ایک نئی مگر طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو افراد بڑھتی عمر چکنائی اور مٹھاس سے بھرپور غذائیں کھاتے ہیں، ان میں جوانی میں امراض قلب سمیت فالج میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں
برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن (BHF) کی جانب سے مالی اعانت فراہم کی جانے والی تحقیق کے مطابق بچپن میں کیلوریز، چکنائی اور شوگر کی زیادہ غذائیں خون کی نالیوں کے کام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، جو کہ جوانی میں ہی دل کے دورے اور فالج کے خطرے کو بڑھاتی ہیں۔ برٹش جرنل آف نیوٹریشن میں 10 جنوری شائع ہونے والی یونیورسٹی آف برسٹل کی زیرقیادت تحقیق کے پیچھے ٹیم کا کہنا ہے کہ ان کے نتائج دل کی صحت کے تحفظ کے لیے زندگی بھر صحت مند کھانے کی عادات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
برطانوی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں 1990 کی دہائی کے ہزاروں بچوں کی غذائی عادات کا جائزہ لے کر جوانی میں ان میں ہونے والی بیماریوں کا جائزہ لیا گیا
ماہرین نے ترتیب وار سات، دس اور تیرہ سال کے بچوں کی جانب سے کھائی جانے والی غذائوں کو دیکھا اور پھر ان ہی بچوں کے جوان ہونے پر ان میں ہونے والی بیماریوں اور طبی پیچیدگیوں کا جائزہ لیا اور ان کے مختلف ٹیسٹس کیے
تحقیق سے معلوم ہوا کہ جن بچوں نے کم عمری میں زیادہ میٹھی غذائیں، چکنائی اور کیلوریز سے بھرپور غذائیں کھائی تھیں، ان میں نوجوانی میں ہی شریانوں کے سکڑنے کے مسائل پیدا ہو گئے
ماہرین نے بتایا کہ ایسی غذائیں کھانے والے افراد کی سترہ یا چوبیس سال کی عمر میں شریانیں اس قدر تنگ ہوچکی تھیں کہ جیسے وہ کئی سال زائد العمر ہوں
ماہرین کے مطابق ایسے بچوں کے جوان ہونے پر ان کی دل کو خون کی ترسیل کرنے والی شریانیں تنگ ہوئیں، جس سے ایسے افراد میں امراض قلب سمیت فالج کا شکار ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین نے تجویز دی کہ کم عمر بچوں کو پھل اور سبزیوں پر مبنی زیادہ سے زیادہ غذائیں دی جائیں تاکہ ان کی شریانیں عمر کے حساب سے رواں دواں ہوں۔
شریانیں آکسیجن اور غذائی اجزاء سے بھرپور خون کو دل سے باقی جسم تک لے جاتی ہیں۔ ہماری عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ شریانیں قدرتی طور پر سخت ہوجاتی ہیں، لیکن یہ سگریٹ نوشی یا ذیابیطس جیسی حالتوں سے بڑھ سکتی ہے۔ سخت شریانیں بلڈ پریشر کو بڑھا سکتی ہیں، دل پر کام کا بوجھ بڑھا سکتی ہیں اور دل کے دورے اور فالج کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں۔
برسٹل یونیورسٹی کے محققین نے بچپن کی خوراک اور جوانی میں شریانوں کی سختی کے درمیان روابط کی تحقیقات کی۔ انہوں نے پایا کہ سات اور 10 سال کی عمر میں کیلوریز، چکنائی اور چینی کی زیادہ مقدار اور فائبر کی مقدار کم کھانے سے 17 سال کی عمر میں شریانوں کی سختی کا تعلق تھا۔
برسٹل میڈیکل اسکول، یونیورسٹی آف برسٹل میں BHF ریسرچ فیلو، ڈاکٹر جنیویو بکلینڈ ، جنہوں نے تحقیق کی قیادت کی، کہا: ” ہماری تحقیق بچپن سے ہی متوازن کھانے کی عادات کو فروغ دینے کی اہمیت پر روشنی ڈالتی ہے تاکہ مستقبل میں دل کے مسائل کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا ”ہائی بلڈ پریشر سے اس کے روابط کے ذریعے، یہ دل کی ناکامی، فالج اور عروقی ڈیمنشیا سمیت متعدد سنگین حالات سے منسلک ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارا کام ایسی کم عمری سے لوگوں میں شریانوں کی سختی کو روکنے کے لیے روک تھام کی حکمت عملیوں کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔“