوں رکھتے ہیں۔

 سائنس کیا کہتی ہے: کیا ہمیں کچھ پتا ہے؟

تمام قیاس آرائیوں کے باوجود، سچ یہ ہے کہ ہم خوابوں کے بارے میں مکمل طور پر نہیں جانتے۔ بلکہ نہیں، یہ بھی غلط ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمیں خوابوں کے بارے میں کوئی اندازہ نہیں ہے۔

جی ہاں، نیوروسائنس دان نیند کے دوران دماغی سرگرمی کا نقشہ بنا سکتے ہیں، لیکن ہم خواب کیوں دیکھتے ہیں، یہ معمہ اب بھی برقرار ہے۔

اگر یہ بات صحیح ہے کہ خواب متوازی حقیقتیں ہیں، تو ہم اسے سائنسی طور پر ثابت کرنے کے قریب بھی نہیں ہیں۔

مگر یہ بھی تو اس کا دلچسپ پہلو ہے، ہے نا؟

خواب انسانی دماغ کا ایک آخری غیر معلوم علاقہ ہیں۔

اس کے باوجود، خوابوں کے بارے میں سوچنا اور ان کے بارے میں متجسس رہنا دلچسپ ہے۔ کیونکہ آخر کار، سب سے بورنگ انسان بھی خوابوں میں متجسس ہوتا ہے۔

حوالہ: کیوریئس میٹرکس
ترجمہ: امر گل

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close