ویڈ بھوک کو کس طرح متحرک کرتی ہے، اور یہ جاننا کس طرح فائدہ دے سکتا ہے، اس کا انکشاف امریکہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے ہوا ہے۔
واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے چوہوں کو بھنگ کے بخارات میں رکھا تاکہ دماغ کے بھوک سے وابستہ مخصوص حصوں کو متحرک کیا جا سکے۔
انہوں نے چوہوں کے کھانے کے طرزِ عمل کا بھی مشاہدہ کیا، جیسے کہ وہ کتنی بار کھاتے ہیں۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان فرانسسکو کے آنکولوجسٹ ڈونلڈ ابرامز جیسے ماہرین کے مطابق اس تحقیق کے نتائج بھنگ کے بطور دوا استعمال کے بارے میں موجودہ معلومات میں ایک مفید اضافہ ہیں۔
ابرامز کے مطابق، ”چوہے انسان نہیں ہیں، لیکن 60 کی دہائی میں کالج کے ایک طالب علم کے طور پر، میں جانتا ہوں کہ بھنگ بھوک کو بڑھاتی ہے۔‘‘
اور یہ چیز کینسر کے علاج سے گزرنے والے لوگوں کی مدد کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہے، جن میں بھوک کی کمی ہو جاتی ہے، اس کے علاوہ ایسے لوگ جنہیں اپنی جسمانی طاقت کو برقرار رکھنے کے لیے کھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اپنے مطالعے میں، محققین نے چوہوں کو ویڈ کے قریب اتنے ہی بخارات میں رکھا، جو لوگ ویڈ والے سگریٹ پینے کے دوران اپنے پھپھڑوں میں لے جاتے ہیں۔
سب سے پہلے، انہوں نے چوہوں کے کھانے کے طرز عمل کا مشاہدہ کیا اور دیکھا کہ وہ بھنگ کے بخارات میں سانس لینے کے بعد زیادہ مرتبہ کھانے کی تلاش کرتے ہیں۔
پھر انہوں نے چوہوں کی اعصابی سرگرمی کا جائزہ لیا اور دیکھا کہ بھنگ نے میڈیوبیسل ہائپوتھالامس میں مخصوص نیورونز کے ایک چھوٹے سے گروپ کو فعال کیا۔
واضح رہے کہ دماغ کا حصہ ہائپوتھیلامس بھوک کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ جسم کے درجہِ حرارت اور موڈ جیسے دیگر افعال کو کنٹرول کرتا ہے۔
لیکن جب ان مخصوص نیورونز کو فعال کیا جاتا ہے تو ، اس سے کچھ کرنے کی خواہش اور حرکت سے منسلک اعصابی سگنلز کو تحریک ملتی ہے۔ انسانوں میں، یہی چیز آپ کو کچھ کرنے پر اکساتی ہے یعنی اپنی جگہ چھوڑ کر کھانے کی تلاش کے لیے باورچی خانے تک لے جاتی ہے۔
اور اس تحقیق میں چوہوں کا رویہ بھی اس سے مختلف نہیں تھا۔ وہ بھی کھانے کی تلاش کرتے پائے گئے۔
محققین نے بھنگ میں موجود کیمیکلز اور بھوک اور خوراک سے منسلک دماغی سرگرمی کے درمیان تعامل کا جائزہ لیا، جس سے پتہ چلا کہ بھنگ کینابینوئڈز نامی کیمیکلز [یعنی ڈیلٹا-9 ٹیٹرا ہائیڈروکینابینول (ٹی ایچ سی) اور کینبیڈیول (سی بی ڈی)] کو خارج کرتی ہے
ٹی ایچ سی اور سی بی ڈی ہائپوتھیلامس میں نیورونز کو متحرک کرتے ہیں، جس سے کینبینائڈ -1 نامی ریسیپٹر یا (سی بی 1 ریسیپٹر) میں موجود پروٹین متاثر ہوتے ہیں ۔ سی بی 1 ریسیپٹر بھوک کو بڑھانے اور کھانے طلب میں اضافے کے لیے جانا جاتا ہے
لیکن نئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ جیسے ہی تحقیق میں شامل چوہوں نے کھانا دیکھا، ہائپوتھالامس نے سی بی 1 ریسیپٹر کے ساتھ نمایاں طور پر زیادہ خلیات کو فعال کیا
محققین نے کچھ چوہوں میں متعلقہ نیورونز کو بند کر کے اس کا تجربہ کیا اور مشاہدہ کیا کہ بھنگ نے بھوک کو نمایاں طور پر کم متحرک کیا۔