وائٹ ہاؤس میں عید ملن پارٹی، مسلمان میئر کو شرکت سے روک دیا گیا

ویب ڈیسک

امریکی ریاست نیوجرسی کے شہر پراسپکٹ پارک کے مسلمان میئر کو خفیہ ایجنسی نے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی عید پارٹی میں شرکت سے روک دیا۔ یہ عید ملن پارٹی امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس میں امریکی مسلمانوں کے لیے منعقد کی تھی

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی سیکرٹ سروس نے مسلمان میئر محمد خیراللہ کو اس تقریب میں شرکت سے اس وقت روک دیا، جب وہ وائٹ ہاؤس پہنچنے والے تھے۔ محمد خیراللہ کو تقریب میں پہنچنے سے کچھ دیر قبل وائٹ ہاؤس سے فون کال موصول ہوئی، جس میں انہیں بتایا گیا کہ خفیہ سروس نے ان کے داخلے کی سکیورٹی کلیئرنس نہیں دی، لہٰذا وہ شرکت نہیں کر سکتے، جہاں بائیڈن نے سینکڑوں مہمانوں سے خطاب کرنا تھا

انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاؤس کے عہدیدار نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ سیکرٹ سروس نے انہیں داخل ہونے سے کیوں روکا

پیر کو وائٹ ہاؤس میں عید الفطر کی مناسبت سے تقریب منعقد کی گئی تھی، جس سے صدر جو بائیڈن نے بھی خطاب کیا

خفیہ ایجنسی کے ترجمان اینتھونی گوگلیامی نے تصدیق کی ہے کہ مسلمان میئر محمد خیراللہ کو وائٹ ہاؤس میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی، تاہم انہوں نے وجہ بتانے سے انکار کیا

ترجمان اینتھونی گوگلیامی نے جاری بیان میں کہا کہ وائٹ ہاؤس میں سکیورٹی آپریشن کی غرض سے لیے گئے حفاظتی اقدامات سے متعلق مزید معلومات نہیں فراہم کر سکتے

وائٹ ہاؤس نے بھی اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے

محمد خیراللہ جنوری میں پانچویں مرتبہ ریاست نیوجرسی کے شہر پراسپکٹ پارک کے میئر منتخب ہوئے ہیں

میئر محمد خیراللہ شام اور بنگلہ دیش میں فلاحی کاموں میں بھی حصہ لے چکے ہیں

سی اے آئی آر نیوجرسی کی ترجمان نے بتایا کہ اس سے قبل خیراللہ کو نیو یارک کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر تین گھنٹے کے لیے روکا گیا تھا اور ان سے دہشتگردوں سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی تھی

 

47 سالہ محمد خیراللہ نے کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (سی اے آئی آر) کے نیو جرسی چیپٹر کو بتایا کہ انہیں تقریب میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی. اس گروپ نے بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایف بی آئی کو دہشت گردوں کی اسکریننگ ڈیٹا سیٹ سے معلومات کی ترسیل بند کرے، جس میں لاکھوں افراد شامل ہیں

گروپ نے محمد خیراللہ کو بتایا کہ سی اے آئی آر کے وکیلوں کی جانب سے 2019 میں حاصل کردہ ڈیٹا سیٹ میں ایک شخص تھا, جن کا نام اور تاریخ پیدائش خیراللہ سے ملتے تھے

خیراللہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد سفری پابندی کے سخت ناقد تھے۔ اس پابندی کے تحت کئی مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی

وہ شامی امریکن میڈیکل سوسائٹی اور وطن فاؤنڈیشن کے ساتھ انسانی ہمدردی کے کام کرنے کے لیے بنگلہ دیش اور شام کا سفر بھی کر چکے ہیں

محمد خیراللہ نے پیر کی شام گھر جاتے ہوئے ایک ٹیلی فون انٹرویو میں کہا کہ ’مجھے اس سے حیرانگی، صدمہ اور مایوسی ہوئی۔ یہ مجھے کسی پارٹی میں جانے کی اجازت کا معاملہ نہیں، معاملہ یہ ہے کہ میں گیا کیوں نہیں اور مجھے اس فہرست میں میری شناخت کی وجہ سے روکا گیا۔‘

’اور مجھے نہیں لگتا کہ امریکہ کے اعلیٰ ترین عہدے کو اس طرح کی پروفائلنگ تک گرنا چاہیے۔‘

امریکی سیکرٹ سروس کے ترجمان انتھونی گگلیمی نے تصدیق کی ہے کہ محمد خیراللہ کو وائٹ ہاؤس کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ لیکن اس کی تفصیل نہیں بتائی کہ انہیں کیوں روکا گیا

خیراللہ جنوری میں میئر کی حیثیت سے پانچویں مدت کے لیے منتخب ہوئے تھے

سی اے آئی آر کے نیو جرسی چیپٹر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر صلاح الدین مکسوت نے اس اقدام کو مکمل طور پر ناقابل قبول اور توہین آمیز قرار دیتے ہوئے کہا ’اگر اس طرح کے واقعات میئر محمد خیراللہ جیسی ہائی پروفائل اور قابل احترام امریکی مسلم شخصیات کے ساتھ ہو رہے ہیں تو اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان مسلمانوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے جن کے پاس میئر جیسی رسائی نہیں؟‘

محمد خیراللہ کے مطابق ’اس سے قبل 2019 میں حکام نے انہیں روکا اور نیویارک کے جان ایف کینیڈی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر تین گھنٹے تک پوچھ گچھ کی تھی اور پوچھا تھا کہ کیا وہ کسی دہشت گرد کو جانتے ہیں۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ ترکی سے اپنے خاندان کے ساتھ مل کر واپس آ رہے تھے، جہاں ان کی اہلیہ کا خاندان ہے

ایک اور موقع پر انہوں نے کہا کہ جب وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ ملک واپس آئے تھے تو انہیں مختصر عرصے کے لیے امریکہ اور کینیڈا کی سرحد پر روکا گیا تھا

اس گروپ کا کہنا ہے کہ محمد خیراللہ نے وائٹ ہاؤس میں عید کی تقریبات میں مدعو کرنے کے لیے مقامی مسلم قیادت کے نام مرتب کرنے میں نیو جرسی ڈیموکریٹک پارٹی کی مدد کی تھی اور ویک اینڈ پر نیو جرسی کے گورنر کے گھر ہونے والی ایک تقریب کے مہمان تھے

خیراللہ شام میں پیدا ہوئے تھے، لیکن 1980 کی دہائی کے شروع میں حکومتی کریک ڈاؤن کے دوران ان کا خاندان بے گھر ہو گیا تھا۔ ان کا خاندان پہلے سعودی عرب گیا ور پھر 1991 میں پراسپیکٹ پارک منتقل ہوا۔ اس وقت سے وہ وہاں رہ رہے ہیں

انہیں 2000 میں امریکی شہریت ملی اور 2001 میں شہر کے میئر کی حیثیت سے اپنی پہلی مدت کے لیے منتخب ہوئے۔ انہوں نے 14 سال اپنی کمیونٹی میں ایک رضاکار فائر فائٹر کے طور پر بھی گزارے

خیراللہ نے کہا کہ انہوں نے 2012 اور 2015 کے درمیان انسانی امداد کی تنظیموں کے ساتھ سات بار شام گئے جب ملک کے بیشتر حصے میں خانہ جنگی نے تباہی مچا رکھی تھی

ان کا کہنا تھا کہ ’میں شامی ہوں اور آپ جانتے ہیں کہ ہم نے ٹی وی اور سوشل میڈیا پر جو کچھ دیکھا اسے دیکھنا اور لوگوں کی مدد نہ کرنا بہت مشکل تھا۔ میرا مطلب ہے کہ ہم بہت بے بس محسوس کرتے ہیں۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close