نیورو سائنسدانوں کی دریافت: سیکھنے کی رفتار دوگنا کرنے کا راز

کیا آپ اپنی ذہانت کو اگلے درجے پر لے جانا چاہتے ہیں؟ ایسا کون ہوگا، جو اس سوال کا جواب نفی میں دے گا!

کیا کبھی ایسا محسوس ہوا کہ آپ کے پاس وقت کم اور سیکھنے کے لئے بہت کچھ ہے؟ کوئی نئی زبان سیکھنی ہو، امتحان کی تیاری کرنی ہو، یا زندگی میں کوئی نیا ہنر آزمانا ہو۔۔ یہ سب بظاہر مشکل اور وقت طلب لگتا ہے، لیکن ذرا تصور کریں کہ اگر آپ کے پاس ایسا کوئی راز ہو جس سے آپ سیکھنے کی رفتار کو دوگنا کر سکیں! کیا یہ کسی خواب جیسا نہیں ہوگا؟

جدید نیورو سائنس نے ایک حیرت انگیز تکنیک دریافت کی ہے جو اس خواب کو حقیقت میں بدل سکتی ہے۔ اس میں نہ کوئی پیچیدہ طریقہ ہے، نہ ہی مہنگے آلات کی ضرورت۔ بس صرف دس سیکنڈ کا ایک مختصر وقفہ، جو آپ کے دماغ کو نئی توانائی سے بھر دیتا ہے۔ ذیل میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ یہ تکنیک کیا ہے، کیسے کام کرتی ہے اور آپ اسے اپنی زندگی میں کیسے اپناتے ہیں۔ تو آئیں، اس حیرت انگیز دریافت کا سفر شروع کریں!

نئی مہارتیں سیکھنے یا پیچیدہ معلومات کو سمجھنے میں اپنی رفتار دوگنا کرنے کا خیال ایک سائنس فکشن فلم کا منظر معلوم ہوتا ہے، یہ کچھ ایسا ہی ہے جیسے آپ کے پاس سپر پاور ہو! لیکن سیکھنے کی نیورو سائنس پر ہونے والی حالیہ تحقیق بتاتی ہے کہ یہ تصور غیر حقیقی نہیں۔

حال ہی میں سائنسدانوں نے ایک حیرت انگیز تکنیک دریافت کی ہے جو نہایت سادہ اور مؤثر ہے۔ یہ تکنیک آپ کے سیکھنے کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لئے صرف دس سیکنڈ کے وقفے پر انحصار کرتی ہے۔ اس تکنیک کو اپنانا آپ کے سیکھنے کے سفر میں انقلاب برپا کر سکتا ہے۔ یہ طریقہ دماغ کی قدرتی تال کو استعمال کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ علمی عمل کو ممکن بناتا ہے۔

انسانی دماغ ایک پیچیدہ کمپیوٹر کی مانند ہے، جو ہر لمحے بے شمار معلومات کو پروسیس کرتا ہے، لیکن صرف مسلسل محنت کرنا اور اضافی وقت صرف کرنا ہی کامیابی کی ضمانت نہیں ہے۔ نیورو سائنس ہمیں بتاتی ہے کہ دماغ کو بھی تازہ دم ہونے کے لئے وقفے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یا ہم یوں کہیں کہ سیکھنے کے لئے اپنے ذہنی وسائل کے مؤثر انتظام کی ضرورت ہے۔

یہی وہ لمحہ ہے جہاں ’گیپ ایفیکٹ‘ (Gap Effect) کا تصور سامنے آتا ہے۔ یہ مظہر اس بات پر زور دیتا ہے کہ مختصر وقفے نہ صرف دماغ کو آرام دیتے ہیں بلکہ معلومات کو بہتر طریقے سے محفوظ اور یاد رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ یعنی ’گیپ ایفیکٹ‘ کا مطلب یہ ہے کہ مختصر وقفے لینے سے معلومات کو بہتر طریقے سے سمجھا اور یاد رکھا جا سکتا ہے۔

جب آپ توجہ مرکوز کرتے ہیں، تو دماغ نئی معلومات کو مرتب کرتا ہے، لیکن مسلسل توجہ مرکوز رکھنے سے دماغ پر بوجھ بڑھتا ہے، جس سے سیکھنے کی کارکردگی کم ہو جاتی ہے۔ ’گیپ ایفیکٹ‘ دماغ کو ایک مختصر وقفہ دے کر معلومات کو بہتر طور پر مربوط اور مستحکم کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ صرف دس سیکنڈ کے یہ وقفے دماغ کے لئے ’ریفریش‘ بٹن کی مانند ہیں، جو اسے نئی معلومات کو قبول کرنے کے لئے زیادہ تیار کرتے ہیں۔

گیپ ایفیکٹ دراصل دماغ کے ’ڈیفالٹ موڈ نیٹ ورک‘ (Default Mode Network – DMN) کو متحرک کرنے کا نام ہے۔

ڈی ایم این DMN وہ نیٹ ورک ہے جو اس وقت فعال ہوتا ہے، جب دماغ کسی خاص کام پر توجہ دینے کے بجائے آرام دہ حالت میں ہو۔ یہ نیٹ ورک تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھاتا ہے، یادداشت کو مستحکم کرتا ہے اور مسئلہ حل کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔

نیورو سائنسدانوں کے مطابق، جب ہم دس سیکنڈ کا وقفہ لیتے ہیں، تو یہ DMN کو فعال کرتا ہے۔ اس سے نئی معلومات کو منظم کرنے، ذخیرہ کرنے اور مستقبل میں یاد کرنے کی دماغی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔

فرض کریں، آپ کوئی نئی زبان سیکھ رہے ہیں۔ مسلسل گرامر کے اصول یاد کرنے کے بجائے، بیس یا تیس منٹ کے بعد چند لمحوں کا وقفہ لیں۔ ان لمحات میں آنکھیں بند کریں، گہری سانس لیں، یا کسی قدرتی منظر کا تصور کریں۔ آپ دیکھیں گے کہ آپ کی معلومات کو یاد رکھنے کی صلاحیت پہلے سے بہتر ہو گئی ہے۔

اسی طرح، ایک طالب علم جو امتحان کی تیاری کر رہا ہے، اگر ہر گھنٹے کے بعد دس سیکنڈ کے مختصر وقفے لے، تو وہ نہ صرف کم تھکاوٹ محسوس کرے گا بلکہ زیادہ مؤثر طریقے سے یاد کر سکے گا۔

اب ذرا ذکر ہو جائے اس بات کا کہ گیپ ایفیکٹ کو عملی طور پر کیسے اپنائیں؟ اس کے درج ذیل اقدامات کریں:

● سیکھنے کے عمل کو مختصر حصوں اور آسان اہداف میں تقسیم کریں: 20 سے 30 منٹ کے درمیان مختصر اور بھرپور مطالعے کے سیشن ترتیب دیں۔ یعنی بیس یا تیس منٹ کے مطالعے کے بعد وقفہ لیں۔

● دس سیکنڈ کے وقفے: ہر سیشن کے دوران دس سیکنڈ کے لئے دماغ کو مکمل آرام دیں۔ آنکھیں بند کریں اور گہری سانس لیں۔ یہ وقفے آپ کے دماغ کو ’ری سیٹ‘ کرنے کے مترادف ہیں۔

● جائزہ لیں: ہر سیشن کے اختتام پر چند لمحے یہ جانچنے کے لئے گزاریں کہ آپ نے کیا سیکھا اور یہ وقفہ کتنا مفید ثابت ہوا۔

● طبیعت کے مطابق تجربات کریں: کچھ لوگ وقفے کے دوران موسیقی سننے کو ترجیح دیتے ہیں، جبکہ کچھ مراقبہ کو زیادہ مؤثر پاتے ہیں۔ اپنی ضروریات کے مطابق طریقہ اپنائیں۔

نیورو سائنسدانوں کا خیال ہے کہ جب کوئی شخص 10 سیکنڈ کا وقفہ لیتا ہے تو یہ دماغ کے ’ڈیفالٹ موڈ نیٹ ورک‘ (DMN) کو متحرک کرنے کے لئے کافی ہوتا ہے۔
یہ نیٹ ورک اس وقت سرگرم ہوتا ہے جب جسم آرام دہ ہو اور باہر کی دنیا سے غیر متعلق ہو۔ یہ یادداشت کو مستحکم کرنے، تخلیقی صلاحیتوں، اور مسئلہ حل کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

مختصر وقفے DMN کو فعال کرتے ہیں، جس سے معلومات کو بہتر پروسیسنگ اور ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

تحقیق سے ثابت نتائج کی بات کریں تو یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ایک مطالعے کے مطابق، جن طلبہ نے مختصر وقفوں کے ساتھ مطالعہ کیا، ان کے یادداشت کے نتائج ان طلبہ کے مقابلے میں 30 فی صد زیادہ بہتر تھے، جو بغیر وقفے کے مسلسل مطالعہ کرتے رہے۔
اسی طرح، نیچر جریدے میں شائع شدہ ایک تحقیق نے یہ ثابت کیا کہ مختصر وقفے لینے والے افراد کی تخلیقی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔

دنیا تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور اس کے ساتھ ہمیں بھی اپنی مہارتیں بڑھانے کی ضرورت ہے۔ دس سیکنڈ کے مختصر وقفوں پر مبنی یہ تکنیک نہایت آسان، مؤثر اور کسی بھی سیکھنے کے عمل میں لاگو کی جا سکتی ہے۔

یاد رکھیں، سیکھنے کی رفتار دوگنا کرنا جادو نہیں، بلکہ دماغ کی فطرت کو سمجھنے اور اس سے ہم آہنگ ہونے کا نام ہے۔ تو آئیں، آج ہی سے اس حیرت انگیز تکنیک کو اپنائیں اور دیکھیں کہ آپ کا دماغ کیسے اپنی صلاحیتوں کے نئے دروازے کھولتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close