انرجی ڈرنکس میں ایسا کیا ہے کہ ماہرین انہیں زہر قرار دیتے ہوئے بچوں کے لیے انہیں ممنوع قرار دینے پر زور دے رہے ہیں؟

ویب ڈیسک

اگرچہ ماضی میں ہونے والی متعدد تحقیقات میں یہ بات بتائی جا چکی ہے کہ مصنوعی مٹھاس کا شوگر اور کینسر سمیت دیگر خطرناک بیماریوں سے گہرا تعلق ہے۔

تاہم اب ماہرین صحت نے انرجی ڈرنکس کو زہر قرار دیتے ہوئے بچوں اور کم عمر افراد کے لیے انہیں ممنوع قرار دینے کا مطالبہ کر دیا ہے

صحت پر کام کرنے والی کم سے کم چالیس مختلف تنظیموں نے برطانیہ کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بچوں کے لیے انرجی ڈرنکس کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے۔

رپورٹ کے مطابق ایک عام انرجی ڈرنکس میں 160 سے 200 گرام کیفین اور مصنوعی مٹھاس ہوتی ہے، جو کہ چائے کے کپ سے کہیں زیادہ اور کافی کے بڑے کپ سے دگنی ہوتی ہے اور یہ مقدار یومیہ استعمال سے بھی زیادہ ہے۔

ماہرین کے مطابق حد سے زیادہ کیفین اور مصنوعی مٹھاس کے استعمال سے ڈپریشن، شدید اضطراب اور یہاں تک کہ اپنی زندگی ختم کرنے جیسے منفی خیالات جنم لے سکتے ہیں، اس لیے انرجی ڈرنکس کو بچوں کے لیے ممنوع قرار دیا جائے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ انرجی ڈرنکس ہر اسٹور پر عام دستیاب ہیں اور انہیں طاقت بڑھانے یا توانائی بحال کرنے کے طور پر فروخت کرکے خصوصی طور پر بچوں اور کم عمر افراد کو بیمار کیا جا رہا ہے۔

یونیورسٹی آف ٹولیڈو کالج آف میڈیسن اینڈ لائف سائنس کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر، محمد موسیٰ کا کہنا ہے کہ انرجی ڈرنکس خاص طور پر بالیدگی اور نشو ونما کے مرحلے سے گزرنے والے بچوں لیے نقصان دہ ہیں، وہ انرجی ڈرنکس کے مضر اثرات کو نہیں سنبھال سکتے۔

این سی سی آئی ایچ کے مطابق انرجی ڈرنکس نوعمروں اور نوجوان بالغوں کے لیے صحت کی کئی حالتوں کا خطرہ بڑھاتے ہیں، بشمول: قلبی اعصابی نظام کی خرابیاں، علمی تنزلی، ڈپریشن اور دیگر دماغی صحت کی بیماریاں، نیند کی خرابی

ماہرین صحت اور مختلف تنظیموں نے مطالبہ کیا کہ بچوں کے لیے انرجی ڈرنکس کے استعمال پر پابندی عائد کردی جانی چاہیے۔

انرجی ڈرنکس اور ان میں شامل اجزاء

فلوریڈا میں ایک غیر منافع بخش صحت کی دیکھ بھال کرنے والی تنظیم اورلینڈو ہیلتھ کے ساتھ رجسٹرڈ غذائی ماہر لارین پوپیک کا کہنا ہے کہ انرجی ڈرنکس ایسے مشروبات ہیں، جن کا مقصد ہوشیاری، ارتکاز، توجہ اور توانائی کو بڑھانا ہے ۔

پوپیک کا کہنا ہے کہ یہ مشروبات توانائی اور ارتکاز کو بڑھا سکتے ہیں، لیکن یہ صحت کے منفی اثرات جیسے تیز دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر میں اضافے کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔

انرجی ڈرنکس کے استعمال سے اگرچہ فوری توانائی کا احساس ہوتا ہے مگر ان مشروبات کا زیادہ استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان مشروبات میں صرف کیفین ہی نہیں بلکہ چینی کی بھاری مقدار کا استعمال بھی کیا جاتا ہے، جو موٹاپے سمیت بہت سی بیماریوں کی وجہ بنتی ہے۔

یہ بھی درست ہے کہ انرجی ڈرنکس کا مسلسل استعمال بعض مردوں میں بے خوابی اور بے چینی پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے طبی ماہرین انرجی ڈرنکس کی عادت کو ترک کرنے کا مشورہ دیتے ہیں

تقریباً تمام ہی انرجی ڈرنکس میں کیفین پائی جاتی ہے جو دماغ کو ایکٹیو کرنے اور کھیلوں کی صلاحیت کو بہتر کرنے میں معاون ہوتی ہے۔
ہر انرجی ڈرنک میں کیفین کی مقدار مختلف ہوتی ہے جبکہ اس میں شامل دیگر عناصر ذیل میں دیے جا رہے ہیں:

⦿ چینی:
انرجی ڈرنکس میں بھی چینی کی مقدار عام جوسز یا سوفٹ ڈرنکس جتنی ہی ہوتی ہے یعنی 6 چائے کے چمچے بلکہ اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ چینی کیلوریز کے حصول کا بنیادی جزو ہے جو بعض انرجی ڈرنکس میں بڑی مقدار میں شامل کی جاتی ہے۔ اگرچہ کچھ انرجی ڈرنکس میں یہ موجود نہیں ہوتی، تاہم ان میں بھی بڑی مقدار میں کیلوریز شامل کی جاتی ہیں۔

⦿ وٹامن بی:
یہ وٹامن خوراک کو توانائی میں تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جس سے انسانی جسم کو طاقت حاصل ہوتی ہے۔

⦿ امینو ایسڈ:
ٹورائن اور ایل کارنیٹائن کی طرح کے مادے جسم کے بہت سے عوامل میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

⦿ جڑی بوٹیوں کا استعمال:
مثال کے طور پر گارانا کیفین کی طاقت بڑھا دیتا ہے جب کہ ’جنسنگ‘ کے استعمال کی وجہ سے دماغ کو توانائی کا احساس حاصل ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ بعض ایسے انرجی ڈرنکس بھی ہیں، جو ’فوڈ سپلیمنٹ‘ کے طور پر مارکیٹ میں فروخت کیے جا رہے ہیں جو کہ فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی سے منظور شدہ نہیں ہیں۔

انرجی ڈرنکس کی تیاری میں استعمال ہونے والے اجزا کی فہرست ڈبے پر درج نہیں کی جاتی، جس کی وجہ سے فوڈ اتھارٹی انہیں لائسنس جاری نہیں کرتی۔

مارکیٹ سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ستائیس انرجی ڈرنکس میں سے صرف سولہ ایسے ہیں، جن کے ڈبوں پر ان کے اجزائے ترکیبی میں کیفین کی مقدار درج کی جاتی ہے۔

ان سولہ انرجی ڈرنکس میں سے پانچ میں کیفین کی مقدار کا تناسب 20 فیصد تک تھا، جو کہ ڈبے پر درج بھی تھا، جبکہ کچھ میں یہ مقدار 70 فی صد تک تھی۔

یہ تو وہ انرجی ڈرنکس ہیں جن پر اجزائے ترکیبی درج ہیں تو اندازہ کریں کہ ان ڈرنکس میں کیفین کا تناسب کیا ہوگا، جن پر ان میں شامل اجزائے ترکیبی ہی درج نہیں ہیں!

ہمیں انرجی ڈرنکس سے کیوں اجتناب کرنا چاہیے؟

انرجی ڈرنکس کے استعمال سے اگرچہ کھلاڑیوں کو توانائی حاصل ہوتی ہے، تاہم ان کا استعمال صحت کے بہت سے مسائل پیدا کرنے کا باعث بھی بن سکتا ہے جن میں سے کچھ کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے:

یہ چینی کی زیادہ مقدار کی وجہ سے ان نقصانات کی وجہ بن سکتے ہیں: بڑھاپے کا جلد آنا، کینسر کی پرورش، وزن میں اضافہ ، انفیکشن

⦿ یہ دل کے لیے نقصان دہ ہیں۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ 200 ملی گرام کیفین کا استعمال دل کے نظام کو متاثر کر سکتا ہے جس سے دل کی دھڑکن میں بگاڑ پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے اور یہ مقدار ایک انرجی ڈرنک میں موجود ہوتی ہے۔
قوتِ حافظہ کی کمزوری
وہ افراد جو درمیانی مقدار میں انرجی ڈرنک پینے کے عادی ہوتے ہیں، ان کا حافظہ کمزور ہو جاتا ہے۔

زیادہ تر انرجی ڈرنکس تقریباً 27 سے 31 گرام چینی فی آٹھ اونس پیک کرتے ہیں۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن خواتین کے لیے روزانہ 25 گرام چینی یا چھ چائے کے چمچ سے زیادہ اور مردوں کے لیے روزانہ 36 گرام چینی یا نو چائے کے چمچ سے زیادہ نہ کھانے کی سفارش کرتی ہے۔ اس پیمائش سے، 24-اونس انرجی ڈرنک ایک دن میں تجویز کردہ چینی کی مقدار سے تین گنا زیادہ ہے۔

⦿ پوپیک کا کہنا ہے کہ شوگر کا زیادہ استعمال سوزش کا سبب بن سکتا ہے، جو کہ کینسر، ذیابیطس اور دل کی بیماری سمیت کئی دائمی حالات سے منسلک ہے ۔ اضافی شکر کا استعمال موٹاپے اور غیر الکوحل فیٹی جگر کی بیماری کا خطرہ بھی بڑھا سکتا ہے۔

⦿ کچھ تحقیقی کاوشوں سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جو افراد انرجی ڈرنکس پینے کے عادی تھے، ان میں تشنج کی کیفیت پیدا ہو جاتی تھی اور انہوں نے جب انرجی ڈرنکس کا استعمال بند کیا تو یہ دورے پڑنا بھی بند ہو گئے۔

⦿ غصہ، اعصابی تناؤ اور گھبراہٹ: یہ درست ہے کہ کھیل کے میدان میں ایک کھلاڑی کو انرجی ڈرنک استعمال کرنے سے توانائی ملنے کی صورت میں فوری فائدہ حاصل ہوتا ہے، تاہم وہ لوگ جو ان کے استعمال کے عادی ہو جاتے ہیں، وہ بے خوابی ، گھبراہٹ اور غصے کی کیفیات کا سامنا کرتے ہیں۔

⦿ نیند کی کمی: نیند اور نظامِ تنفس کے حوالے سے شائع ہونے والے ایک جریدے میں جامعات میں زیرِتعلیم طلبہ پر بھی تجربات کیے گئے جو انرجی ڈرنکس استعمال کرنے کے عادی تھے۔ ان طلبہ میں بے خوابی پائی گئی جس کی وجہ سے وہ دن کے وقت تھکاوٹ کا شکار رہتے اور اپنا کام بہتر طور پر نہیں کر پاتے تھے۔

⦿ دانتوں کی خرابی: سویڈش ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انرجی ڈرنکس استعمال کرنے والوں کے دانت جلد خراب ہو جاتے ہیں۔

⦿ میٹابولک کے خطرات: انرجی ڈرنکس میں چینی کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے اس کے علاوہ فرکٹوز کارن سیرپ کی شکل میں موجود ہوتا ہے جو موٹاپے اور ٹائپ ٹُو ذیابیطس کے خطرے میں اضافہ کرتا ہے۔

⦿ خشکی: اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ ورزش یا سپورٹس کے بعد اسے استعمال نہیں کرنا چاہیے یا شدید گرمی میں بھی اس کے استعمال سے اجتناب برتا جائے کیونکہ اس کا استعمال جسم کی خشکی میں اضافہ کرتا ہے

یومیہ کتنی مقدار میں انرجی ڈرنکس کا استعمال محفوظ ہو سکتا ہے؟

اس بارے میں واضح طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ انرجی ڈرنکس میں کیفین کی مقدار کی وضاحت نہیں ہوتی۔ اگر ایک دن میں ایک ڈرنک لی جائے تو کوئی خاص فرق نہیں ہوتا تاہم اسے یومیہ بنیاد پر عادت نہیں بنانا چاہیے۔

آپ اگر اس کے باوجود انرجی ڈرنکس استعمال کرنا ہی چاہتے ہیں تو اس کی فی یوم مقدار 473 ملی لیٹر سے زیادہ کسی طور پر نہیں ہونی چاہیے تاکہ اس کے مُضر اثرات سے محفوظ رہا جا سکے۔

اندرونی کی ٹیک وے
انرجی ڈرنکس کا مقصد آپ کو توانائی کا جھٹکا دینا اور توجہ اور ارتکاز میں اضافہ کرنا ہے، لیکن ان میں کیفین اور شوگر ہوتی ہے، جو ضرورت سے زیادہ استعمال کرنے پر صحت پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ اپنے انرجی ڈرنکس کا استعمال محدود کریں اور توجہ مرکوز کرنے اور توانائی کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے غذائیت سے بھرپور غذا کھانے اور مناسب نیند لینے پر توجہ دیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close