اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے تین فلسطینی بھائیوں کے ہولناک انکشافات

ویب ڈیسک

اسرائیلی فوج کی قید سے رہائی پانے والے غزہ کے تین فلسطینی بھائیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام نے دوران قید انہیں اور ان کے ساتھیوں کو مارا پیٹا، انہیں سگریٹ سے جلایا گیا، ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور ان پر پیشاب کیا گیا

خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے صبحی یاسین، ان کے بھائی سعدی اور ابراہیم نے اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں اپنے ساتھ ہوئے سلوک کے بارے میں تفصیلات بتائیں

انہوں نے درجنوں دیگر فلسطینی نوجوانوں کے ساتھ جنوبی غزہ کے علاقے رفح کے ایک اسکول میں پناہ لے رکھی تھی

اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے بیس سے زائد دیگر سابق قیدیوں کی بیان کردہ تفصیلات بھی سعدی اور ان کے بھائیوں کے بیانات سے مطابقت رکھتی ہیں، جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز سے بات کی ہے

اس اسکول میں موجود دیگر 20 مرد بھی اسرائیل کی تحویل میں رہ چکے تھے اور ان کے جسم پر تشدد کے نشانات موجود تھے

غزہ کی پٹی کے علاقے رفح کے ایک اسکول میں پناہ لینے والے تین بھائیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے واضح طور پر کسی قم کے الزامات ان پر عائد نہیں کیے

دوسری جانب اسرائیلی افواج کے ترجمان کے دفتر نے ایک تحریری جواب میں دعویٰ کیا ہے کہ ”اسرائیلی فوج حماس کی فوجی صلاحیتوں کو ختم کرنے اور فلسطینی گروپ کے پاس قیدیوں کو بازیاب کرانے کے لیے کام کر رہی ہے“

یاسین برادران کا کہنا ہے کہ انہیں غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع ان کے گھروں سے نکال کر ان کے اہل خانہ سے الگ کر دیا گیا اور دو ہفتوں تک نامعلوم مقامات پر رکھا گیا۔ ان مقامات میں ایک فوجی بیرک یا کیمپ بھی شامل ہے

صبحی نے کہا کہ انہیں اور ان کے بھائیوں کو دسمبر کے اوائل میں اس وقت حراست میں لیا گیا تھا، جب اسرائیلی فوج نے اس علاقے کا محاصرہ کیا، جہاں وہ رہتے تھے اور غزہ شہر کے علاقے زیتون میں یومیہ مزدور کے طور پر کام کرتے تھے

انہوں نے بتایا ”چار فوجیوں نے ہم پر تشدد کیا کیوں کہ میں گرفتاری سے قبل ٹانگ میں چوٹ لگنے کی وجہ سے ٹرک پر چڑھنے سے قاصر تھا، جس کے بعد ہمیں ایک کھلے علاقے میں لے جایا گیا، جہاں اغوا کار سگریٹ نوشی کر رہے تھے ، ہماری کمر پر سگریٹ بجھائے گئے، ہم پر پانی اور ریت پھینکی گئی اور ہمارے اوپر پیشاب کیا گیا“

ان کے بھائیوں سعدی اور ابراہیم نے بھی اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں بدسلوکی کے بارے میں اسی طرح کی تفصیلات بیان کیں۔

رفح میں پناہ لیے یاسین برادرز کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ان کے خلاف کوئی خاص الزامات عائد نہیں کیے ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے انہیں ایک ساتھ پکڑا گیا اور پھر الگ کر دیا گیا۔

سعدی یاسین نے بتایا کہ جب انہیں حراست میں لیا گیا تو کوڑے کے ٹرک میں دیگر قیدیوں کے ساتھ نامعلوم مقام پر لے جایا گیا ”وہ ہمیں مار رہے تھے اور مار کھانے کے بعد جو بھی آواز نکالتا، اسے دوبارہ مارتے۔ ہماری تلاشی لی گئی، ہمارے شناختی کارڈ، پیسے اور فون ہم سے لے لیے“

تیسرے بھائی ابراہیم نے بتایا کہ تفتیش کے دوران ان کے ہاتھ باندھے گئے اور آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی۔ ”وہ ہمیں سونے نہیں دیتے تھے۔ سزا کے طور پر کئی گھنٹے ہم کھڑے رہتے تھے۔“

ابراہیم نے کہا کہ ’اغوا کاروں نے قیدیوں کی بے عزتی کی جبکہ انہیں ایک دوسرے سے بات کرنے یا نماز پڑھنے سے بھی روک دیا۔‘

ابراہیم نے بتایا کہ ’پانچ فوجی اہلکار تھے جو باری باری ہمارے سروں اور جسم پر مارتے تھے۔‘ ابراہیم کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے ان کی پسلیوں پر شدید تشدد کیا

حراست میں رکھنے کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے درمیان واقع کرم ابو سالم راہداری پر تینوں بھائیوں کو علیحدہ علیحدہ اتارا۔

بھائیوں کے مطابق وہاں سے وہ کئی کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کر کے رفح پہنچے جہاں لاکھوں بے گھر افراد کے درمیان انہوں نے ایک دوسرے کو تلاش کیا

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر(او ایچ سی ایچ آر) نے 16 دسمبر کو کہا تھا کہ اسے اسرائیلی فوج کی جانب سے شمالی غزہ میں فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر حراست میں لینے، بدسلوکی اور جبری گمشدگی کی متعدد اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

او ایچ سی ایچ آر نے کہا کہ ’بین الاقوامی انسانی قانون کا تقاضا ہے کہ شہریوں کو صرف ضروری سکیورٹی وجوہات کی بنا پر حراست میں لیا جائے اور قیدیوں پر تشدد اور دیگر بدسلوکی سختی سے ممنوع ہے۔‘

رواں ماہ کے شروع میں غزہ سے نیم برہنہ قیدیوں تصاویر پر فلسطینی، عرب اور کئی مسلمان ممالک کے حکام کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔

 

2021 سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ممکنہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات کرنے والے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے پراسیکیوٹر نے اسرائیل اور حماس پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ کے بین الاقوامی قوانین کا احترام کریں۔

آئی سی سی پراسیکیوٹر آفس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ سمیت فلسطینی علاقوں میں ہونے والے مبینہ جرائم کے احتساب کو یقینی بنانے کے لیے تمام دستیاب ذرائع استعمال کر رہا ہے، لیکن مخصوص الزامات پر تبصرہ نہیں کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close