پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق معاون خصوصی زلفی بخاری نے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں اپنے دور حکومت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے
زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ ’ان کی حکومت کی سب سے بڑی غلطی ٹیم کا درست انتخاب نہ کرنا تھا۔‘
انہوں نے کہا ’احتساب کے شعبے میں ہمیں ناکامی ہوئی، ہم نے ان لوگوں کو وہاں تعینات کیا، جن میں اس کی قابلیت ہی نہیں تھی۔‘
اردو نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں زلفی بخاری نے کہا کہ ’ہم نے صحیح لوگوں کو صحیح جگہوں پر تعینات نہیں کیا۔ ہیومن ریسورس ہماری سب سے بڑی غلطی تھی۔‘
انہوں نے کہا ’احتساب کا نظام ہماری کمزوری تھی، ہم احتساب کا نظام نہیں بنا پائے۔ موجودہ حکومت کے لوگوں پر جتنے اوپن اور شٹ کیسز ہیں، اُس کے مطابق کارروائی نہیں کر سکے کیونکہ احتساب کا نظام نہیں بنایا تھا۔‘
ایسٹ ریکوری یونٹ اور مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کی کارکردگی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’احتساب کا نظام اس قابل نہیں تھا کہ اس سے نتائج حاصل کیے جا سکتے۔‘
’تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ ہم نے غلط لوگوں کو کام دے دیا تھا جو ان کی قابلیت سے زیادہ تھا۔ احتساب کا شعبہ چلانے والے اس کی قابلیت نہیں رکھتے تھے۔‘
زلفی بخاری نے کہا ’یہ کسی پر حملہ نہیں بلکہ خود احتسابی ہے۔ احتساب کے شعبے میں لوگوں کی بہت توقعات تھیں، اس شعبے میں ہم ناکام ہوئے اور یہ صرف ہماری ناکامی نہیں عدالتوں کی بھی ناکامی ہے۔‘
بیوروکریسی کی کارکردگی پر سابق وزیراعظم کے معاون خصوصی رہنے والے زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ ’پنجاب اینٹی کرپشن میں اچھی شہرت والے بیوروکریٹس نہیں تھے، بلکہ بدنام لوگوں کا ایک مافیا بنا ہوا تھا۔‘
انہوں نے کہا ’ہم نے غلط لوگوں کو کام دے دیا تھا جو ان کی قابلیت سے زیادہ تھا۔ ہم نے بیوروکریسی کو صحیح طریقے سے نہیں پہچانا، اچھے اور سلجھے ہوئے بیوروکریٹس کو درست جگہ نہیں لگایا، اگر لگایا تو ان کو وقت نہیں دیا۔‘
سابق معاون خصوصی کہتے ہیں کہ ’بیک ڈور سے آنے والے بیوروکریٹس کو تعینات کیا گیا۔ ہم پنجاب کی بیوروکریسی کو سمجھ نہیں پائے اور حکومت کے اندر بھی اہم عہدوں پر ٹھیک تعیناتیاں نہیں کیں، بنیادی طور پر ہمارا مسئلہ ہیومن ریسورس کا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’احتساب کے شعبے میں ہم نے کتنے وکلا کو تعینات کیا ہوا تھا جو نواز شریف کو واپس لانے کے لیے کام کرتے؟‘
’کوئی اور ملک ہوتا تو ماہرین کو بٹھاتے، تین چار فرمز کی خدمات حاصل کی جاتیں اور ان سے رائے لی جاتی کہ کیسے ہم نواز شریف کو واپس لا سکتے ہیں، کیسے ان کے اثاثوں کو ضبط کر سکتے ہیں، لیکن ہم نے ماہرین کی خدمات نہیں لیں۔‘
رِنگ روڈ اسکینڈل سے متعلق سوال پر زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ ’یہ اسکینڈل میرے خلاف بنایا گیا اور یہ مجھے عمران خان سے دور کرنے کی کوشش تھی جو کامیاب نہیں ہوئی۔‘
’رِنگ روڈ سکینڈل پراپرٹی ٹائیکونز کی اپنی لڑائی تھی، یہ بیوروکریسی کی اپنی لڑائی تھی اور وہاں موقع ملا تو مجھے اس میں شامل کر دیا گیا۔‘
سابق معاون خصوصی نے کہا کہ ’اس وقت میں ان بیوروکریٹس اور افراد کا نام لینا مناسب نہیں سمجھتا جنہوں نے میرے خلاف سازش کی، ان کے ساتھ بھی کچھ اچھا نہیں ہوا۔‘
’کوئی بھاگا ہوا ہے، کوئی ملک سے باہر ہے، کوئی ملک کے اندر ہے، کوئی امریکہ چھٹی پر چلا گیا ہے، تو کوئی امریکہ نوکری لینے جا رہا ہے۔ جن کے ساتھ جو ہونا ہے وہ ہو رہا ہے اور وقت آنے پر ان کے نام بھی لوں گا۔ اس وقت پارٹی دیگر محاذوں پر لڑ رہی ہے۔‘