شیرخوار بچے آنکھیں کیوں مسلتے ہیں۔۔ وجہ اور حل کیا ہے؟

ویب ڈیسک

اکثر نومولود اور شیرخوار بچوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ وہ ننھے ہاتھوں سے اپنی آنکھیں کو مسل رہے ہوتے ہیں۔۔

آپ جب اپنے چھوٹے بچے کو انہیں اپنی چھوٹی چھوٹی مٹھی سے اپنی بڑی بڑی آنکھوں کو مسلتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ممکن ہے اپنے بچے کا یوں آنکھوں کو رگڑنا بھی آپ کے کیے اس کی ایک معصوم سی ادا ہو، جسے آپ دیکھتے ہیں۔ ان گول متجسس آنکھوں کو رگڑنے والی ان کی چھوٹی مٹھیاں یقینی طور پر آپ کے دل کے تاروں کو کھینچیں گی

عام طور پر، بچے جب تھکاوٹ یا نیند محسوس کرتے ہیں تو اپنی آنکھوں کو رگڑتے ہیں، لیکن بعض صورتوں میں، آپ کا بچہ آنکھوں میں دھول یا برونی، آنکھ میں انفیکشن، یا یہاں تک کہ الرجی کی وجہ سے بھی درد محسوس کر سکتا ہے۔ اس رپورٹ میں، ہم بچے کی آنکھیں رگڑنے کی وجوہات اور روک تھام پر بات کریں گے

اگر یہ عادت مسلسل دیکھی جائے تو ماہر امراض چشم سے رجوع کیا جانا ہی بہتر ہے، دودھ پیتے بچوں کی اس حرکت کی ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ان وجوہات کو جاننے اور اس سے بچنے کے لیے بعض طریقوں پرعمل کرنا چاہیے، ذیل میں ہم اسی حوالے سے اہم نکات کی وضاحت پیش کر رہے ہیں

●تجسس کا احساس:
شیرخوار بچے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جب جسمانی حرکت بڑھاتے ہیں تو ان میں چیزوں سے واقفیت حاصل کرنے کا تجسس بڑھتا ہے۔ اس احساس کے تحت جب شیرخوار نئی چیزوں کو دیکھتے ہیں تو ان سے واقفیت حاصل کرنے کے لیے احساس تجسس کے تحت انہیں چھونے کی کوشش کرتے ہیں

بچے بصری تجسس کے تحت اپنی آنکھوں کو بھی رگڑتے ہیں، علاوہ ازیں اپنی آنکھیں بار بار جھپکاتے ہیں، دراصل وہ ان اشیا کا جائزہ لیتے ہیں جو انہیں دکھائی دیتی ہیں۔ اس لیے آپ اپنے بچے کی توجہ دوسری طرف کرنے کے لیے انہیں کوئی اور دلچسپ چیز دکھا سکتے ہیں کیونکہ بچوں کی توجہ کا دورانیہ بہت کم ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ان کی توجہ فوری طور پر دوسری جانب مبذول ہو جاتی ہے۔

● تھکاوٹ اور نیند:
شیرخوار بچوں میں نیند کا دورانیہ کافی زیادہ ہوتا ہے۔ اگر انہیں کافی دیر تک جگایا جائے تو وہ تھکان محسوس کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان پر غنودگی طاری ہونے لگتی ہے اور وہ اپنی آنکھوں کو مسلتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ غنودگی میں ہیں اور سونا چاہتے ہیں۔ بچوں کے اس عمل سے ان کی آنکھوں کے پٹھوں کا تناؤ کم ہونے لگتا ہے۔ اس لیے جب بھی آپ کا بچہ آنکھیں مسلے تو اس بات کا جائزہ لیں کہ اس کی نیند کم تو نہیں، جس کی وجہ سے وہ مسلسل اپنی آنکھوں کو رگڑ رہا ہے۔

●آنکھوں کی خشکی:
اگر بچوں کی نیند پوری ہے اور وہ اس کے باوجود اپنی آنکھوں کو رگڑتے ہیں تو ممکن ہے ان کی آنکھوں میں خشکی آئی ہو اور نمی کی کمی کے باعث آنکھوں میں ہونے والی اینٹھن کو کم کرنے کے لیے وہ اپنے ہاتھوں سے اسے رگڑنے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے آنکھ میں رطوبت (آنسو) آنے سے انہیں آرام ملتا ہے۔

●آنکھ میں کسی چیز کا چلے جانا:
بعض اوقات آنکھ میں یا پلکوں میں کوئی بال یا مٹی کا ذرا وغیرہ چلی جائے تو بچے آنکھ میں تکلیف کے احساس کی وجہ سے بھی اپنی آنکھوں کو رگڑتے ہیں۔
اگر آپ کا بچہ مسلسلہ آنکھیں رگڑ رہا ہے اور ساتھ ہی اس کی آنکھ سرخی مائل ہو رہی ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آنکھ میں کوئی ایسی چیز چلی گئی ہے، جس کی وجہ سے اسے تکلیف ہو رہی ہے اور وہ روتے ہوئے اپنی آنکھوں کو رگڑ رہا ہے۔ مذکورہ صورت میں صاف روئی کو ٹھنڈے پانی میں بھگوئیں اور اس سے آنکھ کو صاف کریں جس سے اگرآنکھ میں کوئی چیز ہے تو وہ دھل جائے۔

●الرجی :
اگر آپ کے بچے کی آنکھیں سرخ ہیں اوران میں پانی بھی آتا ہے، جس کی وجہ سے بچے روتے ہیں یہ اس بات کی علامت ہے کہ بچے کی آنکھیں الرجی کا شکار ہیں، تاہم یہ بات ذہن میں رہے کہ عام طور پر شیرخوار بچوں کی آنکھیں بہت کم الرجی کا شکار ہوتی ہیں۔

●آشوبِ چشم:
آشوبِ چشم یعنی آنکھوں کی بیماری عام طور پر فلو وائرس یا زکام کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ جس کی نشانی یہ ہے کہ آنکھوں میں سرخی کے ساتھ اس میں چپچپاہٹ کا آنا ہے۔ مذکورہ صورت میں آپ کو چاہیے کہ بچے کی آنکھ کو صاف روئی کو بھگو کر اس سے آنکھوں کو دن میں متعدد بار صاف کریں۔

●آنکھوں کو رگڑنے سے کیسے روکا جائے:
اس ممکنہ خدشے کے تحت کہ مسلسل آنکھوں کو رگڑنے سے کہیں آنکھ پر ناخن وغیرہ نہ لگ جائے، آپ کو چاہیے کہ بچے کو اس سے ہرممکن حد تک روکیں۔ اگر آپ کا بچہ مسلسل آنکھوں کو رگڑتا ہے تو اس کے ہاتھوں میں نرم دستانے پہنا دیں تاکہ بچے کے ناخن وغیرہ سے آنکھ کو نقصان نہ پہنچے۔ دستانے نہ ہونے کی صورت میں کوشش کریں کہ آستینوں کو لمبا کر دیا جائے۔

●معالج سے کب رجوع کیا جائے؟
◦جب شیرخوار بچہ روشنیوں کی چمک کی جانب متوجہ نہ ہو رہا ہو۔
◦بچوں کی آنکھوں کا رنگ غیرفطری ہو، یعنی جب آپ کیمرے کی فلیش لائٹ کے ساتھ تصویر لیں، جس میں بچے کی آنکھ کا رنگ غیرمعمولی دکھائی دے۔
◦چمکدار روشنی میں بچے کا غیرمعمولی رد عمل ہو۔ ممکن ہے بچے کی آنکھ کی انفیکشن ابھہی ٹھیک نہ ہوئی ہو۔
◦پلکوں کا گرنا یا آنکھوں میں خارش ہونا۔
◦ آنکھوں کا مسلسل بہنا۔

مذکورہ بالا علامات ہونے کی صورت میں ضروری ہے کہ آپ بچے کو فوری طور پر ماہر امراضِ چشم کو دکھائیں تاکہ وہ اس کا معائنہ کرنے کے بعد طبی نسخہ تجویز کر سکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close