لندن : تمام تر سائنسی ترقی کے باوجود اب بھی کینسر کے حقیقی مقام تک دوا کی رسائی ایک چیلنج بنی ہوئی ہے
یہی وجہ ہے کہ کیموتھراپی میں بھی دوا کی بڑی مقدار کینسر زدہ حصے تک نہیں پہنچ پاتی جس کے شدید منفی جسمانی اثرات مرتب ہوتے ہیں
اب اس چیلنج سے نمٹتے ہوئے سائنسدانوں نے خردبینی روبوٹ مچھلی اور کیکڑا بنایا ہے، جو عین کینسر والے مقام پر خوراک پہنچاتا ہے
تھری ڈی پرنٹر سے تیارشدہ جانور کی شکل والے روبوٹ مقناطیس سے جسم کے اندر دھکیلے جاتے ہیں اور انہیں باہر سے کنٹرول کرتے ہوئے کینسر سے متاثرہ حصے تک پہنچایا جاتا ہے، جہاں وہ اپنی دوا انڈیل سکتے ہیں
مچھلی، تتلی اور کیکڑے جیسی شکل والے روبوٹ ہائیڈروجل سے بنائے گئے ہیں۔ جسم کے باہر سے مقناطیسی قوت پھیرتے ہوئے روبوٹ کو رسولیوں تک دھکیلا جاسکتا ہے۔ روبوٹ کو جیسے ہی کینسر کی رسولی کے اطراف تیزابی ماحول ملتا ہے، وہ دوا انڈیل دیتے ہیں
روبوٹ کو تیرانے کے لیے آئرن آکسائیڈ نینوذرات والا مائع درکار ہوتا ہے، کیونکہ اسی طرح بیرونی مقناطیسی میدان سے انہیں خاص سمت میں دھکیلا جاسکتا ہے۔ اب جوں ہی روبوٹ کینسر کے قریب جاتا ہے اسے پی ایچ میں تبدیلی محسوس ہوتی ہے اور وہ دوا خارج کرتا ہے
ماہرین نے روبوٹ کو تجربہ گاہ اور پیٹریائی ڈشوں میں آزمایا ہے اور اس کے نتائج کو حوصلہ افزا قرار دیا گیا ہے.