1905ء میں الفرڈ بینیٹ نے ذہانت کی پیمائش کے لئے آئی کیو (IQ) یعنی ’انٹیلیجنس کوشنٹ‘ کا تصور دیا اور پہلی بار ذہنی عمر کا نظریہ پیش کیا۔ اس نظریے کے بعد ثابت ہوا کہ انسان کی طبعی عمر کے علاوہ، اس کا ذہن بھی عمر کی منازل طے کرتا ہے، تاہم ذہن کی عمر کا اس کی طبعی عمر سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ بہ الفاظ دیگر، یہ نظریہ کہتا ہے کہ آئی کیو کی بنیاد پر ایک کم عمر بچے کی ذہنی عمر کسی پختہ عمر کے فرد سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
1990ء کے وسط میں نفسیات کے ایک امریکی پروفیسر ڈینیل گولمین نے پہلی مرتبہ ای کیو (EQ) یعنی اِیموشنل کوشنٹ یا جذباتی ذہانت کا نظریہ متعارف کروایا، اس کا تعلق انسان کی جذباتی ذہانت سے ہوتا ہے۔
جذباتی ذہانت کو سمجھنے سے پہلے، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ جذبات کیا ہوتے ہیں۔ جذبات ہماری روز مرہ زندگی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ہم ہر روز دوسروں کے جذبات کے مشاہدے میں وقت کا ایک بڑا حصہ خرچ کر دیتے ہیں اور سوچتے رہ جاتے ہیں کہ اس کا مطلب کیا ہے۔ ہم ان جذبات کے جواب دینے کے انداز کا تعین کرتے ہیں اور کبھی خود اپنی جذباتی پیچیدگیوں کی نذر ہو جاتے ہیں۔ انسانی زندگی کے مختلف معیارات، سماجی، اقتصادی اور تعلقات کی بدلتی نوعیت بھی جذباتی ذہانت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر معاشی مسائل کی وجہ سے کوئی شخص کسی ایک چیز پر بھرپور توجہ مرتکز کرنے میں مشکل محسوس کرتا ہے۔ اسے معاملات و مسائل کو حل کرنے میں بھی اندرونی بے چینی اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ اپنے جذبات اور احساسات پر قابو پانے میں بھی دشواری محسوس کرتا ہے جبکہ دوسروں کی خوشی، آسودگی اور اُمید کے جذبات کو سمجھنے میں بھی غلطی کر سکتا ہے۔ اسی طرح تعلقات کے بگاڑ یا دھوکا کھایا ہوا شخص اعتماد، بھروسے اور یقین رکھنے والے جذبات سے خود کو عاری سمجھتا ہے۔ جھوٹ اور سچ کی تمیز اس کے لیے بڑا شدید مسئلہ بن جاتی ہے اور جذباتی اعتبار سے اس کے تاثرات بھی کھوکھلے ہو کر اسے دوسروں کے لیے نا قابل بھروسہ بنانے لگتے ہیں۔ ہر شخص یہ بات جانتا ہے کہ اپنے جذبات کا اظہار اور انہیں قابو کرنے کی صلاحیت، پرسکون زندگی کے لیے کس قدر اہمیت کی حامل ہے۔ اسی طرح دوسروں کے جذبات کو سمجھنا، حقائق اَخذ کرنا اور ان کے جذبات پر ردِعمل دینا بھی اتنا ہی اہم ہوتا ہے۔ ماہرینِ نفسیات، اس صلاحیت کو جذباتی ذہانت کا نام دیتے ہیں۔ کچھ ماہرین اسے عقل سے بھی زیادہ اہم کہتے ہیں۔
جذباتی ذہانت اپنے اور دوسروں کے جذبات کو پہچاننے، سمجھنے اور ان کو اپنے قابو میں رکھنے کا نام ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ جو لوگ جذباتی طور پر زیادہ ذہین ہوتے ہیں، وہ اپنے کام اور رشتوں میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔ جذباتی ذہین لوگ اپنے جذبات پر نہیں چلتے بلکہ وہ اپنے جذبات کو اپنی مرضی کے مطابق چلاتے ہیں۔ جذباتی ذہین لوگوں کو اپنی ذات کا شعور ہوتا ہے بلکہ اگر ان کی جذباتی ذہانت کو مہمیز ملے تو ان میں دوسروں کے جذبات کو سمجھ کر ان کے مطابق چلنے یا نہ چلنے کا فیصلہ کرنے کی صلاحیت بھی بڑھ جاتی ہے۔جذباتی طور پر ذہین لوگ اپنے طاقتور ترین جذبات کو بھی قابو میں رکھنا جانتے ہیں، وہ جذبات جن کی وجہ سے اکثر لوگ غصہ، کڑوے لہجے اور غیر لچکدار طبیعت کے مالک بن جاتے ہیں۔
ماہرین نفسیات کا ماننا ہے کہ جذباتی طور پر ذہانت کو بڑھانا آسان کام نہیں ہے لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی انسان اتنا حوصلہ مند ہو کہ یہ جاننے کو اپنا مقصد بنا لے کہ لوگ حقیقتاً اسے کس طرح سے دیکھتے ہیں؟ تو وہ اپنے اندر مثبت تبدیلیاں لا سکتا ہے۔
جذباتی ذہانت سے استفادہ نہ کرنا
جذباتی ذہانت، کسی نہ کسی سطح پر تمام افراد میں ہوتی ہے لیکن سب لوگ اس سے استفادہ نہیں کر پاتے۔ EQ کا اظہار اس رویے سے بھی ہوتا ہے کہ آپ روز مرہ زندگی میں پیدا ہونے والے جذباتی تناؤ کو کس طرح برداشت کرتے ہیں۔ وہ لوگ جو کم یا منفی EQ رکھتے ہوں، وہ عاجزی دکھانے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور خود پسندی کا شکار ہوتے ہیں، چنانچہ اپنی ذات سے باہر نہیں دیکھ سکتے۔ اپنی اس خامی کی وجہ سے وہ دوسروں پر نہ تو اعتبار کرتے ہیں اور نہ ہی ان کے لیے ہمدردی کا احساس رکھتے ہیں۔ گویا مثبت EQ یہ ہے کہ مغرور ہوئے بغیر غیر جذباتی انداز میں معاملات کو سنبھالنے کی کوشش کی جائے۔
ڈینیل گولمین کہتے ہیں، ’’اگر آپ کے جذبات آپ کے قابو میں نہیں، اگر آپ کو خود آگہی نہیں، اگر آپ پریشان کن جذبات کو منظم نہیں کر سکتے، اگر آپ کے اندر شفقت نہیں، اگر آپ کے تعلقات لوگوں سے مناسب نہیں، تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کتنے ذہین ہیں کیونکہ آپ زیادہ دُور نہیں چل سکیں گے۔‘‘
جذباتی ذہانت ہر شخص میں ہوتی ہے، البتہ یہ کسی میں کم اور کسی میں زیادہ ہو سکتی ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ آپ اپنی جذباتی ذہانت کو پروان چڑھا سکتے ہیں۔
کم جذباتی ذہانت رکھنے والے افراد کے نو رویے
جذباتی ذہانت (EQ) اپنے اور دوسروں کے جذبات کو پہچاننے، سمجھنے اور ان کی تنظیم کی صلاحیت ہے۔ یہ ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے، تعلقات کے معیار، فیصلہ سازی، اور مجموعی کامیابی کو متاثر کرتہ ہے۔ کم EQ والے لوگ اکثر اپنے اردگرد کے لوگوں پر ان کے اثرات کو محسوس کیے بغیر کچھ مخصوص طرز عمل کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ جنہیں ذیل میں بیان کیا جا رہا ہے۔
خود آگاہی کی کمی:
خود آگاہی جذباتی ذہانت کی بنیاد ہے۔ اس میں اپنے جذبات، طاقتوں، کمزوریوں اور دوسروں پر اس کے اثرات کو سمجھنا شامل ہے۔ کم ای کیو والے لوگ اکثر خود آگاہی کے ساتھ جدوجہد کرتے نظر آتے ہیں، یہ پہچاننے میں ناکام رہتے ہیں کہ ان کے اعمال اور الفاظ ان کے اردگرد کے لوگوں کو کیسے متاثر کرتے ہیں۔ خود آگاہی کی یہ کمی غلط فہمیوں، تنازعات اور کمزور فیصلہ سازی کا باعث بن سکتی ہے۔
سننے کی ناقص مہارت:
دوسروں کو بہتر انداز میں سننا موثر مواصلات کا ایک اہم جزو اور اعلٰی جذباتی ذہانت کی علامت ہے۔ کم ای کیو والے لوگ اکثر گفتگو کے دوران دوسروں میں رکاوٹ ڈالنے اور توجہ نہ دینے کا شکار رہتے ہیں۔ بہتر طور پر سننے یا اپنے خیالات اور ردعمل پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے میں اکثر جدوجہد کرتے ہیں۔ یہ رویہ بولنے والے کو نظر انداز کیے جانے اور ناقدری کا احساس دلا سکتا ہے اور ذاتی اور پیشہ ورانہ ترتیبات میں تعلقات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ہمدردی کرنے میں ناکامی:
ہمدردی کسی دوسرے شخص کے جذبات کو سمجھنے اور شیئر کرنے کی صلاحیت ہے۔ کم ای کیو والے لوگ اکثر چیزوں کو سمجھنے کے لیے دوسروں کے نقطہ نظر سے دیکھنا مشکل سمجھتے ہیں۔ ہمدردی کی یہ کمی بے حسی، غلط فہمیوں کی وجہ بن کر ٹھوس اور معاون تعلقات استوار کرنے میں دشواری کا باعث بن سکتی ہے۔ پیشہ ورانہ ترتیبات میں، ہمدردی کی کمی ٹیم ورک اور تعاون میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔
جذبات کو سنبھالنے میں دشواری:
جذباتی ضابطہ کسی کے جذبات کو صحت مند اور مناسب طریقے سے منظم کرنے کی صلاحیت ہے۔ کم ای کیو والے لوگ اکثر اس معاملے میں جدوجہد کرتے نظر آتے ہیں۔ انہیں اکثر جذباتی اشتعال، موڈ میں تبدیلی، یا اپنے ردعمل کو کنٹرول کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس سے کشیدہ تعلقات، جذباتی فیصلہ سازی، اور ذاتی اور پیشہ ورانہ تناؤ کی سطح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
دوسروں پر الزام لگانا:
احتساب کسی کے اعمال اور فیصلوں کی ذمہ داری لینے کی آمادگی ہے۔ کم ای کیو والے لوگ اکثر معاملات غلط ہونے پر اپنے کردار کی جانچ کرنے کے بجائے دوسروں پر الزام لگاتے ہیں۔ یہ رویہ اعتماد کو ختم کر سکتا ہے، تعلقات کو نقصان پہنچا سکتا ہے، اور ایک زہریلا ماحول بنا سکتا ہے، جہاں لوگ خطرہ مول لینے یا غلطیاں کرنے سے ڈرتے ہیں۔
تاثرات قبول کرنے میں ناکامی:
ذاتی اور پیشہ ورانہ ترقی کے لیے تعمیری رائے ضروری ہے۔ کم ای کیو والے لوگ اکثر رائے کو قبول کرنے، دفاعی بننے، مسترد کرنے، یا تنقید یا بہتری کے لیے تجاویز کا سامنا کرنے سے انکار میں جدوجہد کرتے ہیں۔ تاثرات کے خلاف یہ مزاحمت ان کی سیکھنے، بڑھنے اور موافقت کرنے کی صلاحیت میں رکاوٹ بن سکتی ہے، جس سے ان کی کامیابی کی صلاحیت محدود ہو جاتی ہے۔
موافقت کی کمی:
موافقت بدلتے ہوئے حالات کے جواب میں کسی کے خیالات اور طرز عمل کو ایڈجسٹ کرنے کی صلاحیت ہے۔ کم ای کیو والے لوگ اکثر سوچ اور عمل میں سختی کا مظاہرہ کرتے ہیں، یہ نئے حالات، خیالات، یا نقطہ نظر کو اپنانے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ لچک کی یہ کمی تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں ان کی کامیابی کو محدود کر سکتی ہے، جہاں محور اور ایڈجسٹ کرنے کی صلاحیت ضروری ہے۔
تنازعات کے حل کی ناقص مہارت:
تنازعات کے مؤثر حل کے لیے کھلے عام بات چیت کرنے، فعال طور پر سننے، اور باہمی طور پر فائدہ مند حل تلاش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کم ای کیو والے لوگ اکثر تنازعات کے حل کے ساتھ جدوجہد کرتے ہیں، مسائل کو براہ راست اور تعمیری طور پر حل کرنے کے بجائے اجتناب، جارحیت، یا ہیرا پھیری کا سہارا لیتے ہیں۔ حل نہ ہونے والے تنازعات ذاتی اور پیشہ ورانہ دونوں شعبوں میں بڑھتے ہوئے تعلقات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور پیداواری صلاحیت کو روک سکتے ہیں۔
◈ سماجی اشاروں کے لیے غیر حساسیت:
سماجی بیداری سماجی اشاروں کا پتہ لگانے اور ان کی تشریح کرنے کی صلاحیت ہے، جیسے کہ باڈی لینگوئج، آواز کا لہجہ، اور چہرے کے تاثرات۔ کم ای کیو والے لوگ اکثر ان اشاروں کو یاد کرتے ہیں یا اس کی غلط تشریح کرتے ہیں، جس سے نامناسب تبصرے، حدود کی کمی، یا دوسروں کے جذبات کے بارے میں غیر حساسیت پیدا ہوتی ہے۔ یہ رویہ تکلیف اور جرم کا سبب بن سکتا ہے اور ان کی ساکھ اور تعلقات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
کلیدی نکات
جذباتی ذہانت (EQ) زندگی کے مختلف پہلوؤں میں اہم ہے، بشمول ذاتی تعلقات، پیشہ ورانہ کامیابی، فیصلہ کرنے کی صلاحیتیں، اور مجموعی بہبود۔
کم ای کیو والے افراد دوسروں پر ان کے منفی اثرات کو محسوس کیے بغیر اکثر مخصوص طرز عمل ظاہر کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی دونوں میں کشیدہ تعلقات اور مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔
ان رویوں کو تسلیم کرنا اور سمجھنا ذاتی ترقی، خود کو بہتر بنانے اور دوسروں کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے کی طرف ابتدائی قدم ہے ۔
جذباتی ذہانت ایک مقررہ خصلت نہیں ہے بلکہ ایک ایسی مہارت ہے، جس میں وقت کے ساتھ ساتھ مختلف طریقوں جیسے خود کی عکاسی کرنا، رائے حاصل کرنا، ذہن سازی میں مشغول ہونا، اور مواصلت کی موثر تکنیکوں کی مشق کے ذریعے ترقی اور اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
جذباتی ذہانت کو بہتر بنانے پر کام کرنے سے، افراد اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگیوں میں زیادہ مثبت، ہم آہنگی اور کامیاب تعلقات پیدا کر سکتے ہیں، جس سے مجموعی طور پر زندگی میں اطمینان آتا ہے اور اس کی تکمیل ہوتی ہے۔
جذباتی ذہانت کو فروغ دینے کے لیے مسلسل کوشش، صبر اور سیکھنے اور بڑھنے کی خواہش کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم، بہتر تعلقات، بہتر فیصلہ سازی، اور خود آگاہی میں اضافہ اسے ذاتی اور پیشہ ورانہ ترقی میں ایک قابل قدر سرمایہ کاری بناتا ہے۔
نتیجہ
کم جذباتی ذہانت سے وابستہ ان نو رویوں کو پہچاننا ذاتی ترقی اور بہتر تعلقات کی طرف پہلا قدم ہے۔ خود آگاہی پیدا کرنے، فعال سننے کی مشق کرنے، ہمدردی پیدا کرنے، اور جذباتی ضابطے پر کام کرنے سے، افراد اپنی جذباتی ذہانت کو بڑھا سکتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ زیادہ مثبت، معاون روابط پیدا کر سکتے ہیں۔
یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ جذباتی ذہانت (EQ) ایک مہارت ہے جسے وقت کے ساتھ ساتھ ترقی دی جا سکتی ہے اور مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ خود عکاسی، رائے کی تلاش، ذہن سازی، اور مواصلت کے موثر طریقوں کے ذریعے، کوئی بھی اپنے EQ کو بہتر بنا سکتا ہے اور اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگیوں میں فوائد حاصل کر سکتا ہے۔
ماخذ: جدید کاروباری اور نفسیاتی معلومات پر مبنی مختلف ویب سائٹس
ترجمہ و ترتیب: امر گل