کچھ دن پہلے سابق ہیوی ویٹ باکسنگ چیمپئن مائیک ٹائیسن اور یوٹیوبر سے ایک پروفیشنل باکسر بننے والے جیک پال کی فائٹ کا ہر جگہ چرچا رہا، جس میں مائیک ٹائیسن کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس مقابلے کی خاص بات دونوں باکسروں کی عمروں میں پایا جانے والا فرق تھا۔ فرق ملاحظہ کریں: مائیک ٹائیسن کی عمر 58 برس اور جیک پال کی عمر صرف 27 سال۔۔! یعنی دونوں کی عمروں میں 31 سال کا فرق تھا اور ایسا پروفیشنل باکسنگ میں کبھی نہیں ہوا تھا۔۔ لیکن مائیک ٹائیسن کی اس انوکھی فائٹ نے ایک اور بڑے باکسر کی اسی نوعیت کی ایک یادگار فائٹ کی یاد تازہ کر دی۔ ایسی فائٹ جس نے باکسنگ کی تاریخ میں بہت کچھ بدل دیا۔۔۔
یہ فائٹ لڑی تھی جارج ایڈورڈ فورمین نے۔۔ اور یہ اسی کی دلچسپ اور سبق آموز کہانی ہے۔۔
ایک غریب اور ہنگامہ خیز بچپن سے لے کر عالمی شہرت یافتہ باکسر، بپٹسٹ پادری، اور کامیاب کاروباری شخصیت بننے تک، جارج ایڈورڈ فورمین کی زندگی ایک ایسی کہانی ہے جو عزم، ہمت اور تبدیلی کے کئی مراحل پر مشتمل ہے۔ جارج فورمین کی کہانی ایک ایسے نوجوان کی کہانی ہے جس نے غربت اور مشکلات کے اندھیروں سے نکل کر کامیابی کا سورج دیکھا۔
امریکہ سے تعلق رکھنے والا جارج ایڈورڈ فورمین دو بار کا سابق ورلڈ ہیوی ویٹ باکسنگ چیمپیئن، اولمپک گولڈ میڈلسٹ، مقرر شدہ بپٹسٹ پادری، مصنف اور کامیاب کاروباری شخصیت ہے۔ فورمین کے ابتدائی کیریئر کے سب سے مشہور مقابلے 1973 میں جو فریزیئر کے خلاف ناک آؤٹ فتح اور 1974 میں ’رمبل ان دی جنگل‘ میں محمد علی کے ہاتھوں شکست تھے۔ بعد ازاں، وہ دنیا کا ہیوی ویٹ باکسنگ چیمپیئن بننے والا سب سے عمر رسیدہ شخص بن گیا، جب اس نے 45 سال کی عمر میں 26 سالہ مائیکل مورر کو ناک آؤٹ کر کے وہ ٹائٹل دوبارہ جیت لیا، جو اس نے 20 سال پہلے حاصل کیا تھا۔ اسے ’رِنگ میگزین‘ کی جانب سے تاریخ کے 25 عظیم ترین فائٹرز میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔
1949 میں مارشل، ٹیکساس کے ایک غریب علاقے میں پیدا ہونے والا جارج بچپن میں ایک باغی اور غیر سنجیدہ لڑکا تھا۔ اپنی والدہ اور سوتیلے والد جے بی فورمین کے ساتھ اپنے چھ بہن بھائیوں کے ساتھ پرورش پائی۔ جب جارج صرف پانچ سال کا تھا، اس کے سوتیلے والد نے خاندان کو چھوڑ دیا، اور خاندان کی کفالت کی ذمہ داری اس کی والدہ پر آ گئی۔
اس نے بچپن کا بیشتر حصہ ہیوسٹن کی گلیوں میں گھومتے اور مصیبتوں میں الجھتے ہوئے غربت کی حالت میں گینگ کلچر کے درمیان گزارا۔ جلد ہی اس نے گلی کے ایک اچھے فائٹر بننے کا ہنر سیکھ لیا۔ وہ لڑائی جھگڑے میں ماہر ہو گیا اور مقامی گینگز میں خوف و احترام کی علامت بن گیا۔ یوں اسکول چھوڑ کر گلیوں میں لڑائی جھگڑے کرتے ایک دن قسمت نے اس کا ہاتھ اس وقت تھاما، جب اس نے ٹی وی پر ’جاب کورپس‘ کا اشتہار دیکھا، اس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا اور جاب کورپس پروگرام کا حصہ بن گیا۔
جاب کورپس والوں نے جارج فورمین کو اوریگن بھیجا، جہاں اس نے اینٹوں کی دیواریں بنانے اور بڑھئی کے کام جیسے ہنر سیکھے۔ ہمیشہ غصے میں رہنے والا فورمین اکثر ساتھی کارکنوں سے جھگڑ پڑتا، یوں اس کا غصہ اور جھگڑالو فطرت اسے مسلسل مشکلات میں ڈالتی رہی۔ ساتھی کارکنوں کے ساتھ جھگڑوں کی وجہ سے، اس کے سپروائزر نے اسے باکسنگ سیکھنے کا مشورہ دیا۔ یہ وہ لمحہ تھا جس نے اس کی زندگی کی نئی سمت متعین کی۔
ابتدا میں جارج نے اپنی زندگی کو تبدیل کرنے کے لیے باکسنگ کو محض ایک ذریعہ سمجھا، مگر جلد ہی اس نے اپنی محنت، طاقت، اور لگن سے محض 20 ماہ کی تربیت کے بعد 1968 کے میکسیکو سٹی اولمپکس میں حصہ لیا اور ہیوی ویٹ کیٹیگری میں شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے بطور نان پروفیشنل باکسر (امیچر) اولمپک گولڈ میڈل جیت کر دنیا کو حیران کر دیا۔ اس وقت اس کی عمر محض بیس سال تھی۔
دو سال بعد اس نے پروفیشنل باکسنگ شروع کر دی اور 1969 میں نیویارک میں ڈونلڈ والہیم کو تین راؤنڈز میں ناک آؤٹ کر کے اپنے پروفیشنل کیریئر کا شاندار آغاز کیا۔ اس سال اس نے کل 13 مقابلے کیے، جن میں سے تمام جیتے اور 13 میں سے 11 کو ناک آؤٹ کیا۔ 1970 میں فورمین نے ہیوی ویٹ ٹائٹل کی طرف اپنی پیش قدمی جاری رکھی اور اپنے تمام 12 مقابلے جیتے، جن میں سے 11 ناک آؤٹ تھے۔ ان کے شکست خوردہ حریفوں میں گریگوریو پیریلاٹا، جارج شووالو، چارلی پولائٹ اور بون کرک مین شامل تھے۔
لیکن اس کی یہ کامیابیاں کئی لوگوں سے ہضم نہیں ہوئیں اور اگلے چند سالوں میں جیت کے اس لگاتار سلسلے کے باوجود، کچھ لوگ سرگوشیاں کرتے رہے کہ فورمین صرف کمزور اور گمنام فائٹرز کے خلاف جیت رہا ہے۔۔ تاہم، 1973 میں جب اس کا سامنا مشہور اور خطرناک جو فریزیئر سے ہوا تو سب کی توجہ فورمین پر مرکوز ہو گئی۔
جو فریزیئر، جو ہیوی ویٹ چیمپئن باکسر تھا، سے یہ مقابلہ کنگسٹن، جمیکا میں ہوا۔ ایک طرف جارج فورمین کا ریکارڈ نہایت متاثر کن تھا، اس نے 37 فائٹ لڑی تھیں، سب کی سب فتوحات۔۔ جبکہ ان میں سے 34 ناک آؤٹ تھیں۔ جو فریزیئر کا ریکارڈ بھی شاندار تھا، اس نے اپنی 29 فائٹس میں سے ایک بھی نہیں ہاری تھی۔
لیکن جنوری کا وہ دن جو فریزیئر کے لیے اچھا نہیں رہا۔ پہلے ہی راؤنڈ میں فورمین نے فریزیئر کو دو بار زمین پر گرا دیا، حتیٰ کہ اپنے طاقتور مکوں سے فریزیئر کے قدم زمین سے اکھاڑ دیے۔ دوسرے راؤنڈ میں، فریزیئر کو بے بسی کی حالت میں مکمل شکست کا سامنا کرنا پڑا، اور دنیا کو ایک نیا ہیوی ویٹ چیمپیئن مل گیا۔۔ جارج فورمین!
جارج فورمین کا کھیل دیکھنے والوں کے لیے بجلی کی مانند تھا؛ اس کے طاقتور مکوں اور خود اعتمادی نے اسے باکسنگ کی دنیا میں ایک ناقابل تسخیر پہچان دی۔
محمد علی، سابق کاسیس کلے جو مسلمان ہو کر اپنا نام محمد علی رکھ چکا تھا، کے خلاف فورمین کا اپنے ٹائٹل کے دفاع کا مقابلہ ایک تاریخی موقع تھا۔ 1974 کی گرمیوں میں، فورمین زائر (موجودہ کانگو) گیا تاکہ محمد علی کے خلاف اپنے ٹائٹل کا دفاع کرے۔ اس مقابلے کو ’رمبل ان دی جنگل‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ علی اور فورمین کی یہ فائٹ باکسنگ کی تاریخ کی چند یادگار فائٹس میں شمار کی جاتی ہے۔
زائر میں تربیت کے دوران فورمین کی آنکھ کے اوپر کٹ لگ گیا، جس کی وجہ سے میچ کو ایک مہینے کے لیے ملتوی کرنا پڑا۔ اس چوٹ نے فورمین کی تربیتی روٹین کو متاثر کیا کیونکہ وہ دوبارہ کٹ لگنے کے خطرے کی وجہ سے باکسنگ کے رِنگ میں نہیں اتر سکتا تھا۔ بعد میں فورمین نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ”یہ علی کے لیے افریقہ میں سب سے بہتر بات تھی کہ میں لڑائی کے لیے بغیر باکسنگ کیے تیار ہوا۔“
اس دوران زائر میں منعقد ہونے والے اس تاریخی میچ میں محمد علی نے عوام کی حمایت حاصل کرتے ہوئے فورمین کے خلاف اپنی حکمت عملی استعمال کی۔ محمد علی نے زائر کے عوام کے ساتھ رابطہ قائم کیا اور ہر موقع پر فورمین کو طعنہ دیا۔ جارج فورمین تب چوبیس پچیس سال کا تھا، مگر اس کے لمبے تڑنگے ہونے کی وجہ سے اسے ’بگ جارج‘ کہا جاتا تھا۔ فورمین کو اس مقابلے کے لیے فیورٹ سمجھا جا رہا تھا کیونکہ وہ جو فریزیئر اور کین نورٹن دونوں کو ناک آؤٹ کر چکا تھا، جو اس وقت تک محمد علی کو شکست دینے والے واحد کھلاڑی تھے۔
فورمین کو باکسنگ کی تاریخ کے دو تین سب سے پاور فل پنچ باکسروں میں شمار کیا جاتا ہے، جن کی ہارڈ ہٹنگ مشہور ہے۔ عام طور پر باکسر جارج فورمین کے زوردار مکوں سے خود کو بچانے کی کوشش کرتے۔۔ لیکن محمد علی نے ایک انوکھی چال چلی، اس نے پریکٹس میں اپنے جسم کو اتنا ٹف اور مضبوط بنا لیا کہ فائٹ میں وہ رنگ کے اندر بھاگنے کے بجائے رسیوں سے ٹیک لگا کر فورمین کے طاقتور مکے اپنے جسم پر برداشت کرتا رہا۔ وہ اپنا چہرہ اور سر چھپا لیتا اور فورمین کے ہتھوڑے نما مکے برداشت کرتا رہا۔
راؤنڈ پر راؤنڈ گزرتے گئے، محمد علی نے اپنی برداشت اور ہمت سے جارج فورمین کو چکرا دیا۔ نوجوان جارج کو ایسا تجربہ کبھی نہیں ہوا تھا۔ عام طور سے اس کی فائٹ پہلے تین چار راؤنڈز میں ختم ہو جاتی تھی۔ اس بار فائٹ لمبی ہو گئی اور علی نے اسے کھل کر مکے برسانے دیا۔ زائرے میں خاصی گرمی اور حبس تھا، دونوں باکسر پسینے سے شرابور ہو گئے تھے، جب جارج فورمین زور دار مکے برسا کر تھک گیا تو محمد علی نے اچانک پینترا بدلا اور آٹھویں راؤنڈ کے اختتام پر فورمین کے جبڑے پر زور دار مکوں کی بارش کر دی، جن میں ایک سخت رائٹ کراس بھی شامل تھی، جس سے فورمین لڑ کھڑا گیا اور زمین پر گر گیا۔ اگرچہ وہ آٹھ کی گنتی تک اٹھ کھڑا ہوا، لیکن ریفری نے لڑائی ختم کر دی۔ یوں محمد علی نے آٹھویں راؤنڈ میں تھکے ہارے جارج فورمین کو ناک آؤٹ کر کے اس سے چیمپئن شپ کا اعزاز چھین لیا۔
یہ جارج فورمین کی زندگی کا سب سے تاریک اور مشکل دن تھا۔ اس کے بعد وہ سنبھل نہ سکا۔ کہنے کو تو وہ اگلے دو ڈھائی سال تک باکسنگ کرتا رہا، مگر اس قابل نہ ہو سکا کہ دوبارہ چیمپئن شپ کے لیے فائٹ کر پائے۔
جارج فورمین نے محمد علی کے ساتھ کیے گئے اس شہرہ آفاق مقابلے کے میں شکست کے بعد ایک سال کا وقفہ لیا، اور اپنی اگلی فائٹ کے لیے جو فریزیئر کے ساتھ ری میچ کا انتخاب کیا۔ پہلی فائٹ میں فورمین کی یکطرفہ فتح اور اس حقیقت کے پیش نظر کہ فریزیئر نے ایک سال پہلے منیلا میں محمد علی سے زبردست مار کھائی تھی، کم ہی لوگ توقع کر رہے تھے کہ فریزر جیت سکے گا۔ فورمین نے پانچویں راؤنڈ میں فریزیئر کو تکنیکی ناک آؤٹ (TKO) کے ذریعے شکست دی، جب فائٹ روک دی گئی۔
1977 میں پورٹو ریکو میں جارج فورمین کی جمی ینگ کے خلاف شکست نے اس کی زندگی بدل دی۔ اسے پوائنٹس پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈریسنگ روم میں جارج فورمین اس قدر تھک چکا تھا اور نڈھال ہو گیا تھا کہ اسے سانس لینا دوبھر ہو گیا، یہاں تک کہ اس نے موت کو اپنے قریب محسوس کیا۔۔
اس نے بعد میں بتایا ”یہ ایک طرح سے موت کا تجربہ تھا اور میں نے خدا سے دعا مانگی کہ اگر زندہ رہا تو آئندہ زندگی مختلف ہوگی۔“ جارج فورمین کی حالت سنبھل گئی اور وہ خطرے سے باہر آ گیا۔ تاہم اس نے باکسنگ کو خیرباد کہہ دنیا اور بپٹسٹ پادری بن گیا، چرچ میں لیکچر دینے لگا اور مختلف مذہبی اور سماجی سرگرمیوں میں شامل ہو گیا۔
1987 میں، 38 سال کی عمر میں، فورمین نے دوبارہ باکسنگ میں واپسی کا اعلان کر کے کھیلوں کی دنیا کو حیران کر دیا۔ اس کی عمر بڑھ چکی تھی، اس کا وزن خاصا بڑھ چکا تھا اور یہ وزن مثالی وزن سے پندرہ بیس کلو زیادہ تھا۔ لوگوں نے جارج کا مذاق اڑایا، کارٹونسٹ نے کارٹون بنائے، طنزیہ کالم لکھے گئے، لیکن جارج فورمین استقامت کے ساتھ لگا رہا۔ اس نے اپنا وزن کم کیا اور فٹنس کو بہتر بنایا۔
اپنی پروفیشنل باکسنگ کے ابتدائی برسوں میں اکھڑ مزاج، خاموش اور میڈیا سے دور رہنے والا جارج فورمین، ماتھے پر بل، سخت چہرہ، درشت زبان جس کی شناخت تھے، اپنی ریٹائرمنٹ کے دس سال بعد جب اس کی باکسنگ رنگ میں واپسی ہوئی تو وہ ایک مثبت طور پر بدلا ہوا شخص بن چکا تھا۔ اب وہ شگفتہ مزاج، حاضر جواب، شغل کرنے والا باکسر تھا۔ وہ رپورٹروں سے ہنسی مذاق کرتا، ٹی وی شوز میں ہلکی پھلکی گپ شپ لگاتا۔
پانچ نومبر 1994 کے دن نے باکسنگ کی تاریخ بدل دی، جب جارج فورمین نے تب کے ہیوی ویٹ چیمپئن باکسر مائیکل لی مورر کو ناک آؤٹ کرکے پینتالیس سال کی عمر میں چیمپئن شپ جیت لی۔ یوں فورمین نے وہ اعزاز، جو 20 سال قبل محمد علی سے شکست کے بعد کھو دیا تھا، دوبارہ حاصل کر لیا۔ اس دن جارج فورمین نے تین عالمی ریکارڈز قائم کیے۔ وہ 45 سال کی عمر میں ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن شپ جیتنے والا منفرد باکسر بن گیا۔ دنیا کا واحد ایسا باکسر جس نے چیمپئن شپ ہارنے کے 20 سال بعد پھر سے جیتی۔ تیسرا یہ کہ اس نے اپنے سے انیس سال چھوٹے باکسر کو شکست دی۔ کسی بھی چیمپئن شپ فائٹ میں پہلی بار چیمپئن اور چیلنجر میں عمر کا اتنا بڑا فرق آیا۔ یہ ایک حیران کن واقعہ تھا۔
مارچ 1995 میں، فورمین نے ڈبلیو بی اے ٹائٹل اس وقت کھو دیا جب اس نے اپنے چیلنجر سے لڑنے سے انکار کیا، اور جون 1995 میں آئی بی ایف ٹائٹل سے بھی دستبردار ہو گیا، جب اس نے آئی بی ایف چیلنجر ایکسل شلٹز کے ساتھ ری میچ سے انکار کیا۔ 1997 میں فورمین نے دوبارہ باکسنگ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ بعد ازاں 2003 میں اسے انٹرنیشنل باکسنگ ہال آف فیم میں شامل کیا گیا۔
جارج فورمین کے باکسنگ کییئرر کے حیران کن ڈرامائی فیصلوں کی طرح اس نے بزنس کے حوالے سے بھی دلچسپ، لیکن حیران کن فیصلے کیے۔ آج کل فورمین اپنی مشہور پروڈکٹ ’لین مین فیٹ ریڈیوسنگ گرلنگ مشین‘ کے لیے جانا جاتا ہے۔
جارج فورمین نے جب ریٹائرمنٹ واپس لے کر باکسنگ پھر سے شروع کی اور میچ جیتنے لگا تو اسے میڈیا نے بھرپور کوریج دی، وہ جلد ہی سلیبریٹی بن گیا۔ اس کا مسکراتا چہرہ امریکی باکسنگ کی دنیا کے علاوہ میڈیا میں بھی مشہور ہو چکا تھا۔
ایک کمپنی نے اپنی باربی کیو گِرل کی فروخت کے لیے جارج فورمین سے رابطہ کیا۔ کمپنی نے اسے گِرل بھیجی، مگر اس کا ڈبہ کئی مہینے تک اس کے گھر میں بند پڑا رلتا رہا۔ پھر اپنی بیوی کے کہنے پرفورمین نے ایک روز اس گِرل پر باربی کیو کرنے کا تجربہ کیا، اسے وہ پسند آئی۔ کمپنی نے اسے برانڈ ایمبیسڈر بنانا چاہا اور پانچ لاکھ ڈالر کی پیش کش کی۔ جارج فورمین نے کہا کہ وہ صرف اس شرط پر رضا مند ہوگا کہ سیل میں اس کا شیئر مقرر کیا جائے۔
کمپنی مینجمنٹ اس پر حیران رہ گئی کہ اتنی بڑی رقم یکمشت لینے کے بجائے جارج فورمین سیل میں شیئر کا رسک لے رہا ہے، نجانے یہ پراڈکٹ کامیاب ہو یا نہ ہو۔۔ خیر وہ رضامند ہو گئے اور اس کی شرط مان لی۔ جارج فورمین نے کہا کہ وہ اس کی مارکیٹنگ خود کرے گا۔ اس نے اپنی فیملی کے ساتھ اس باربی کیو گِرل کا اشتہار شوٹ کرایا، جس میں وہ فیملی پکنک میں اسی گِرل کو استعمال کر رہا تھا۔ یہ آئیڈیا کامیاب ثابت ہوا بلکہ سپر ہٹ ہو گیا۔ جب جارج فورمین ہیوی ویٹ چیمپین بن گیا، تب تو ’جارج فورمین گِرل‘ امریکہ بھر میں بہت مقبول ہو گئی۔ فروخت بڑھ کر کئی ملین تک پہنچ گئی۔ جارج فورمین پر بھی ڈالروں کی بارش ہو گئی۔ پھر جارج نے ایک اور ڈرامائی فیصلہ کیا، جب گِرل کی فروخت بے تہاشا ہو رہی تھی، اس نے ایک آفر پر اپنا شیئر ایک سو سینتیس ملین ڈالر لے کر بیچ ڈالا۔ ’جارج فورمین گِرل‘ سے اس نے دو سو ملین ڈالر یعنی بیس کروڑ ڈالر کے قریب کمائے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ اس کی باکسنگ سے کمائی گئی رقم سے بھی زیادہ تھی۔
لیکن عین اس وقت اپنا شیئر بیچ دینے کا فیصلہ حیران کن تھا، جب یہ گرل بے تحاشا فروخت ہو رہی تھی۔ اس بارے میں جب ایک انٹرویو میں فورمین سے پوچھا گیا تو اس نے بتایا کہ اسے محسوس ہو گیا تھا کہ اب اس فیلڈ میں مقابلہ سخت ہو رہا ہے اور بہتر یہی ہے کہ یہاں سے نکل کر کسی اور جگہ انویسٹمنٹ کی جائے۔
جارج فورمین کی ذاتی زندگی بھی دلچسپ رہی۔ اس کی پہلی چار شادیاں یکے بعد دیگرے ناکام ہوئیں، تاہم اپنی پانچویں بیوی کے ساتھ وہ پچھلے انتالیس برسوں سے رہ رہا ہے۔ جارج کے بارہ بچے ہیں، پانچ بیٹے، سات بیٹیاں۔ ایک اور حیرت انگیز بات۔۔ اس نے اپنے تمام بیٹوں کا نام جارج رکھا: (جارج جونیئر، جارج تھری، جارج فور، جارج فائیو، جارج سِکس)۔
جارج فورمین سے پوچھا گیا کہ ایک جیسے نام کیوں رکھے؟ تو ہنس کر جواب دیا، ”جس باکسر نے محمد علی، جو فریزیئر، کین نارٹن، ہولی فیلڈ وغیرہ کے مکے سر پر کھائے ہیں، اس کے ذہن میں کتنے ایک نام رہ گئے ہوں گے؟“ جب کہ ایبونی میگزین کو اپنے انٹرویو میں اس نے بتایا ”میں چاہتا تھا کہ میرے بیٹوں کے پاس کچھ ایسا ہو جو کوئی ان سے چھین نہ سکے۔ میں نے سوچا، انہیں ایسا نام دوں جو وہ ہمیشہ اپنے مسائل کے وقت یا اگر وہ کبھی کھو جائیں، تلاش کر سکیں۔“ اپنی کتاب میں اس نے ہے لکھا کہ میں نے اپنے بیٹوں سے کہا ہے کہ ’اگر کامیاب ہوں گے تو ہم سب جارج ہی مشہور اور کامیاب ہوں گے اور اگر ناکام ہوئے تو سب کے سب جارج ہی ناکام ہو جائیں گے۔‘
جارج فورمین کی کہانی صرف ایک باکسر کی نہیں بلکہ ایک ایسے انسان کی ہے، جس نے اپنی غلطیوں سے سیکھا، چیلنجز کا سامنا کیا، اور اپنی زندگی کو بار بار نئے سرے سے تعمیر کیا۔ آج جارج فورمین نہ صرف ایک کھلاڑی، بلکہ حوصلے، محنت، اور نئے آغاز کی علامت کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔