اب آپ اپنا نیٹ فلکس پاسورڈ شیئر نہیں کر سکیں گے!

ویب ڈیسک

امریکی وڈیو اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس اکاؤنٹ پاس ورڈ شیئرنگ کرنے کے خلاف وہ کارروائی کرنے جا رہا ہے، جس کی طویل عرصے سے منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔ سروس نے پیش گوئی کی ہے کہ ہو سکتا ہے کہ لوگ نیٹ فلکس دیکھنا بند کر دیں

نیٹ فلکس نے یہ اعلان اپنے تازہ ترین نتائج میں کیا ہے، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ کمپنی مشکل وقت کے بعد دوبارہ ترقی کے راستے پر گامزن ہونے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اس ترقی میں ایک کردار اشتہارات سے پاک زیادہ سستی نئی کیٹیگری اور پاس ورڈ شیئر کرنے کی صورت میں اکاؤنٹ پر پابندی کے خطرے جیسی کوششوں کا ہو

نیٹ فلکس کا کہنا ہے کہ لاطینی امریکہ میں محدود ٹیسٹ کے بعد اب پاسورڈ شیئر کرنے کے خلاف ’زیادہ بڑے پیمانے پر‘ کریک ڈاؤن کیا جائے گا

کمپنی کے مطابق دس کروڑ سے زیادہ خاندان اپنے نیٹ فلکس اکاؤنٹ شیئر کر رہے ہیں اور یہ عمل نیٹ فلکس میں سرمایہ کاری اور کاروبار میں بہتری لانے کی ہماری طویل مدت کی صلاحیت کو کمزور کر رہا ہے

واضح رہے کہ نیٹ فلکس کے قواعد میں پاس ورڈ شیئر کرنے پر ہمیشہ سے پابندی ہے۔ ان قواعد کے تحت ضروری ہے کہ ایک اکاؤنٹ صرف ایک خاندان استعمال کرے۔ لیکن کمپنی ان قواعد کو کبھی نافذ نہیں کیا

اب کمپنی نئے فیچرز کا اضافہ کرے گی، جن کے تحت لوگوں کے پاس ورڈ شیئر کرنے پر پابندی ہوگی اور ان لوگوں کو تلاش کیا جائے گا، جو ایسا کر رہے ہیں۔ اگر کمپنی کو پتہ چلا کہ کوئی اکاؤنٹ شیئر کیا جا رہا ہے تو وہ لوگوں کو لاگ اِن کرنے سے روک دے گی اور ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ اس کی بجائے اپنا اکاؤنٹ خریدیں

نیٹ فلکس ایسا ان خصوصی فیچرز کو کام میں لاتے ہوئے کرے گی، جن کا ہدف ایسے لوگ ہیں، جنہوں نے پاسورڈ شیئر کر رکھا ہے۔ ان لوگوں کو موقع دیا جائے گا کہ وہ اپنا پروفائل اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کریں

نیٹ فلکس کچھ ملکوں میں اضافی ادائیگی پر لوگوں کو اکاؤنٹ ان لوگوں کے ساتھ شیئر کرنے کی اجازت دے گی، جن کے ساتھ وہ نہیں رہتے۔ کمپنی نے لوگوں کو یقین دلایا ہے کہ نئی تبدیلیاں انہیں سفر کے دوران وڈیوز دیکھنے سے نہیں روکیں گی

نیٹ فلکس کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی کا شروع میں مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ شیئر کیے گئے اکاؤنٹس سے نکالے جانے کے بعد لوگ وڈیوز دیکھنا بند کر دیں۔ کمپنی کے مطابق ہو سکتا ہے کہ اس بات کا اس کے شوز دیکھنے والے لوگوں کی تعداد سے پتہ چلے

تاہم کمپنی کو امید ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان میں سے کچھ لوگ واپس واپس آ کر اپنا حصہ ڈالیں گے۔ کمپنی کے مطابق ایسا لاطینی امریکہ میں جاری آزمائش کے دوران پہلے ہی ہو رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close