اچھی نیند: صحت و سکون کی خاموش محافظ۔۔ پانچ سائنسی طریقے جو آپ کی زندگی بدل سکتے ہیں!

ویب ڈیسک

دنیا بھر میں تندرستی کی تحریک زوروں پر ہے۔ ہم نت نئے ڈائٹ پلانز، ورزش کے لیے مہنگے جمز کی ممبرشپ، فوڈ سپلیمنٹس اور فٹنس گیجٹس پر پیسے اور وقت خرچ کرتے ہیں۔۔ پھر وہ گھر جاتے ہیں، رات گئے تک ٹی وی دیکھتے ہیں، موبائل فون استعمال کرتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ وہ آخر بہتر کیوں محسوس کرتے۔۔

دراصل زندگی کی دوڑ میں ہم نے ایک سادہ، مفت اور حیرت انگیز طور پر مؤثر چیز کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے: نیند۔۔

نیند محض ایک غیر فعال عمل نہیں، بلکہ یہ وہ وقت ہے جب ہمارا جسم خود کو از سرِ نو ترتیب دیتا ہے، ذہن اپنے بکھرے ہوئے خیالات کو سمیٹتا ہے اور مدافعتی نظام تازہ دم ہو کر بیماریوں کے خلاف ڈھال بننے کی تیاری کرتا ہے۔ پھر سوال یہ ہے کہ اگر نیند اتنی اہم ہے، تو ہم اسے سنجیدگی سے کیوں نہیں لیتے؟

ایلیش میک کولگن، اسکاٹ لینڈ کی چار بار اولمپکس میں شرکت کرنے والی ایتھلیٹ، بالکل ٹھیک کہتی ہیں: ”یہ بالکل مفت ہے، لیکن لوگ اسے سب سے کم اہمیت دیتے ہیں۔“

ان کے مطابق، یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب جسم اپنی تھکن، اپنی ٹوٹی پھوٹی خلیاتی ساخت اور دن بھر کے دباؤ سے نکل کر از سرِ نو بحال ہوتا ہے۔

کیرن ریلی، بی ایم ایکس کے معروف کھلاڑی، بھی مانتے ہیں کہ نیند ان کے لیے انقلابی ثابت ہوئی، ”میں سمجھتا تھا کہ نیند ثانوی چیز ہے، لیکن جب میں نے اسے سنجیدگی سے لینا شروع کیا تو میری توانائی، کارکردگی اور ذہنی وضاحت میں نمایاں بہتری آئی۔“

مگر سوال یہ بھی ہے کہ کیا یہ صرف کھلاڑیوں کی دنیا تک محدود ہے؟ نہیں۔ بڑے کھلاڑی عام لوگوں جیسی زندگی نہیں گزارتے۔ دوسرے لوگوں کے لیے شاید نیند ہمیشہ ترجیح نہیں ہو اور انہیں رات میں آٹھ گھنٹے کی نیند ایک افسانے کی طرح لگے۔

ان لوگوں کے لیے، جن کے لیے نیند کی مقدار میں اضافہ ممکن نہیں، نیند کے معیار کو بہتر بنانا نیند کے کچھ متاثر کن فوائد سے لطف اندوز ہونے کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔

مثال کے طور پر نیند سے بھوک کے نظام کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، توجہ میں ارتکاز حاصل کیا جا سکتا ہے، مزاج اور مدافعتی نظام کا کام، وغیرہ۔

اسی صورتِ حال کا سامنا برطانیہ کے مشہور ٹرینر جو وِکس کو کرنا پڑا جن کے رات کے آرام میں چار بچوں کے باپ کی حیثیت سے اکثر خلل پڑتا ہے۔ ”مجھے لگتا ہے کہ بہت سے لوگ اس سے اتفاق کریں گے کہ سب سے پہلی چیز جس کو ترجیح دینی چاہیے، وہ ہے اپنی نیند کو درست کرنا۔“

وہ کہتے ہیں ”جب آپ اچھی طرح سو رہے ہوتے ہیں تو کھانے اور ورزش کا پہلو تھوڑا آسان ہو جاتا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ان کے لیے دو تبدیلیاں انقلابی ثابت ہوئیں۔ اپنی نیند کی باقاعدگی کو بہتر بنانا اور لُومی الارم کلاک خریدنا تاکہ وہ سونے کے وقت اپنا فون نچلی منزل پر چھوڑ سکیں۔

وہ کہتے ہیں ”سچ تو یہ ہے کہ اگر آپ اپنے بیڈ روم سے فون ہٹا دیتے ہیں تو آپ کے رات کو اٹھ کر فون چیک کرنے یا صبح بستر پر ایک گھنٹہ زیادہ لیٹے رہنے کے امکانات بہت کم ہو جاتے ہیں۔ یہ سب سے اہم چیز ہے جو آپ کر سکتے ہیں۔“

تو اگر آپ بھی یہ سوچتے ہیں کہ نیند صرف رات کی ایک مجبوری ہے، تو آئیے، سائنسی بنیاد پر دریافت کرتے ہیں کہ نیند کو بہتر بنانے کے پانچ مؤثر اور آزمودہ طریقے کیا ہیں۔

1. نیند کی باقاعدگی: وقت کی تال میں سونا

آپ کا جسم ایک اندرونی گھڑی کے تابع ہے جسے جسمانی گھڑی (Circadian rhythm) کہا جاتا ہے۔ یہ گھڑی اس بات کی نگران ہے کہ کب آپ کو بھوک لگنی چاہیے، کب توانائی عروج پر ہونی چاہیے اور کب نیند آنی چاہیے۔
جب ہم روز مختلف اوقات پر سوتے اور جاگتے ہیں، تو یہ گھڑی الجھ جاتی ہے۔

جسم کی یہ اندرونی 24 گھنٹے کی گھڑی جسم کے ہر خلیے اور نظام سے منسلک ہوتی ہے۔ بےقاعدہ نیند اس ردم میں خلل ڈال کر جسم کا توازن بگاڑ دیتی ہے، ہمارے اندرونی نظاموں کو تباہ کر دیتی ہے اور تھکاوٹ، ڈپریشن اور دل کی بیماریوں جیسے حالات کے خطرے میں اضافہ کرتی ہے۔

وِکس کے مطابق، نیند کی باقاعدگی بہت ضروری ہے۔ اس کا سیدھا سا مطلب ہے سونے اور جاگنے کے اوقات کو مستقل طور پر قائم کرنے کی کوشش کرنا۔

دراصل، اب یہ خیال کیا جاتا ہے کہ نیند کی باقاعدگی ہماری طویل مدتی صحت کے لیے تقریباً اتنی ہی اہم ہے جتنی کہ نیند کی مدت۔

2023 میں ’سلیپ ہیلتھ جرنل‘ میں شائع ایک تحقیق کے مطابق، نیند کی باقاعدگی صحت، ذہنی کارکردگی اور حتیٰ کہ سڑک حادثات سے بچاؤ میں بھی کردار ادا کرتی ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ اگر آپ ہر روز ایک ہی وقت پر سونے اور جاگنے کی عادت اپنا لیں، تو جسم خودکار طور پر متوازن ہونے لگتا ہے۔

2. خوراک اور کیفین: جسم کے پیغامات کو سنیں!

ڈاکٹر سوفی بوسٹاک، جو ’دی سلیپ سائنٹسٹ‘ کے بانی ہیں، واضح کرتے ہیں کہ سونے سے دو گھنٹے پہلے کھانے اور آٹھ گھنٹے پہلے کیفین سے پرہیز نیند کے لیے ضروری ہے۔ ان کے مطابق، ”خوراک جسم کو یہ سگنل دیتی ہے کہ اسے ابھی ایک کام (ہاضمہ) کرنا ہے۔ جب تک وہ کام جاری ہے، گہری نیند میں جانا مشکل ہوتا ہے۔“

اسی طرح کیفین، خواہ وہ چائے ہو، کافی یا انرجی ڈرنک، دماغ کی فعالیت کو بڑھا دیتی ہے اور آپ کے نیند کے چکر میں خلل ڈال سکتی ہے۔

3. اسکرین ٹائم پر قابو: ٹیکنالوجی سے فاصلہ، سکون سے قربت

اگرچہ حالیہ تحقیق کہتی ہے کہ فون کی نیلی روشنی اتنی ضرر رساں نہیں جتنی پہلے سمجھی جاتی تھی، لیکن اصل مسئلہ ذہنی مصروفیت ہے۔ اس لیے آپ کا فون اب بھی آپ اور رات کی اچھی نیند کے درمیان حائل ہوتا ہے۔

سونے سے پہلے سوشل میڈیا یا نیوز فیڈز کے بے معنی طوفان میں الجھنا، آپ کے دماغ کو ایک خاص تناؤ کی حالت میں رکھتا ہے۔ 2024 کے ایک مطالعے میں اسے Bedtime Procrastination یعنی ”سونے کے وقت ٹال مٹول“ کہا گیا ہے۔

تو حل کیا ہے؟
فون کو سونے سے ایک گھنٹہ پہلے الگ کر دیں، یا بہتر یہ ہے کہ بیڈ روم سے ہی باہر رکھ دیں۔ جیسا کہ جو وِکس نے بتایا: ”جب میں نے اپنا فون نچلی منزل پر چھوڑنا شروع کیا، تو نیند کا معیار حیرت انگیز حد تک بہتر ہو گیا۔“

4. روشنی کی حکمتِ عملی: دن کی روشنی، رات کا سکوت

روشنی، بالخصوص قدرتی روشنی، انسانی جسم کا سب سے طاقتور زیٹ گیبر (Zeitgeber) ہے، یعنی وہ عنصر جو وقت کا تعین کرتا ہے۔

ڈاکٹر بوسٹاک تجویز دیتی ہیں، ”جاگنے کے فوراً بعد خود کو سورج کی روشنی میں رکھیں، چاہے کھڑکی کے قریب بیٹھیں یا باہر چہل قدمی کریں۔“

اس کے برعکس، رات کو اپنے گھر کی روشنیاں مدھم کریں، تاکہ دماغ کو یہ پیغام ملے کہ اب دن ختم ہو رہا ہے۔ یہ ایک خاموش اشارہ ہے کہ سونے کا وقت آ پہنچا ہے۔

یہ مشورہ ان تجاویز کی فہرست سے آتا ہے جو 2020 میں جرنل آف سپورٹس میڈیسن اینڈ فزیکل فٹنس میں شائع ہونے والی نیند کی تحقیق میں شرکا کو ان کی نیند کو بہتر بنانے کے لیے دی گئی تھیں۔

مزید نمایاں مشورے میں اوپر بیان کردہ تین نکات کے ساتھ ساتھ اپنے بیڈ روم کو پرسکون اور ٹھنڈا رکھنا، سونے سے پہلے پرسکون اور مثبت سرگرمیاں کرنا۔

اتنی نیند لینے کی کوشش کرنا کہ آپ کو جاگنے کے لیے الارم گھڑی کی ضرورت نہ پڑے اور آرام کرنے کی تکنیک سیکھنا شامل ہے۔ اور اب آخری نکتہ:

5. آرام اور ذہنی سکون کی مشقیں: نیند کی دہلیز تک پہنچنے کی راہ

نیند صرف جسمانی تھکن کا نتیجہ نہیں، بلکہ ذہنی سکون بھی اس کا لازمی جزو ہے۔

مراقبہ، ڈائری لکھنا یا اگلے دن کے لیے ’ٹُو ڈُو لِسٹ‘ تیار کرنا۔۔ یہ سب آپ کے دماغ کو الجھنوں سے نجات دلا سکتے ہیں۔ ڈاکٹر بوسٹاک کہتی ہیں: ”جب ہم اپنے خیالات کو کاغذ پر اتارتے ہیں، تو وہ دماغ میں گردش بند کر دیتے ہیں، اور ہمیں آگے بڑھنے میں مدد ملتی ہے۔“

تو جناب۔۔ نیند وہ تحفہ ہے، جسے ہم نے بھلا دیا ہے۔۔ ہم نے نیند کو زندگی کے بوجھ تلے دبا دیا ہے، جیسے یہ کوئی کم اہم ضرورت ہو، لیکن درحقیقت، نیند ایک بنیادی انسانی ضرورت ہے، نہ صرف آرام کا ذریعہ، بلکہ یادداشت، ہارمونی، مزاج اور مدافعت کا ستون۔

تو جب اگلی بار آپ صحت مند زندگی کی طرف کوئی قدم اٹھائیں، تو سب سے پہلے خود سے یہ سوال کریں: ”میں آج رات کتنے سکون سے سو سکوں گا؟“ کیونکہ شاید اچھی نیند ہی وہ خاموش کامیابی ہے، جو زندگی کے ہر دوسرے خواب کو حقیقت بنانے میں مدد دے سکتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close