سو برس کی عمر میں ملازمت کرنے والی خاتون کی لمبی عمر اور صحت کا راز کیا ہے؟

ویب ڈیسک

جین برنز نے حال ہی میں 26 جولائی 2023 کو اپنی 101ویں سالگرہ منائی ہے۔انہوں نے نہ صرف اپنی سالگرہ کا کیک کاٹا بلکہ وہ ابھی تک ملازمت بھی کر رہی ہیں۔ وہ ہفتے میں چار دن کام کرتی ہیں اور اپنے گھر سے گاڑی چلا کر اپنی کام کی جگہ پر جاتی ہیں جو بیس منٹ کی ڈرائیو پر ہے

جین امریکی ریاست اوہائیو کے شہر سنسناٹی میں رہتی ہیں۔ وہ کپڑوں اور دستکاریوں کے ایک اسٹور ’جوائن فیبرک اینڈ کرافٹ‘ میں گزشتہ چھبیس سال سے کام کر رہی ہیں

سو سال کی عمر میں ملازمت کرنے والی وہ واحد خاتون نہیں ہیں۔ گینز ورلڈ ریکارڈز کے مطابق 2022 میں برازیل کے ایک شخص نے نہ صرف سو سال کی عمر میں ملازمت کرنے کا ریکارڈ قائم کیا بلکہ وہ طویل ترین مدت تک ایک ہی کمپنی میں کام کرنے والے شخص بھی بن گئے

انہوں نے برازیل کی ٹیکسٹائل کی ایک کمپنی میں 1938ع میں ملازمت شروع کی تھی اور وہ اس سال جون تک اسی کمپنی میں کام کر رہے تھے۔ ان کا نام والٹر آرتھمن ہے اور انہوں نے اس بارے میں اپنی ایک وڈیو انسٹاگرام پر پوسٹ کی ہے

سو سال کی عمر کے بعد بھی ملازمت کرنے کے ریکارڈ ایک ایسے موقعے پر بن رہے ہیں، جب کئی ملکوں میں ریٹائرمنٹ کی عمر کم کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف اس سال کے شروع میں فرانس میں ریٹائرمنٹ کی عمر باسٹھ سال سے بڑھا کر چونسٹھ سال کرنے کی تجویز کی مخالفت میں دس لاکھ سے زیادہ کارکنوں نے مظاہرہ کیا تھا، کارکنوں کا کہنا تھا کہ اس سے روزگار کے مواقعے میں کمی آئے گی

پاکستان میں ریٹائرمنٹ کی عمر ساٹھ سال ہے۔ ماضی میں ایک بار اسے گھٹا کر اٹھاون سال کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اب بھی گاہے گاہے ریٹائرمنٹ کی عمر کم کرنے کے مطالبے کی بازگشت سنائی دیتی رہتی ہے تاکہ نئے لوگوں کو روزگار مل سکے

امریکہ کے اکثر اداروں میں ریٹائرمنٹ کی کوئی عمر نہیں ہے۔ کوئی بھی اپنی ملازمت اس وقت تک جاری رکھ سکتا ہے، جب تک خوش اسلوبی سے اسے انجام دے سکے

ریٹائرمنٹ کا وظیفہ جسے امریکہ میں سوشل سیکیورٹی کہا جاتا ہے، اب سڑسٹھ سال کی عمر میں ملتا ہے، تاوقتیکہ کوئی طبی مسئلہ نہ ہو۔ دوسرے لفظوں میں ریٹائرمنٹ کے فوائد حاصل کرنے کے لیے سڑسٹھ سال کی عمر تک کام کرنا ہی ہوتا ہے۔ حکومت ستر سال کی عمر میں ریٹائر ہونے والوں کو زیادہ مالی فوائد دیتی ہے، تاکہ زیادہ عرصے تک کام کرنے کی حوصلہ افزائی ہو

دنیا بھر میں انسان کی متوقع عمر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سو سال کی عمر کے لوگ ماضی میں کم کم ہی سننے میں آتے تھے، لیکن اب صرف امریکہ میں 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً نوے ہزار افراد کی عمریں سو سال سے زیادہ تھیں

امریکہ کے مردم شماری کے ادارے کا کہنا ہے کہ آئندہ چالیس برسوں میں امریکہ میں سو سال سے زیادہ عمر کے افراد کی تعداد چھ گنا تک بڑھ جائے گی

ورلڈ آف اسٹیٹسٹکس کے مطابق امریکہ کے بعد سو سال کی عمروں کے سب سے زیادہ لوگ بالترتیب جاپان، چین، انڈونیشیا اور بھارت میں ہیں

اس وقت دنیا میں سب سے لمبی عمر کا ریکارڈ فرانس کی ایک خاتون جین کیلمنٹ کا ہے۔ وہ 1875 میں پیدا ہوئیں اور 122 سال اور 164 دن کی زندگی پائی۔ جب کہ دوسرا نمبر جاپان کے ایک شخص جیرومون کیمورا کا ہے۔ انتقال کے وقت ان کی عمر 116 سال اور 54 دن تھی

سو سال کی عمر کے اکثر لوگ اب صحت مند زندگی گزار رہے ہیں۔ ان میں سے کئی ایک تو اپنی سالگرہ منفرد انداز میں مناتے ہیں۔ اس سال جون میں امریکی ریاست نارتھ کیرولائنا کے ایک شخص جان ہارٹنس، جو ایک سابق پائلٹ بھی ہیں، نے اپنی سوویں سالگرہ ایک چھوٹا طیارہ اڑا کر منائی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ وہ اب بھی خود کو پینتیس سال کا جوان محسوس کرتے ہیں

جیسے جیسے طبی سائنس ترقی کر رہی ہے، بیماریوں پر کنٹرول اور صحت مند زندگی گزارنے کے طریقوں کو رواج دیا جا رہا ہے، انسان کی متوقع اوسط عمر میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ مستقبل میں ایک سو چالیس سے ڈیڑھ سو برس تک زندہ رہنا ممکن ہو جائے گا۔ تاہم موت کا ذائقہ تو ہر ایک کو چکھنا ہی ہوگا کیونکہ گوشت پوست کا بدن اس سے زیادہ مدت تک انسان کا ساتھ نہیں نبھا سکتا

زندگی کی طوالت کے بارے میں بھی کئی اعداد وشمار بڑے دلچسپ ہیں۔ بوسٹن یونیورسٹی کے ’انسٹیٹیوٹ آف ایجنگ‘ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہر پانچ ہزار افراد میں سے ایک شخص کا سو سال کی عمر تک پہنچنے کا امکان ہوتا ہے۔ سو سال کی عمر کو پہنچنے والے ہر سو افراد میں سے پچاسی خواتین ہوتی ہیں

ماہرین کا کہنا ہے عموماً ایسے افراد طویل عمر پاتے ہیں، جو مصروف رہتے ہیں اور لوگوں کے ساتھ اچھا وقت گزارتے ہیں

جین برنز کی صحت اور لمبی عمر اس نظریے کی تصدیق کرتی ہے۔ انہوں نے کپڑوں کے اسٹور میں ملازمت 1997ع میں اپنے شوہر کے انتقال کے بعد شروع کی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی بیٹی ڈونا بھی اسی سٹور میں کام کرتی تھی۔ اس نے مصروف رہنے کے لیے اپنے اسٹور میں پارٹ ٹائم کام کرنے کا مشورہ دیا

جین برنز نے بتایا ”میں نے ستر اور اَسی سال کی عمر کے دوران کئی بار ملازمت چھوڑنے کا سوچا مگر پھر خیال آیا کہ میں اسٹور میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ جو اچھا وقت گزارتی ہوں اور ہنس بول لیتی ہوں، وہ پھر کہاں میسر آئے گا۔ اس لیے میں نے ریٹائر ہونے کا خیال دل سے نکال دیا۔ میں اپنے وقت سے خوب لطف اٹھاتی ہوں۔ اپنے ساتھیوں سے خوش گپیاں کرتی ہوں۔ مجھے لوگوں سے باتیں کرنا اچھا لگتا ہے“

جین برنز کہتی ہیں ”لمبی اور خوشگوار عمر گزارنے کا کوئی راز نہیں ہے۔ بس آپ خوشی سے کام کرتے رہیں۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close