آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے دو گیس کمپنیوں ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی کی آمدنی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مالی سال 23-2022 کے لیے قدرتی گیس کی مقررہ قیمتوں میں 45 فیصد اضافے کا تعین کیا
اوگرا نے اس اضافے کے لیے تیل کی بین الاقوامی قیمتوں کے ساتھ کرنسی کی قدر میں کمی کو جواز بنایا ہے
تفصیلات کے مطابق ریگولیٹر نے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کی آمدنی کی ضروریات کے بارے میں دو الگ الگ فیصلے بھیجے ہیں تاکہ صارفین کے ہر زمرے کے لیے گیس کی فروخت کی قیمت کے بارے میں مشورہ دیا جائے۔
قانون میں کہا گیا ہے کہ اگر وفاقی حکومت 40 روز کے اندر اوگرا کو کیٹیگری اور سلیب کے حساب سے گیس کی قیمتوں کے بارے میں اپنی سفارشات فراہم کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اتھارٹی کی جانب سے ہر کیٹیگری اور سلیب کے لیے مقرر کردہ قیمتیں خود بخود نوٹیفائیڈ ہو جائیں گی اور گیس یوٹیلیٹی نئے نرخ وصول کرنے کی پابند ہوں گی
ریگولیٹر نے ایس این جی پی ایل کے لیے اوسطاً 854.52 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) مقرر کیا ہے جو 265 روپے فی یونٹ یا 45 فیصد زیادہ ہے
کمپنی نے تقریباً 597 بلین روپے ریونیو حاصل کرنے کے لیے اپنے مقررہ نرخ میں 1623 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو میں 198pcیا 1,079 روپے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا تھا لیکن ریگولیٹر نے 45 فیصد کا اضافہ کرتے ہوئے سالانہ 260 ارب روپے کی آمدنی کی اجازت دی
اوگرا کا کہنا ہے کہ مندرجہ بالا اضافے کے پر گزشتہ برسوں کے 2 کھرب 64 ارب 89 کروڑ 40 لاکھ روپے کے شارٹ فال کے مالی اثرات، یعنی 720.20 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مناسب پالیسی فیصلے کے لیے وفاقی حکومت کو بھیجے گئے تھے اور اس لیے اسے فوری تعین کا حصہ نہیں بنایا گیا
خیال رہے کہ ایس این جی پی ایل کا پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گیس کی فراہمی کا نیٹ ورک ہے
اسی طرح اوگرا نے ایس ایس جی سی ایل کے لیے 699.30 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی اوسط تجویز کردہ قیمت کا تعین کیا، جو کہ 44 فیصد یا 308 روپے فی یونٹ کا اضافہ ظاہر کرتا ہے
ریگولیٹر نے مالی سال 23-2022 کے لیے ایس ایس جی سی ایل کی ریونیو کی ضرورت کو کمپنی کی جانب سے مطالبہ کردہ 2 کھرب 87 ارب روپے کی بجائے 2 کھرب 85 ارب 20 کروڑ روپے میں منظور کیا
اوگرا نے کہا کہ اس نے مالی سال 23-2022 کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے گیس کمپنیوں کے مطالبے میں نمایاں کمی کی ہے
ساتھ ہی اس کا کہنا تھا کہ قیمت میں اضافے کی بڑی وجہ تیل کی بین الاقوامی قیمتوں کے ساتھ کرنسی کی قدر میں کمی اور گیس کے بے حساب نقصانات اور سرمائے کے اخراجات ہیں۔